بجلی کی طویل بندش کے سبب موبائل فون کنیکٹیویٹی کے ’بلیک آؤٹ‘ کا خطرہ

اپ ڈیٹ 29 جون 2022
صورتحال نے آپریٹرز کے لیے نیٹ ورک کی دستیابی کو برقرار رکھنا ایک بڑا چیلنج بنا دیا ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی
صورتحال نے آپریٹرز کے لیے نیٹ ورک کی دستیابی کو برقرار رکھنا ایک بڑا چیلنج بنا دیا ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی

ٹیلی کام انڈسٹری نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر ایندھن کی زیادہ قیمتوں اور بیٹری کی درآمد پر عائد سخت شرائط کے ساتھ ساتھ بجلی کی طویل بندش کا سلسلہ جاری رہتا ہے تو کنیکٹیویٹی کے مسائل جنم لے سکتے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق معروف سیلولر موبائل آپریٹرز (سی ایم اوز) جاز، ٹیلی نار، پی ٹی سی ایل اور یوفون نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو لکھے گئے خط میں کہا کہ جنریٹرز اور بیٹریوں کی شکل میں بیک اپ پاور دستیاب ہونے کے باوجود سیلولر آپریٹرز کے لیے بجلی کی طویل بندش سے نمٹنا تقریباً ناممکن نظر آرہا ہے۔

مزید پڑھیں: زیرآب کیبلز میں خرابی سے پاکستان میں انٹرنیٹ سروسز متاثر ہونے کا امکان

یہ خط ٹیلی کام ریگولیٹر کی توجہ معیشت کے کچھ اہم عوامل کی طرف مبذول کروانے کے لیے لکھا گیا تھا جو براہ راست رکاوٹ ہیں اور خدشہ ہے کہ آپریٹرز کی موجودہ سروس کے معیار کی ذمہ داریوں کو پورا، اہم کارکردگی کے اشاریوں نیز لائسنس کی نئی شرائط کے تحت ہمارے نیٹ ورک رول آؤٹ کی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کی صلاحیت پر مزید اثر انداز ہوں گے۔

انہوں نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ ایندھن کی تیزی سے بڑھتی ہوئی قیمتیں ان کے بیس ٹرانسیور اسٹیشن سائٹس کے لیے جنریٹر بیک اپ کی فراہمی پر اضافی رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہیں۔

اس کے علاوہ بیک اپ کے لیے ایندھن کی یہ اضافی کھپت ’ان آزمائشی اوقات میں ایندھن کی کھپت کو معقول بنانے کے حکومتی مقصد‘ کے خلاف جارہی تھی، اس صورتحال نے آپریٹرز کے لیے نیٹ ورک کی دستیابی کو برقرار رکھنا ایک بڑا چیلنج بنا دیا ہے۔

خط میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے نیٹ ورک/بیک اپ آلات بشمول بیٹریوں کی درآمد پر 100 فیصد کیش مارجن کی پابندی عائد کیے جانے کے بعد صورتحال مزید خراب ہوگئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ملکی سطح پر موبائل فونز کی تیاری، درآمد سے بڑھ گئی

خط میں کہا گیا کہ صورتحال نے سی ایم اوز کی لائسنس یافتہ سروس کی ضروریات کے معیار کو پورا کرنے کے لیے مزید سائٹس کو رول آؤٹ کرنے کی صلاحیت کو بُری طرح نقصان پہنچایا، لیکن بجلی کی توسیعی بندش کا مقابلہ کرنے کے لیے زیادہ بیک اپ صلاحیت کے اضافے میں بہت زیادہ رکاوٹ ڈالی ہے۔

ٹیلی کام کمپنیوں نے نوٹ کیا کہ حالیہ مالیاتی اور سیاسی پیشرفتوں نے ملک کے پہلے سے ہی سرمایہ دارانہ ٹیلی کام شعبے کی بگڑتی ہوئی شکل کو مزید متاثر کیا ہے اور پی ٹی اے سے کہا کہ وہ صنعت کو عوام کو ضروری ٹیلی کام خدمات فراہم کرنے میں مدد فراہم کرے۔

آپریٹرز نے پی ٹی اے کو یہ بھی بتایا کہ اگر بجلی کی بندش اور دیگر مسائل پر توجہ نہیں دی گئی تو وہ خصوصی حالات میں معاہدے کی پاسداری نہ کرنے پر مجبور ہوں گے۔

آئی ٹی کے عزائم کو بڑا دھچکا

ڈان سے بات کرتے ہوئے جاز کے چیف ایگزیکٹو افسر عامر ابراہیم نے کہا کہ ٹیلی کام کمپنیوں کے ذریعے استعمال کیے جانے والے بیک اپ سسٹمز بجلی کی طویل بندش کے لیے ڈیزائن نہیں کیے گئے تھے، سروس کے معیار میں مسلسل بہتری یقینی بنانے اور براڈ بینڈ سروسز کو بڑھانے کے لیے ایک پالیسی اور ریگولیٹری ماحول بہت ضروری ہے جو موبائل آپریٹرز کو مالی طور پر صحت مند رہنے کے قابل بناتا ہے۔

سی ایم او کے ایک سینئر ایگزیکٹو نے ڈان کو بتایا کہ ڈیزل کی زیادہ قیمت نے انڈسٹری پر مالی بوجھ ڈالا ہے کیونکہ ٹیلی کام ٹاورز اور بیک اینڈ آلات یا تو جنریٹر یا بیک اپ بیٹری استعمال کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر موجودہ صورتحال برقرار رہی تو بعض ٹاورز پر بلیک آؤٹ ہو سکتا ہے جس کے نتیجے میں اس علاقے میں ٹیلی فون اور ڈیٹا سروسز میں خلل پڑ سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: یورپی یونین کا تمام موبائل فونز کیلئے ایک ہی چارجنگ پورٹ پر اتفاق

ٹیلی نار پاکستان کے سی ای او عرفان وہاب خان نے ڈان کو بتایا کہ سب سے زیادہ نقصان پاکستانی عوام کو ہوگا جو ایک ایسے وقت میں اندھیروں میں دھکیل دیے جائیں گے جب دنیا تیزی سے ڈیجیٹل معیشت کی طرف بڑھ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب تک حکومت ہر پاکستانی کے لیے رابطے کو یقینی بنانے کے لیے ہماری اجتماعی کوششوں میں شامل نہیں ہوتی، پاکستان کی صنعت اور عوام نقصان میں رہیں گے، کنیکٹیویٹی کے بغیر ہمارے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے عزائم حاصل نہیں ہوں گے جس سے ایک مکمل ڈیجیٹل معیشت بننے کی طرف ہماری پیش رفت سست ہو جائے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں