برطانوی شہزادہ چارلس کے دفتر نے کہا ہے کہ شہزادے نے رقم کی صورت میں جو عطیات وصول کیں ان کا درست طریقے سے استعمال کیا گیا۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق برطانوی شہزادے کے دفتر سے یہ بیان ایک اخبار کی اس رپورٹ کے بعد سامنے آیا ہے کہ شہزادہ چارلس نے سابق قطری وزیر اعظم کی جانب سے 30 لاکھ یوروز (32 لاکھ ڈالر) نقد وصول کیے، جن میں سے کچھ شاپنگ بیگز میں موصول ہوئے۔

سنڈے ٹائمز کے مطابق شہزادہ چارلس نے 2011 اور 2015 کے درمیان شیخ حمد بن جاسم بن جابر الثانی کی طرف سے ذاتی طور پر دی گئی نقد رقم کو تین اقساط میں قبول کیا۔

شہزادے کے دفتر نے بیان میں کہا کہ ’شیخ حمد بن جاسم کی طرف سے موصول ہونے والی خیراتی عطیات فوری طور پر شہزادے کے خیراتی اداروں میں سے ایک کو بھیجی گئی جس نے مناسب طور پر اسے سنبھالا اور ہمیں یقین دلایا کہ تمام درست عمل کی پیروی کی گئی۔‘

یہ بھی پڑھیں: شہزادہ چارلس نے پوتوں کی رنگت سے متعلق الزامات مسترد کردیے

اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایسے کوئی شواہد نہیں ملے جن سے معلوم ہوسکے کہ یہ رقم غیر قانونی طریقے سے حاصل کی گئی تھی۔

بادشاہت مخالف مہم گروپ ’ریپبلک‘ نے کہا کہ وہ تحقیقات کا مطالبہ کرے گا۔

نومبر میں مائیکل فوسیٹ، جو کئی دہائیوں سے پرنس چارلس کے دائیں بازو کے طور پر کام کر رہے، سنڈے ٹائمز کی اس رپورٹ کے بعد برطانوی شاہی خاندان کے اہم خیراتی اداروں میں سے ایک چلانے کی اپنی ذمہ داریوں سے دستبردار ہوگئے تھے کہ شہزادے نے عطیات کے بدلے اعزازات پیش کیے تھے۔

پولیس اور برطانیہ کا چیریٹی کمیشن ان الزامات کی تحقیقات کر رہا ہے۔

شہزادے کے ترجمان کا کہنا تھا کہ شہزادہ چارلس کو اپنے خیراتی اداروں کو عطیات دینے کی بنیاد پر اعزازات یا شہریت کی مبینہ پیشکش کا علم نہیں تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں