بلوچستان میں موسلادھار بارشوں اور سیلاب سے 10 ڈیموں میں شگاف پڑ گیا

10 جولائ 2022
پہاڑی علاقوں سے آنے والے پانی کی وجہ سے ڈیموں پر شدید دباؤ آ گیا— فوٹو: ڈان نیوز
پہاڑی علاقوں سے آنے والے پانی کی وجہ سے ڈیموں پر شدید دباؤ آ گیا— فوٹو: ڈان نیوز

موسلا دھار بارش اور سیلاب کے باعث صوبے کے متعدد اضلاع میں کم از کم 10 آبی ذخائر میں شگاف پڑنے کے بعد بلوچستان میں حکام نے لوگوں کو ڈیموں سے دور رہنے کا الرٹ جاری کر دیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق شمالی بلوچستان کے کئی اضلاع میں صورت حال ابتر ہوتی جا رہی ہے جہاں مختلف پہاڑی علاقوں سے آنے والے پانی کے طوفان کی وجہ سے ڈیموں پر شدید دباؤ آ گیا ہے۔

مزید پڑھیں: بلوچستان: 9 روز سے جاری بارش سے سیکڑوں مکانات تباہ، جاں بحق افراد کی تعداد 57 ہوگئی

ضلع کیچ کے علاقے ہوشاب میں تال ڈیم میں ہفتہ کے روز شدید بارش کے بعد سیلاب آ گیا، پانی بستیوں میں داخل ہوگیا جبکہ گھروں اور کھجور کے باغات کو نقصان پہنچا۔

مقامی انتظامیہ نے متاثرہ خاندانوں کو ریسکیو کر کے محفوظ مقامات پر منتقل کردیا، حکام کے مطابق کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی تاہم ہوشاب میں ایک وسیع زمین زیرآب آگئی ہے۔

دیگر اضلاع سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق قلعہ سیف اللہ، ٹوبہ اچکزئی، قلعہ عبداللہ، چمن، مسلم باغ، پشین اور ہرنائی کے اضلاع میں ڈیموں نے راستہ بنا لیا یا بند میں شگاف ڈال دیا۔

ذرائع نے مزید کہا کہ افغان سرحد کے قریب صرف ٹوبہ اچکزئی کے علاقے میں چار ڈیم گر گئے، پشین میں خوشدل خان ڈیم بھی خطرے میں ہے کیونکہ کیچمنٹ کے علاقوں سے مسلسل سیلابی پانی وہاں آرہا ہے۔

نوآبادیاتی دور میں تعمیر کیے گئے ڈیم کے اسپل ویز کو پانی کے دباؤ کو کم کرنے کے لیے کھول دیا گیا تھا، تازہ ترین رپورٹ کے مطابق ڈیم میں اب تک کوئی شگاف نہیں پڑا ہے اور اب بھی اپنی جگہ برقرار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بارش سے تباہی، 20 افراد ہلاک

تربت میں میرانی ڈیم، گوادر میں انکرہ ڈیم اور پسنی میں شادی کُر ڈیم بھی موسمی راستوں سے نیچے کی طرف جانے والے سیلابی پانی کو جمع کر کے بھر گئے ہیں۔

صورتحال کے پیش نظر وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے محکمہ آبپاشی اور دیگر متعلقہ حکام کو ڈیموں کی صورتحال پر نظر رکھنے اور کسی بھی خلاف ورزی کی صورت میں فوری کارروائی کے لیے مشینری اور عملہ تعینات کرنے کا حکم دیا ہے۔

عبدالقدوس بزنجو نے چیف سیکریٹری کو بہہ جانے یا خراب ہو جانے والے ڈیموں کی تعمیر میں ناقص میٹریل کے استعمال کی تحقیقات کا حکم بھی دیا ہے۔

پی ڈی ایم اے نے ایک اور وارننگ جاری کر دی۔

پی ڈی ایم اے نے ایک نئی وارننگ میں خبردار کیا ہے کہ شمالی، وسطی اور جنوبی بلوچستان میں مون سون بارشوں کا سلسلہ مزید چند روز تک جاری رہے گا جس سے موسمی ندیوں اور ندی نالوں میں طغیانی آئے گی۔

ہفتہ کو جاری ہونے والی پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے کے دوران بارش سے متعلقہ حادثات میں اب تک خواتین اور بچوں سمیت 45 افراد جاں بحق اور 50 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

پی ڈی ایم اے کے ایک اہلکار نے بتایا کہ 700 سے زائد مکانات تباہ ہو گئے ہیں جبکہ کئی پل اور رابطہ سڑکیں سیلاب میں بہہ گئی ہیں۔

مزید پڑھیں: کوئٹہ سمیت بلوچستان میں مون سون بارشوں نے تباہی مچادی

جمعہ کو لینڈ سلائیڈنگ کے باعث بند ہونے والے کوئٹہ قندھار روڈ پر حکام کی جانب سے پتھر اور مٹی ہٹانے کے بعد ہفتے کو ہر قسم کی ٹریفک بحال کر دی گئی۔

ہفتہ کو کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی نے کوئٹہ میں صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی بلوچستان کے دفتر کا دورہ کیا، جہاں انہیں صوبے میں سیلاب کی صورتحال اور مختلف اداروں کی جانب سے جاری امدادی سرگرمیوں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

تبصرے (0) بند ہیں