کراچی میں مبینہ توہین کے خلاف پُرتشدد احتجاج کے بعد کراچی پولیس نے صدر میں واقع ایک موبائل فون کمپنی کے 27 ملازمین کو حراست میں لے لیا۔

ساؤتھ پولیس کے ترجمان نے ایک بیان میں بتایا کہ پریڈی پولیس تھانے کے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) کو صبح تقریباً 11 بجے اطلاعات موصول ہوئیں کہ اسٹار سٹی مال میں ایک 'وائی فائی ڈیوائس' نصب کی گئی ہے جس میں مبینہ طور پر پیغمبر اسلام ﷺ کے ساتھیوں کے خلاف تبصرے کیے جارہے ہیں۔

موقع پر موجود عینی شاہدین نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ مظاہرین نے سٹی مال کے سائن بورڈ کو نقصان پہنچایا، جس کے بعد موبائل فون مارکیٹ بند ہوگئی۔

بیان میں بتایا گیا کہ پریڈی تھانے کے ایس ایچ او نے معاملے کی حساسیت کا ادراک کرتے ہوئے فوری طور پر موقع پر پہنچ کر ڈیوائس کو بند کرکے قبضے میں لے لیا جبکہ نجی کمپنی کے 27 ملازمین کو بھی حراست میں لیا۔

ترجمان نے بتایا کہ صدر کے سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی تشکیل دی جاچکی ہے جو اس معاملے کی تحقیقات کرے گی اور اگر توہین میں کوئی ملوث ہوا تو اس کے خلاف سخت قانونی کارورائی کی جائے گی۔

دوسری طرف ساؤتھ ایس ایس پی اسد رضا نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ پولیس وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ کے ساتھ مل کر یہ معلوم کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ ڈیوائس کس نے نصب کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ سام سنگ دفتر کے 27 افراد کو حراست میں لے کر تفتیش کی جارہی ہے۔

سام سنگ پاکستان نے جاری بیان میں بتایا کہ کمپنی مذہبی جذبات کے حوالے سے نیوٹرل رہنے پر یقین رکھتی ہے۔

مزید بتایا گیا کہ سام سنگ الیکٹرونکس اپنے پختہ مؤقف کے مطابق مذہبی اہمیت کے تمام معاملات پر غیرجانب داری برقرار رکھنے کی کوشش کرتا ہے، کراچی کے حالیہ واقعے کے حوالے سے بھی یہی کہتے ہیں کہ سام سنگ اپنے مؤقف پر قائم ہے اور کمپنی تمام مذہبی جذبات اور عقیدوں کا احترام کرتی ہے اور مذہب اسلام کی بھی بے انتہا تعظیم کرتی ہے۔

کمپنی نے بتایا کہ اس نے فوری طور پر اس معاملے کی ادارہ جاتی تحقیقات بھی شروع کردی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں