بلوچستان: طوفانی بارشوں اور سیلاب سے تباہی، صوبے کے 10 اضلاع آفت زدہ قرار

اپ ڈیٹ 17 جولائ 2022
مون سون کی بارشوں کے موجودہ اسپیل سے ملک بھر میں جانی و مالی نقصان ہوا— فائل  فوٹو: ڈان
مون سون کی بارشوں کے موجودہ اسپیل سے ملک بھر میں جانی و مالی نقصان ہوا— فائل فوٹو: ڈان

بلوچستان حکومت نے حالیہ طوفانی بارشوں اور سیلاب سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات کے پیش نظر صوبے کے 10 اضلاع کو آفت زدہ علاقے قرار دے دیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ریلیف کمشنر اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے دفتر کی جانب سے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ آفت زدہ قرار دیے گئے 10 اضلاع میں لورالائی، قلات، مستونگ، کچھی، سبی، قلعہ سیف اللہ، بارکھان، دکی، پنجگور اور لسبیلہ شامل ہیں۔

دوسری جانب، شمالی اور وسطی بلوچستان کے مختلف اضلاع میں موسلادھار بارشوں کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے مزید نقصانات ہوئے اور لوگ بے گھر ہوگئے، سبی، لسبیلہ، بولان، قلعہ سیف اللہ اور لورالائی کے اضلاع میں سیلاب اور ندی نالوں میں طغیانی کے باعث بڑی تعداد میں دیہات مکمل طور پر تباہ ہوگئے یا پانی میں ڈوب گئے۔

یہ بھی پڑھیں: ملک بھر میں مزید موسلا دھار بارشوں کا امکان، الرٹ جاری

جمعہ کی رات سبی کے مضافات میں واقع دیہات میں 30 سے زائد مکانات کو نقصان پہنچا۔

سبی کے ڈپٹی کمشنر منصور قاضی نے ڈان کو بتایا کہ ہماری ریسکیو ٹیمیں اور لیویز اہلکار ان علاقوں سے پانی نکالنے کی پوری کوششیں کر رہے ہیں جہاں سیلاب اور بارش کا پانی جمع ہو گیا ہے جب کہ بارشوں اور سیلاب کے باعث اپنے گھروں سے محروم رہنے والوں کو پناہ گاہ اور امدادی سامان فراہم کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ 3 اہم دریاؤں میں سیلابی پانی کم ہو رہا ہے لیکن مزید بارشوں کے پیش نظر مزید سیلاب کے خدشات کو مسترد نہیں کیا جا سکتا۔

ضلع لسبیلہ کے مختلف علاقوں میں مزید بارش ہوئی جس سے گھروں کو نقصان پہنچا جب کہ وندر، کنراج اور بیلہ کے علاقوں میں شدید بارشوں سے کپاس اور دیگر کھڑی فصلوں کو شدید نقصان پہنچا، مقامی انتظامیہ کے حکام نے بتایا کہ موسلا دھار بارشوں اور سیلاب سے کپاس کا ایک کھیت مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔

مزید پڑھیں: عیدالاضحٰی پر موسلا دھار بارشوں نے 27 جانیں لے لیں

ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر روحانہ کاکڑ نے بتایا کہ لاکھرا علاقے کے ایک گاؤں میں تقریباً ایک درجن لوگ پھنسے ہوئے تھے جنہیں مقامی انتظامیہ نے پاک بحریہ کے اہلکاروں کی مدد سے بچایا جب کہ حب ڈیم تقریباً مکمل طور پر بھر چکا ہے اور پانی کی سطح کی مسلسل نگرانی کی جا رہی ہے۔

ادھر، صوبے میں بارش سے متعلقہ حادثات واقعات میں ہلاکتوں کی تعداد 77 تک پہنچ گئی ہے، سیلاب سے ایک ہزار سے زائد مکانات تباہ ہوگئے جب کہ 500 مویشی بہہ گئے۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے بارش سے متاثرہ افراد کے لیے ایک ہزار خیمے بلوچستان بھیجے گئے ہیں۔

ڈیموں کی ناقص تعمیر کی تحقیقات کا حکم

وزیر اعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے صوبے میں سیلاب کی وجہ سے کم از کم 21 ڈیموں کے مکمل طور پر ٹوٹ جانے یا ان کو بہت زیادہ نقصان پہنچنے کے بعد ان کی تعمیر میں غیر معیاری تعمیراتی میٹریل کے مبینہ استعمال کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں تیز بارشوں سے تباہ کن صورتحال، 6 افراد جاں بحق، کئی علاقے ڈوب گئے

انہوں نے معائنہ ٹیموں کو ماہرین کے ساتھ مل کر ان ڈیموں کا سروے کرنے کا حکم دیا ہے۔

محکمہ آبپاشی نے وزیر اعلیٰ کے حکم پر 34 اضلاع میں 503 بڑے اور چھوٹے ڈیموں کا سروے کیا، سروے میں پتا چلا کہ ان 503 ڈیموں میں سے زیادہ تر مکمل طور پر بھر چکے ہیں، ان بھرنے والے ڈیموں میں حب، میرانی، انقرہ کُر، شادی کر اور سبکزئی ڈیمز شامل ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ بارشوں کے بعد صوبے بھر کے ڈیموں میں پانی ذخیرہ کرنے کی سطح 10 لاکھ 63 ہزار 784 ایکڑ فٹ کے مقابلے میں 12 لاکھ 8ہزار 872 ایکڑ فٹ تک پہنچ گئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں