فرئیر ہال کے اطراف سے باڑ نہ ہٹانے پر کے ایم سی حکام کو توہین عدالت کا سامنا

اپ ڈیٹ 03 جولائ 2022
عدالت نے کہا کہ آثار قدیمہ، ثقافتی ورثے کو نقصان پہنچانا ناقابل برداشت ہے — فائل فوٹو: پی پی آئی
عدالت نے کہا کہ آثار قدیمہ، ثقافتی ورثے کو نقصان پہنچانا ناقابل برداشت ہے — فائل فوٹو: پی پی آئی

سندھ ہائی کورٹ نے کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کے 3 عہدیداران کے خلاف تاریخی فرئیر ہال گارڈن میں تعمیر کی گئی کنکریٹ کی تعمیرات کو مسمار کرنے کے اپنے حکم کی تعمیل نہ کرنے پر توہین عدالت کی کارروائی کا حکم دے دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس ذوالفقار احمد خان کی سربراہی میں سنگل رکنی بینچ نے اپنے دفتر کو ہدایت دی ہے کہ وہ ڈائریکٹر جنرل پارکس اینڈ ہارٹیکلچر جنید اللہ خان، سینئر ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ بشیر صدیقی اور کے ایم سی کی لا افسر عذرا مقیم کو 20 جون کو دیے گئے عدالتی حکم کو نافذ نہ کرنے پر اگلے 2 روز میں شوکاز نوٹس جاری کرے۔

جاری ہدایت میں مزید کہا گیا ہے کہ ایک بار جب دفتر کی جانب سے مبینہ توہین عدالت کرنے والوں کے خلاف شوکاز نوٹس جاری کردیا جاتا ہے تو پھر یہ معاملہ توہین عدالت آرڈیننس 2003 کے سیکشن 11 (3) کے تحت سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے سامنے رکھا جاتا ہے، تاکہ ملزمان کے خلاف قانون کے مطابق توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے کے لیے جیسا وہ مناسب اور بہتر سمجھیں مزید احکامات جاری کریں۔

یہ بھی پڑھیں: عدالت کا فرئیر ہال میں نئی تعمیرات پر اظہار برہمی، مرتضیٰ وہاب کو نوٹس جاری

سنگل رکن بینچ نے اپنے حکم میں مزید کہا کہ گزشتہ سماعت پر اس نے صرف مبینہ توہین عدالت کے ملزمان کی درخواست پر معاملہ ملتوی کیا تھا کہ وہ متعلقہ حکام سے مزید ہدایات طلب کرکے اور منظوری لینے کے بعد کنکریٹ گیٹس کو گرانے کے لیے اقدامات کریں گے، لیکن بتایا گیا ہے کہ ایسا کوئی اقدام نہیں کیا گیا۔

جسٹس ذوالفقار احمد خان نے اپنے حکم میں لکھا ہے کہ یہ عدالت پہلے ہی لکھ چکی ہے کہ کنکریٹ کے ڈھانچے کو سندھ کلچرل ہیریٹیج پراپرٹی (شناخت، اندراج اور تحفظ) رولز، 2017 کے رول 8 (1) کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تعمیر کیا گیا تھا، جس کی تصدیق 17 جون 2022 کو ڈپٹی ڈائریکٹر (ورثہ)، ڈائریکٹوریٹ جنرل آف نوادرات اور آثار قدیمہ، ثقافت، سیاحت، نوادرات اور آرکائیوز ڈپارٹمنٹ، حکومت سندھ کی جانب سے مبینہ توہین عدالت کے ملزم ڈی جی پارکس اینڈ ہارٹیکلچر کو جاری کردہ خط سے ہوتی ہے۔

یاد رہے کہ بینچ نے فرئیر ہال کے اردگرد کنکریٹ کی باڑ کو فوری طور پر گرانے کا حکم جاری کیا تھا اور 20 جون کو ایڈمنسٹریٹر کراچی کو شوکاز نوٹس جاری کیا تھا اور ساتھ ہی 20 جون کو کسی بھی تاریخی عمارت میں تعمیر و تبدیلی کو معطل کیا تھا۔

مزید پڑھیں: فرئیر ہال میں گیٹ اور باڑ لگانے پر شہریوں کی تنقید

یہ حکم ماروی مظہر کی جانب سے فرئیر ہال میں تعمیرات اور باڑ لگانے کے خلاف دائر مقدمے میں دیا گیا تھا جس میں ثقافتی ورثہ کے تحفظ کے قانون کی مبینہ خلاف ورزی اور مشہور عمارت کی نظر آنے والی تاریخی ہیئت و ساخت میں کسی بھی قسم کی تبدیلی سے روکا گیا تھا۔

تاہم کے ایم سی نے سنگل رکنی بینچ کے حکم کے خلاف ڈویژن بینچ کے سامنے انٹرا کورٹ اپیل دائر کی تھی اور 22 جون کو 2 ججوں پر مشتمل بینچ نے 25 جولائی تک کنکریٹ ڈھانچے کے حوالے سے معاملہ برقرار رکھنے کا حکم دیا تھا، مدعا علیہان کو نوٹس جاری کیے تھے اور ایڈمنسٹریٹر کراچی کے خلاف منظور ہونے والے سنگل رکنی بینچ کے احکامات کو بھی معطل کر دیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں