ٹرین میں خاتون کے ریپ کے الزام میں پانچ ملزمان پر فرد جرم عائد

26 جولائ 2022
ملازمین پر ایک خاتون مسافر کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے اور جنسی زیادتی کی فلم بنانے کی فرد جرم عائد کی گئی— فائل فوٹو: اے ایف پی
ملازمین پر ایک خاتون مسافر کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے اور جنسی زیادتی کی فلم بنانے کی فرد جرم عائد کی گئی— فائل فوٹو: اے ایف پی

کراچی کی سیشن عدالت نے نجی طور پر چلنے والی ٹرین کے پانچ ملازمین پر خاتون مسافر کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے اور جنسی زیادتی کی فلم بنانے کی فرد جرم عائد کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بہاؤالدین زکریا ایکسپریس کے ایک ٹرین منیجر اور چار ٹکٹ چیکرز پر 27 اور 28 مئی کی درمیانی شب ملتان سے کراچی جانے والی ٹرین میں 25 سالہ متاثرہ خاتون کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا الزام ہے۔

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج (جنوبی) اشرف حسین نے ملزمان کو فرد جرم پڑھ کر سنائی، تین زیر حراست افراد کو جیل سے پیش کیا گیا جبکہ ضمانت پر رہا دیگر دو افراد عدالت میں پیش ہوئے۔

ان سب نے صحت جرم سے انکار کیا اور مقدمہ لڑنے کا فیصلہ کیا لہٰذا جج نے استغاثہ کے گواہوں کو طلب کر لیا کہ وہ یکم اگست کو ملزمان کے خلاف اپنی شہادتیں قلمبند کرائیں۔ پچھلے مہینے ایک جوڈیشل مجسٹریٹ نے کرمنل پراسیجر کوڈ کی دفعہ 173 (پولیس افسر کی رپورٹ) کے تحت تفتیشی افسر کی طرف سے دائر کی گئی تحقیقاتی رپورٹ کو قبول کیا تھا۔

تفتیشی افسر انسپکٹر حبیب اللہ خٹک نے خاتون کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزام میں چار ملزمان کے خلاف چارج شیٹ دائر کی تھی، پانچویں ملزم کو مبینہ طور پر جرم میں مدد، اس کی حوصلہ افزائی اور ثبوت چھپانے کی کوشش کے الزام میں چارج شیٹ کیا گیا تھا۔

استغاثہ کے مطابق 25 سالہ خاتون کو اس وقت زیادتی کا نشانہ بنایا گیا جب وہ 27 اور 28 مئی کی درمیانی رات اکانومی کلاس میں اکیلی سفر کر رہی تھی، واقعہ اس وقت پیش آیا جب ٹکٹ چیکر نے اسے ملتان سے کراچی جانے والی ٹرین کے ایئر کنڈیشنڈ ڈبے میں بیٹھنے کی پیشکش کی، جہاں اس نے ٹرین کے دیگر ملازمین کے ساتھ مل کر اسے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔

تحقیقاتی رپورٹ میں الزام لگایا گیا ہے کہ ملزم نے متاثرہ کی ویڈیو بھی بنائی تاکہ اسے بلیک میل کیا جاسکے یا اس کا استعمال کرکے مالی فائدہ اٹھایا جا سکے۔

ایک مقامی روزنامے کی جانب سے مبینہ جنسی زیادتی کے بارے میں رپورٹ شائع ہونے کے بعد ہی پولیس نے خاتون سے رابطہ کیا اور اس کی شکایت پر ایف آئی آر درج کی تھی۔

تفتیشی افسر نے تحقیقاتی رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا تھا کہ حالات، فرانزک اور میڈیکل شواہد کے ساتھ ساتھ گواہوں کے بیانات کی روشنی میں یہ ثابت ہوا ہے کہ ملزمان نے یکے بعد دیگرے خاتون کا ریپ کیا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے ڈی این اے کے نمونے بھی متاثرہ خاتون سے لیے گئے نمونوں سے مماثلت رتے تھے جو اس جرم میں ان کے ملوث ہونے کی تصدیق کرتے ہیں۔

تفتیشی افسر نے 67 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے جن میں ڈاکٹر، ایک جوڈیشل مجسٹریٹ، ٹرین گارڈز، دیگر عملہ اور اہلکار شامل ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ متاثرہ خاتون نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے تینوں کی شناخت بھی کی تھی۔

متاثرہ خاتون کی شکایت پر پاکستان ریلوے سٹی پولیس اسٹیشن میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 376 اور 34 (مشترکہ نیت) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں