پی ٹی آئی کا 'متعصب' چیف الیکشن کمشنر کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 31 جولائ 2022
سیاسی نمائندوں سے  دفتر میں ملاقات کرنا چیف الیکشن کمشنر کے عہدے کا تقاضا ہے— فائل فوٹو: ڈان نیوز
سیاسی نمائندوں سے دفتر میں ملاقات کرنا چیف الیکشن کمشنر کے عہدے کا تقاضا ہے— فائل فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں سے ملاقات کرنے پر چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) سکندر سلطان راجا کے خلاف جوڈیشل کمیشن میں ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ 15 روز میں سنانے کا امکان ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس کے علاوہ پی ٹی آئی پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں، جہاں اس کی اکثریت ہے وہاں سے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف قراردادیں بھی منظور کرائے گی۔

اس کے ساتھ پارٹی کی جانب سے ایک اور اہم فیصلہ کیا گیا ہے کہ وہ اپنے مستعفی اراکین قومی اسمبلی کی 11 نشستوں پر الیکشن لڑے گی جن کے استعفوں کا حال ہی میں الیکشن کمیشن نے نوٹی فکیشن جاری کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمشنر کی حکومتی وفد سے ملاقات، ریفرنس بھیج کر برخاست کرنے کیلئے 'فٹ' کیس ہے، فواد چوہدری

ادھر الیکشن کمیشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ معمول کی بات ہے کہ سیاسی رہنما چیف الیکشن کمشنر سے ملاقاتیں کرتے ہیں جبکہ ان سے سب سے زیادہ ملاقاتیں پی ٹی آئی رہنماؤں نے کی ہیں۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ چند ہفتے قبل ہی ہی پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے سکندر سلطان راجا سے ملاقات کی جو کہ تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہی۔

دوسری جانب ریفرنس فائل کرنے کے پی ٹی آئی کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے اسے کمیشن کو بلیک میل کرنے کی کوشش قرار دیا۔

پیپلز پارٹی کے رہنما سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کے فیصلے سے بچنے کی کوشش کر رہی ہے، ماضی میں عمران خان خود چیف الیکشن کمشنر کی تعریف کرتے تھے اور اب انہیں دھمکانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: عارف نقوی کے فنڈز بینکنگ چینلز سے آئے اور پارٹی اکاؤنٹس میں ظاہر کیے گئے، عمران خان

انہوں نے کہا کہ اب ایسا کیا ہوگیا جس کے باعث عمران خان کا چیف الیکشن کمشنر پر سے اعتماد اٹھ گیا، اس معاملے پر ہمارے خدشات ہیں، اس لیے ہم الیکشن کمیشن کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔

تاہم اسلام آباد سے پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی علی نواز اعوان نے ڈان کو بتایا کہ ریفرنس دائر کرنے کے بارے میں فیصلہ پارٹی اجلاس کے دوران چیف الیکشن کمشنر کے 'متعصبانہ رویے' کی وجہ سے کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر، حکمراں پارٹی کی قیادت سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب میں پی ٹی آئی کی زیر قیادت مخلوط حکومت بننے کے بعد چیف الیکشن کمشنر کے خلاف پنجاب اور خیبر پختونخوا دونوں اسمبلیوں سے قراردادیں منظور کی جائیں گی۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان فنانشل ٹائمز پر مقدمہ کرکے خود کو ایماندار ثابت کریں، محمد زبیر

علی نواز اعوان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے تمام اراکین قومی اسمبلی مستعفی ہوچکے ہیں، ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے ہمیں ڈی نوٹیفائی کرنے کے لیے ای سی پی کو خط بھیجا تھا لیکن ای سی پی نے کوئی ردعمل نہیں دیا جبکہ حال ہی میں 11 ایم این ایز کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا خط ای سی پی کو بھیجا گیا تو اس پر فوری عمل کیا گیا، میں سمجھتا ہوں کہ حکومت ملک میں بےامنی پھیلانا چاہتی ہے۔

اس سوال پر کہ کیا پی ٹی آئی قومی اسمبلی کی 11 نشستوں پر ضمنی انتخابات میں حصہ لے گی، علی نواز اعوان نے کہا کہ یہ پی ٹی آئی کا متفقہ فیصلہ ہے کہ وہ کسی بھی الیکشن کا بائیکاٹ نہیں کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ اگر الیکشن ہوئے تو ہم تمام 11 سیٹوں پر الیکشن لڑیں گے اور ہم ان سیٹوں سے دوبارہ استعفیٰ دینے پر غور کر سکتے ہیں۔

اس سے قبل پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سینئر نائب صدر فواد چوہدری نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر اور اراکین نے ممنوعہ فنڈنگ کیس کے حوالے سے حکومتی وفد سے ملاقات کرکے قواعد کی خلاف ورزی کی ہے جو ان کے خلاف ریفرنس بھیج کر برخاست کرنے کا فٹ کیس ہے۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے 11 اراکین قومی اسمبلی کو ڈی نوٹیفائی کردیا

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی کل حکمراں اتحاد کے لوگوں سے ملاقات ہوئی ہے، جس میں انہوں نے پی ٹی آئی فنڈنگ کیس پر تبادلہ خیال ہوا ہے، جس کا انہوں نے اعتراف کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے اراکین اور چیئرمین بالترتیب ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے ججوں کے برابر تنخواہ لیتا ہے اور مراعات بھی پاکستان کی اعلیٰ عدالتوں کے ججوں کے مطابق ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اسی نوعیت میں ان کا کوڈ آف کنڈکٹ بھی اعلیٰ عدالتوں کی طرح نافذ ہوتا ہے، کبھی بھی کوئی اعلیٰ عدالت کا جج اپنے زیر التوا کیس پر مخالف فریق سے ملاقات نہیں کرتا اور اس پر تبادلہ خیال نہیں کرتا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ یہ ملاقات الیکشن کمیشن آف پاکستان کے کوڈ آف کنڈکٹ اور پاکستان کی عدلیہ کی صریحاً خلاف ورزی ہے، کس طرح الیکشن کمیشن اور ان کے اراکین ایک کیس کا جس کا انہوں نے قانونی طور پر فیصلہ کرنا ہے، اس کی ایک مخالف پارٹی سے ملاقات اور اس پر بات کرسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے 11 اراکین قومی اسمبلی کے استعفے منظور

انہوں نے کہا کہ اس وفد سے ملاقات کرکے الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کے اراکین کوڈ آف کنڈکٹ کی سنگین خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔

معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے ای سی پی ذرائع نے بتایا کہ چیف الیکشن کمشنر کی سیاسی رہنما اور وزرا سے ملاقات معمول کی بات ہے، حال ہی میں پی ٹی آئی رہنما ہمایوں اختر نے بھی سی ای سی سے ملاقات کی تھی۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ جب پی ٹی آئی اقتدار میں تھی تو 5 وزرا نے بیک وقت الیکشن کمیشن کے تمام اراکین سے ملاقات کی تھی، سیاسی جماعتوں کے نمائندوں سے اپنے دفتر میں ملاقات کرنا چیف الیکشن کمشنر کے عہدے اور منصب کا تقاضا ہے۔

ذرائع نے مزید کہا کہ حال ہی میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے وفد نےصرف چیف الیکشن کمشنر سے نہیں بلکہ الیکشن کمیشن کے تمام اراکین سے ملاقات کی۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا چیف الیکشن کمشنر کے خلاف 'ملک گیر' احتجاج کا اعلان

الیکشن کمیشن کے ذرائع نے سوال اٹھایا کہ کس طرح ایک پارٹی کی ملاقات درست اور دوسری پارٹی سے ملاقات غلط ہو سکتی ہے۔

ذرائع نے مزید کہا کہ جیسا کہ سب کو معلوم ہے کہ ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ محفوظ ہے اور جلد ہی سنایا جائے گا، اس لیے پی ٹی آئی الیکشن کمیشن پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے۔

ای سی پی ذرائع کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن گزشتہ حکومت کے دباؤ میں نہیں آیا اور نہ ہی موجودہ حکومت کے اثر و رسوخ سے متاثر ہوگا۔

مزید پڑھیں: چیف الیکشن کمشنر کے خلاف ریفرنس دائر کرنے جارہے ہیں، عمران خان

ذرائع نے عزم ظاہر کیا کہ فیصلہ میرٹ کے مطابق سنایا جائے گا جبکہ دباؤ ڈالنے کے یہ تمام حربے الیکشن کمیشن کو آئین اور قانون کے مطابق کام کرنے سے روک نہیں سکیں گے۔

الیکشن کمیشن کے ذرائع سمجھتے ہیں کہ ریفرنس فائل کرنے کا اعلان عوام کی توجہ ہٹانے کے سوا کچھ نہیں کیونکہ 'فنانشل ٹائمز' کی رپورٹ سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ بنی ہوئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں