بحران کے شکار سری لنکا میں اسکول بند، ایندھن کی بچت کے لیے گھر سے کام کرنے پر زور

اپ ڈیٹ 27 جون 2022
سری لنکا ان دنوں اپنی تاریخ کے بد ترین معاشی بحران سے گزر رہا ہے— فوٹو: رائٹرز
سری لنکا ان دنوں اپنی تاریخ کے بد ترین معاشی بحران سے گزر رہا ہے— فوٹو: رائٹرز

سری لنکا میں سیکیورٹی فورسز نے پیٹرول کے حصول کے لیے قطار میں کھڑے شہریوں میں ٹوکن تقسیم کیے جبکہ ملک میں ایندھن کی شدید قلت کے ساتھ 7 دہائیوں کے دوران اپنے بدترین معاشی بحران کا مقابلہ کرنے والے ملک کے دارالحکومت کولمبو میں اسکول بند کردیے گئے اور سرکاری ملازمین کو گھروں سے کام کرنے کو کہا گیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق اپنے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر ریکارڈ کم ترین سطح پر ہونے کے ساتھ 2 کروڑ 20 لاکھ نفوس پر مشتمل آبادی والا جزیرہ نما ملک خوراک، ادویات اور سب سے زیادہ اہم چیز ایندھن کی ضروری درآمدات کی ادائیگی کے لیے جدوجہد کر رہا ہے۔

67 سالہ آٹو رکشہ ڈرائیور ڈبلیو ڈی شیلٹن کا کہنا تھا کہ میں 4 روز سے لائن میں کھڑا ہوں، اس دوران میں ٹھیک سے سویا نہیں اور نہ ہی صحیح طرح سے کھانا کھایا، ٹوکن وصول کرنے والے شہری کے لیے ایندھن دستیاب ہونے کے بعد اس کو وصول کرنے تک قطار میں اپنی جگہ پر کھڑا رہنا ضروری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سری لنکا روس سے سستا ایندھن خریدنے کی کوششوں میں مصروف

کولمبو کے وسط میں واقع ایک فیول اسٹیشن پر 24ویں نمبر پر کھڑے ڈبلیو ڈی شیلٹن کا مزید کہنا تھا کہ ہم کما نہیں سکتے، ہم اپنے خاندانوں کو کھانا نہیں کھلا سکتے۔

ڈبلیو ڈی شیلٹن کا گھر اس فیول اسٹیشن سے صرف 5 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع تھا مگر پیٹرول نہ ہونے کے باعث وہ اپنے گھر تک کا سفر نہیں کر سکتے تھے، اس لیے وہیں اسٹیشن پر ٹہر گئے تھے۔

فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ حکومت اپنے ایندھن کے ذخائر کو کس حد تک بڑھا سکتی ہے۔

وزیر بجلی و توانائی کنچانا وجیسیکرا نے گزشتہ روز کہا تھا کہ ہمارے پاس تقریباً 9 ہزار ٹن ڈیزل اور 6 ہزار ٹن پیٹرول کے ذخائر موجود ہیں، لیکن مزید کوئی نئی شپمنٹ آنا باقی نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: معاشی بحران کے شکار سری لنکا نے آئی ایم ایف سے مذاکرات شروع کردیے

حکومت نے ملازمین کو آئندہ نوٹس تک گھر سے کام کرنے کو کہا ہے جبکہ کولمبو اور اس کے اطراف کے علاقوں میں اسکول ایک ہفتے کے لیے بند کردیے گئے ہیں۔

گزشتہ ہفتے سے فیول اسٹیشن پر پیٹرول کے حصول کے لیے قطاروں میں کافی زیادہ اضافہ ہوا ہے۔

ڈبلیو ڈی شیلٹن نے کہا کہ المیہ یہ ہے کہ ہم نہیں جانتے کہ یہ بحران کب ختم ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: سری لنکا میں پیٹرول کے حصول کیلئے فسادات، فوج کی فائرنگ

عوامی سفری سہولیات، بجلی کی پیداوار اور طبی خدمات کو ایندھن کی تقسیم میں ترجیح دی جائے گی جبکہ اس میں سے کچھ حصہ بندرگاہوں اور ہوائی اڈوں کو فراہم کیا جائے گا۔

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی ایک ٹیم 3 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج پر بات چیت کے لیے سری لنکا کا دورہ کر رہی ہے۔

اگرچہ سری لنکن قوم جمعرات کو دورہ ختم ہونے سے پہلے ہی آئی ایم ایف ٹیم کے ساتھ قرض کے حصول کے معاہدے تک پہنچنے کی توقع کر رہی ہے، لیکن اسٹاف لیول معاہدہ ہونے کے بعد بھی فوری طور پر فنڈز جاری کیے جانے کا امکان نہیں ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں