توانائی بحران کے پیشِ نظر بینکوں کو ’گھر سے کام‘ کی پالیسی تشکیل دینے کی ہدایت

اپ ڈیٹ 23 جون 2022
اسٹیٹ بینک کو توقع ہے کہ بینکنگ انڈسٹری بھی توانائی اور ایندھن بچانے میں اپنا کردار ادا کرے گی—فائل فوٹو: پرو پاکستانی
اسٹیٹ بینک کو توقع ہے کہ بینکنگ انڈسٹری بھی توانائی اور ایندھن بچانے میں اپنا کردار ادا کرے گی—فائل فوٹو: پرو پاکستانی

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے توانائی بچانے کے متعدد اقدامات کا اعلان کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک سرکلر کے ذریعے اس نے بینکوں کو ورک فرام ہوم (گھر سے کام کرنے) کی پالیسی بنانے اور کفایت شعاری سے ایئر کنڈیشنرز استعمال کرنے کی ہدایت کی ہے۔

ایس بی پی نے بینکوں اور مائیکرو فنانس بینکس کے علاوہ مالیاتی ترقی کے اداروں کے سی ای اوز کو ہدایت کی کہ توانائی کے بڑھتے ہوئے مسئلے کے پیشِ نظر انہیں ایندھن کی بچت کرنی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: قومی اقتصادی کونسل: صوبے بازار رات ساڑھے 8 بجے بند کرنے پر متفق

اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ’بینکوں سے متصل اے ٹی ایمز پر لگے ایئر کنڈیشنرز کو کفایت شعاری سے استعمال کیا جاسکتا ہے‘۔

خیال رہے کہ اے ٹی ایم مشینوں کو باقاعدہ ٹھنڈک درکار ہوتی ہے اس لیے وہ ایئرکنڈیشنرز کے بغیر کام نہیں کرتیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ سورج غروب ہونے کے بعد شاید اے ٹی ایمز کام نہ کریں۔

سرکلر میں کہا گیا کہ ’بینک اپنی برانچز سمیت تمام دفاتر شام 7 بجے یا جلد بند کریں اور ہنگامی استعمال، کال سینٹرز، آلٹرنیٹیو ڈیلیوری چینلز (اے ڈی سیز) کی نگرانی، بیک اپ اور ضروری برقی/آئی ٹی آلات کے سوا بجلی کی فراہمی بند کردیں۔

مرکزی بینک کا مزید کہنا تھا کہ برانچوں اور دیگر دفاتر کے برقی سائن بورڈز کو تمام وقت بند رکھا جائے۔

مزید پڑھیں: وزرا، سرکاری عہدیداروں کے ایندھن کے کوٹے میں 40 فیصد کٹوتی، ہفتہ کی چھٹی بحال

حکومت نے بین الاقوامی مارکیٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے اور غیر ملکی زرِ مبادلہ کی کمی کے پیش نظر توانائی کی بچت کی مہم شروع کی تھی، تیل کی عالمی قیمتوں نے درآمدی بل کو کئی گنا بڑھا دیا تھا جس کی وجہ سے ایندھن کی قیمتیں آبادی کے بڑے حصے کی دسترس سے نکل گئی ہیں، توانائی بچانے کے لیے مارکیٹوں کے اوقات میں بھی کمی کی گئی تھی۔

اسٹیٹ بینک کو توقع ہے کہ بینکنگ انڈسٹری بھی توانائی اور ایندھن بچانے میں اپنا کردار ادا کرے گی۔

سرکلر میں اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ’بینک ایسی پالیسی تشکیل دیں کہ (برانچز کے سوا) دفاتر ہر ہفتے میں ایک سے دو روز گھر سے کام کریں تا کہ ارادی مقاصد حاصل ہوں‘۔

ساتھ ہی بینکوں کو (شہر کے اندر/شہروں کے درمیان) اپنے اجلاس ورچوئلی کرنے، ملکی اور غیر ملکی سفر کے اخراجات محدود کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ کے بعد پنجاب میں بھی مارکیٹیں، بازار رات 9 بجے بند کرنے کا اعلان

بینکوں کو ہدایت کی گئی کہ عملے کو دفاتر تک پہنچنے کے لیے مشترکہ ٹرانسپورٹ استعمال کرنے کی ترغیب اور بینک عملے کی آمدو رفت کم کرنے کے لیے دیگر اقدامات اٹھائے جائیں۔

علاوہ ازیں بینکوں کو توانائی کے متبادل اور سستے ذرائع بھی استعمال کرنے کی ترغیب دی گئی جس میں دفاتر میں شمسی ٹیکنالوجی، توانائی کی بچت کرنے والے آلات کا استعمال شامل ہے۔

اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ’بینکس بجی اور ایندھن کی بچت کے دیگر اقدامات بھی اٹھاسکتے ہیں۔

ساتھ ہی بینک توانائی کی بچت کے اقدامات کے حوالے سے اپنے ملازمین اور صارفین کو آگاہ کریں گے اور اس کا حصہ بننے کے لیے ان کی حوصلہ افزائی کریں گے، ان اقدامات کا اطلاق یکم جولائی سے ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں