‘بائیڈن آگ سے نہ کھیلیں’، تائیوان کے معاملے پر چین کی امریکا کو وارننگ

29 جولائ 2022
دونوں عالمی رہنماؤں کے درمیان  ورچوئل میٹنگ2 گھنٹے سے زائد تک جاری رہی—فائل فوٹو: رائٹرز
دونوں عالمی رہنماؤں کے درمیان ورچوئل میٹنگ2 گھنٹے سے زائد تک جاری رہی—فائل فوٹو: رائٹرز

امریکی صدر اور ان کے چینی ہم منصب کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے، بات چیت کے دوران دوٹوک اور واضح انداز میں تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ چینی سرکاری میڈیا کے مطابق شی جن پنگ نے جو بائیڈن کو تائیوان کے معاملے پر ‘آگ سے نہ کھیلنے’ کی تنبیہ کی۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق دونوں عالمی رہنماؤں کے درمیان 2 گھنٹے تک جاری رہنے والی ورچوئل میٹنگ ایسے وقت میں ہوئی ہے جب کہ بیجنگ اور واشنگٹن کے مابین خود مختار جزیرے سے متعلق تنازع میں شدت کے خطرات بڑھ رہے ہیں، تائیوان کو چین اپنے ملک کا حصہ قرار دیتا ہے۔

چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے تائیوان سے متعلق چینی صدر کی امریکی ہم منصب کے ساتھ گفتگو کے الفاظ کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ جو لوگ آگ سے کھیلتے ہیں وہ آخر کار جل جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: چین نے تائیوان پر حملہ کیا تو امریکا اس کا دفاع کرے گا، بائیڈن

یہ وہی زبان اور الفاظ ہیں جو چینی صدر اس سے قبل گزشتہ نومبر میں امریکی ہم منصب کے ساتھ گفتگو میں استعمال کرچکے ہیں۔

گفتگو کے دوران شی جن پنگ نے جو بائیڈن کو بتایا کہ مجھے امید ہے کہ امریکا اس معاملے کی اہمیت اور نزاکت کو پوری طرح سمجھ گیا ہے۔

شی جن پنگ نے مزید کہا کہ تائیوان کے معاملے پر چینی حکومت اور عوام کا مؤقف یکساں اور پائیدار ہے، چین کی قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا مضبوطی سے تحفظ کرنا ایک ارب 40 کروڑ سے زیادہ چینی عوام کا مضبوط عزم ہے۔

ڈیڑھ سال قبل صدر بننے کے بعد سے جو بائیڈن اور شی جن پنگ کے درمیان ہونے والی یہ پانچویں بات چیت تھی، تجارتی جنگ اور تائیوان کے معاملے پر کشیدگی کے دوران دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے عدم اعتماد کو چھپانا مشکل ہو رہا ہے۔

مزید پڑھیں: چین- امریکا تعلقات کا مستقبل کیا ہے؟

دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کی تازہ ترین وجہ جو بائیڈن کی اتحادی اور ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کا جزیرہ نما ریاست کا ممکنہ دورہ ہے جس کی اپنی الگ جمہوری حکومت ہے۔

وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی کہہ چکے ہیں کہ ایشیا پیسفک میں چین کا جارحانہ رویہ ایجنڈے کا اہم حصہ ہوگا۔

اگرچہ امریکی عہدیداران اکثر تائیوان کا دورہ کرتے ہیں، بیجنگ، نینسی پیلوسی کے دورے کو بڑی اشتعال انگیزی سمجھتا ہے، وہ امریکی صدارت کے بعد دوسرے نمبر پر اہم ترین عہدیدار ہیں اور ان کے عہدے کی اہمیت کے پیش نظر وہ فوجی ٹرانسپورٹ کے ذریعے تائیوان کا سفر کر سکتی ہیں، تائیوان اور چینی سرزمین کے درمیان مختصر سمندری فاصلہ ہے۔

چین نے متنبہ کیا کہ اگر یہ دورہ، جس کی نینسی پیلوسی نے ابھی تصدیق نہیں کی، کیا جاتا ہے تو واشنگٹن کو اس کے نتائج بھگتنے پڑیں گے۔

یہ بھی پڑھیں : تائیوان میں آزادی کے خواہاں، امریکا میں ان کے حامی، آگ سے کھیل رہے ہیں، چین

امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین جنرل مارک ملی نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ اگر نیسنی پیلوسی “فوجی مدد کے لیے کہا تو ہم ان کے محفوظ سفر کو یقینی بنانے کے لیے ضروری اقدامات کریں گے۔

آمنا سامنا نہیں ہوا

جو بائیڈن اس بات پر فخر کرتے ہیں کہ ان کے شی نگ پنگ کے ساتھ دیرینہ قریبی تعلقات ہیں لیکن بڑے پیمانے پر کوویڈ سفری پابندیوں کی وجہ سے صدارت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے دونوں رہنماؤں کی بالمشانہ آمنے سامنے ملاقات نہیں ہوئی۔

مزید پڑھیں: چین کا امریکا سے تائیوان کو ہتھیاروں کی فروخت بند کرنے کا مطالبہ

وائٹ ہاؤس کے مطابق جو بائیڈن کا بنیادی مقصد 2 سپر پاورز کے درمیان کسی بھی ممکنہ تصادم کو روکنے کے لیے مضبوط تعلقات اور دوستی کی باڑ قائم کرنا ہے۔

تعلقات کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ جب دونوں ممالک جمہوریت سے متعلق متضاد رائے رکھتے ہیں، دونوں جیو پولیٹیکل اسٹیج پر ایک دورے کے حریف ہیں، ان حقائق کے باوجود وہ دونوں آپس میں کھلے تنازع اور تصادم سے بچ سکیں۔

تبصرے (0) بند ہیں