بجٹ میں آئی ایم ایف کی بات ماننے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا، شیری رحمٰن

اپ ڈیٹ 23 جون 2022
شیری رحمٰن کا کہنا تھا کہ کوئی حکومت عوام پر بوجھ نہیں ڈالناچاہتی لیکن قوم کو ابھی مزید مشکل فیصلے برداشت کرنے ہوں گے—فائل فوٹو: شیری رحمٰن ٹوئٹر
شیری رحمٰن کا کہنا تھا کہ کوئی حکومت عوام پر بوجھ نہیں ڈالناچاہتی لیکن قوم کو ابھی مزید مشکل فیصلے برداشت کرنے ہوں گے—فائل فوٹو: شیری رحمٰن ٹوئٹر

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت پر ملک کو دیوالیہ ہونے کے دہانے پر لانے کا الزام لگاتے ہوئے وفاقی وزیر برائے ماحولیات سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ اتحادی حکومت کے پاس عالمی مالیاتی فنڈز (آئی ایم ایف) کی ہدایات اور شرائط پر بجٹ بنانے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی میں مالی سال 23-2022 کے بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے شیری رحمٰن نے یہ بات واضح کی کہ ’اس بات میں کوئی شک نہیں کہ یہ آئی ایم ایف بجٹ تھا‘۔ قومی اسمبلی کا بجٹ سیشن کورم نا مکمل ہونے کے باوجود 3 گھنٹے تک جاری رہا۔

شیری رحمٰن سمیت تقریباً تمام قانون سازوں نے عمران خان کی زیر قیادت حکومت پرملک کی معیشت تباہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

مزید پڑھیں: ’وزیر اعظم کی عدم اعتماد سے بچنے کی کوشش ملک کو بحران میں دھکیل رہی ہے‘

وزیر ماحولیات نے کہا کہ ’اگر یہ آئی ایم ایف بجٹ تھا تو ہمیں آئی ایم ایف سے کس نے باندھا تھا؟ساتھ ہی الزام لگایا کہ پی ٹی آئی حکومت اپنے 4 سال کے دوران ملک کو دیوالیہ ہونے کی طرف لے گئی، اب ملک کی معیشت وینٹی لیٹر پر چھوڑنے کے بعد بھی انتشار پھیلا رہے ہیں۔

شیری رحمٰن نے اتحادی جماعتوں کے حکومت بنانے اور یہ علم ہونے کے باوجود کے اس کی سیاسی قیمت ادا کرنی پڑے گی، تحریک عدم اعتماد کے ذریعے عمران خان کو ہٹانے کے فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ملک سری لنکا کی طرح دیوالیہ کی طرف جارہا تھا۔

شیری رحمٰن نے کہا کہ ’پاکستان اتنی تیزی سےتنزلی کی جانب بڑھ رہا تھا جس طرح ٹرین ڈھلان سے اترتی ہے، اب اتحادی حکومت نے اسے روک دیا ہے اور کچھ نہیں ہوا، اسے بحران سے نمٹنا کہا جاتا ہے‘۔

شیری رحمٰن کا کہنا تھا کہ کوئی حکومت عوام پر بوجھ نہیں ڈالناچاہتی لیکن قوم کو ابھی مزید مشکل فیصلے برداشت کرنے ہوں گے۔

مزید پڑھیں: سینیٹر شیری رحمٰن نے بھارتی میزائل کے معاملے پر سوالات اٹھا دیے

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے نئی حکومت کو آئی ایم ایف کے بدترین معاہدے سے باندھ دیا اور پھر اس کی خلاف ورزی کی۔

شیری رحمٰن نے کہا کہ ’بدقسمتی سے معیشت کو خستہ حال کرنے کے بعد یہ ملک میں مسلسل سیاسی عدم استحکام کی کوشش کر رہے ہیں، جو پاکستان کے لیے انتہائی خطرناک ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ جب پی ٹی آئی اقتدار میں آئی تھی تو انہوں نے کرپشن ختم کرنے کا کہا تھا اس کے برعکس ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کرپشن انڈیکس کی رپورٹ میں پاکستان 117 سے 140 ویں نمبر پر آگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں غیر ملکی تحائف کو نہیں بھولنا چاہیے جو سستے داموں خریدے گئے تاکہ اسے بیرونِ ملک میں فروخت کیا جائے۔

مزید پڑھیں: نامعلوم افراد کا دور اتنا بڑھ چکا ہے کہ کسی کو کچھ سمجھ نہیں آرہا، شیری رحمٰن

سینیٹر شیری رحمٰن کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف سے وعدے کیے، قرض لیے اور اس رقم کو غیر مستحکم پروگرامز پر خرچ کیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ زہر کا پیالہ ہے جو پی ٹی آئی ہمارے لیے چھوڑ کر گئی ہے، لیکن یہ حکومت مشکل فیصلے لے گی جیسا کہ گزشتہ دو ماہ میں ہوا، یہ سخت وقت ہوگا اور استحکام تک پہنچنے کے لیے ہمیں سخت ترین وقت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ قرضوں کے جال کو توڑنے اور اقتصادی ماڈل میں تبدیلی لانے کے لیے حکومت مشکل فیصلے لے گی تاکہ ملک کو واپس صحیح سمت میں لایا جاسکے۔

پیپلز پارٹی رہنما کا کہنا تھا کہ 70 سال کے دوران مختلف حکومتوں نے آئی ایم ایف کے 23 پروگرامز پر بات کی لیکن انہوں نے ہمیشہ عوام پر کم سے کم بوجھ ڈالنے کی کوشش کی۔

تبصرے (0) بند ہیں