عالمی بینک کی پنجاب کے زرعی شعبے کیلئے 20 کروڑ ڈالر فنڈ کی منظوری

اپ ڈیٹ 16 جولائ 2022
دستاویز کے مطابق یہ منصوبہ وسائل کی استعداد کار بڑھانے اور مثبت ماحولیاتی اور سماجی اثرات کا باعث بنے گا— فائل فوٹو: اے ایف پی
دستاویز کے مطابق یہ منصوبہ وسائل کی استعداد کار بڑھانے اور مثبت ماحولیاتی اور سماجی اثرات کا باعث بنے گا— فائل فوٹو: اے ایف پی

عالمی بینک نے پاکستان کے زرعی شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے 20 کروڑ ڈالر فنانسنگ کی منظوری دے دی، اس منصوبے سے 'کلائمٹ اسمارٹ ٹیکنالوجی' کا استعمال کرکے پانی کا بہتر استعمال، زراعت پر شدید موسمی حالات کے اثرات کم اور پنجاب کے چھوٹے کسانوں کی آمدنی بہتر ہوگی۔

عالمی بینک کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر نے 'پنجاب ریزیلنٹ اینڈ انکلوسیو ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن' (پی آر آئی اے ٹی) منصوبے کی منظوری دی، اس منصوبے سے صوبے کے تقریباً ایک لاکھ 90 ہزار چھوٹے کسان مستفید ہوں گے اور 14 لاکھ ایکڑ زمین کو فائدہ پہنچے گا۔

اسلام آباد میں عالمی بینک کے ریزیڈنٹ مشن نے اعلان کیا کہ اس منصوبے کے تحت چھوٹے اور درمیانے درجے کے کسانوں کو پانی کی بچت، زیادہ پائیدار اور زراعت پر موسمیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات کم کرنے کے حوالے سے تربیت دی جائے گی، جس میں خواتین بھی شامل ہیں، صوبے کی 74 فیصد خواتین کے گزر بسر کا ذریعہ زراعت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں حیران کن بہتری سے عالمی بینک متاثر

اس حوالے سے بتایا گیا کہ پنجاب کی خواتین پر زراعت کی بڑی ذمہ داری ہے، تاہم ان کی کم پیداواری صلاحیت کے متعدد عوامل ہیں، تقریباً 74 فیصد خواتین کے روزگار کا ذریعہ زراعت پر منحصر ہے، تاہم صرف 40 فیصد باضابطہ طور پر ملازم ہیں، دیہی خواتین کی نصف تعداد کھیتی باڑی اور خاندانی مزدوری سے وابستہ ہیں جبکہ ان میں سے 75 فیصد کو کام کے بدلے معاوضہ نہیں ملتا۔

منصوبے کی دستاویز کے مطابق یہ منصوبہ دریائے سندھ پر واقع ہے لہٰذا اس منصوبے میں موجودہ واٹر کورسز کی بحالی بھی شامل ہے، مجموعی طور پر یہ منصوبہ وسائل کی استعداد کار بڑھانے اور مثبت ماحولیاتی اور سماجی اثرات کا باعث بنے گا، اس کے ساتھ منصوبے کے اہداف میں روزگار میں بہتری، زرعی پیدوار میں اضافہ بھی شامل ہے، اس سے چھوٹے اور پسماندہ علاقے کے کسانوں کو فائدہ ہوگا جبکہ یہ پانی کے نقصانات بھی کم کرے گا۔

پنجاب کا زرعی شعبہ پاکستان کی معیشت اور فوڈ سیکیورٹی میں اہم کردار ادا کرتا ہے، صوبہ ملک کی مجموعی خوراک کا 73 فیصد پیدا کرتا ہے، یہ منصوبہ چھوٹے کسانوں کو پانی کی مؤثر اور مساوی رسائی کے ذریعے زرعی پیداوار میں اضافہ کرے گا، یہ منصوبہ خاندانی سطح پر کسانوں کو تعاون فراہم کرے گا کہ وہ کلائمٹ اسمارٹ فارمنگ اور ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے فصلوں کی پیدوار میں اضافہ اور پانی کی بچت کرسکیں۔

مزید پڑھیں: سماجی و زرعی شعبے کیلئے عالمی بینک سے 37 کروڑ ڈالر قرض کا معاہدہ

عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر برائے پاکستان ناجے بن حسائن نے کہا کہ حالیہ برسوں میں پاکستان کا زرعی شعبہ موسمیاتی تبدیلی اور پنجاب میں شدید خشک سالی کے سبب فصلوں کی پیداوار، غذا کی قلت، آب پاشی کے انفراسٹرکچر اور مویشیوں کے حوالے سے نقصانات سے دوچار ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ پنجاب زرعی پالیسی 2018 کے مطابق ہے، اس میں پانی کی بچت کے لیے وسیع تر کوششوں کو فروغ دینا، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کم کرنا اور نجی شعبے کی مدد سے پیداوار بڑھانا شامل ہے۔

پی آر آئی اے ٹی کا منصوبہ جدید ترین طریقہ کار پر عمل درآمد کرکے اور کلائمٹ اسمارٹ ٹیکنالوجیز کی مدد سے پنجاب میں زراعت جدید خطوط پر استوار کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: 25 سالوں سے زراعت کے شعبے کو نظرانداز کیا گیا، فخر امام

منصوبے کے ٹیم لیڈر نے بتایا کہ زرعی شعبے کے پاس بہت بڑا موقع ہے کہ وہ زرعی پیداوار میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کم کرے اور معاشی صورت حال بہتر کرنے کے ساتھ مقامی اور بین الاقوامی منڈیوں تک رسائی حاصل کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ مارکیٹ پر مبنی پیداواری سرگرمیوں کے ذریعے زرعی نظام کو تبدیل کرنے کے لیے حکومت کی کوششوں میں تیزی لانے میں مدد فراہم کرے گا، جس سے قیمت میں اضافہ اور کسانوں کو زیادہ آمدنی ہوگی۔

تبصرے (0) بند ہیں