قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیرمملکت برائے داخلہ کی جانب سے پیش کردہ دوران تحویل تشدد و ہلاکت سے تحفظ کا بل کثرت رائے سے منظور کرلیاگیا۔

قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت ہوا جہاں وفاقی وزرا سمیت اپوزیشن اور دیگر راکین نے اظہار خیال کیا اور اپنے اپنے مطالبات بھی پیش کیے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف راجہ ریاض نے کہا کہ پورے ملک میں بارشوں کی وجہ سے بہت شہری شہید ہوئے ہیں،جن افراد کا نقصان ہوا ہے ان کا ازالہ کیا جائے اور حکومت متاثرین کو ادویات اور خوراک فراہم کرے۔

قائد حزب اختلاف راجہ ریاض نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے 11 اراکین کو ڈی نوٹی فائی کیا اور اب دو نمبری دیکھیں کہ وہ فیصلے کے خلاف عدالت گئے ہیں، عمران نیازی اگر استعفے کی بات کرتا ہے تو فرح خان کی کرپشن کا جواب دیں۔

انہوں نے کہا کہ میں استعفیٰ دینے کو تیار ہوں اگر عمران خان قومی اسمبلی میں آکر بیٹھیں، عمران خان کو کرپشن اور فارن فنڈنگ پر جواب دینا ہو گا۔

اجلاس کے دوران اپوزیشن رکن نورعالم خان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا میں ڈیزل سستا ہو رہا ہے مگر پاکستان میں ڈیزل مہنگا کر دیا گیا ہے جبکہ ڈیزل غریب کاشت کار اور ٹرانسپورٹر استعمال کرتا ہے، وزیر خزانہ صنعت کار ہیں، ان کو کاشت کار کے مسائل کا کیا علم ہے۔

مزید پڑھیں: تحریک عدم اعتماد: قومی اسمبلی کا اجلاس 25 مارچ کو طلب

انہوں نے کہا کہ جہاں سے ڈیم نکل رہے ہیں وہاں کے عوام سے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کیوں لیے جارہے ہیں، وزیرخزانہ کو ایوان میں طلب کیا جائے کیونکہ وزیر خزانہ کلی طور پر ناکام ہیں اور وزیر خزانہ معیشت کو چھوڑیں صرف ٹافی بیچیں۔

آج عدالتیں مخصوص انصاف کیلئے کھل جاتی ہیں، ریاض پیرزادہ

وفاقی وزیر انسانی حقوق ریاض حسین پیرزادہ نے بات کرتے ہوئے کہا کہ عزاداری پر گزشتہ سال پرچے درج کیے گئے یہ نواسہ رسول کی عزاداری ہے علما پر پرچے درج کیے گئے کہ جلوس میں تاخیر کیوں ہوئی۔

ریاض پیرزادہ نے کہا کہ وزیرداخلہ اور آئی جیز جواب دیں، دین پر بھی غیر ملکی ایجنڈا اور سیاست پر بھی غیر ملکی ایجنڈا ہے، کس نے کہا ہے کہ عزاداری جلوس پر شہر بند کیے جائیں، ملک میں عزاداری پر اس طرح کی پابندیاں درست نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:قومی اسمبلی اجلاس کا ایجنڈا جاری، وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد بھی شامل

انہوں نے کہا کہ میرے پاس عزاداری کا لائسنس ہے، میرے والد کا قتل ہوا لیکن میں تھانے نہیں گیا کیونکہ مجھے انصاف کی امید نہیں تھی، پاکستان میں عدل اور انصاف عوام کے لیے نہیں ایک خاص طبقے کے لیے ہے، آج عدالتیں مخصوص انصاف کے لیے کھل جاتی ہیں۔

ریاض پیرزادہ نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ ہر چیز قانون میں آنی چاہیے، پارلیمنٹ مہربانی کرے اور اپنے آپ کو ثابت کرے۔

فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کا معاملہ کابینہ میں اٹھاؤں گا، خورشید شاہ

وزیر آبی وسائل سید خورشید شاہ نے کہا کہ پارلیمنٹ میں اراکین کی طرف سے اٹھائے گئے، سوالات اور معاملات کا جواب ضرور دینا چاہیے اور میں خود فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کا معاملہ کابینہ میں اٹھاؤں گا۔

مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ عمران خان نے گزشتہ دنوں ایک انتہائی قابل اعتراض بیان دیا اور خود کو چھوڑ جانے والوں کو مشرک قرار دیا جبکہ شرک صرف اللہ کی ذات سے وابستہ ہے، سیاسی بنیادوں پر چھوڑ جانے والوں کو مشرک قرار دینا غلط ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں چند لوگ بیرون ملک جانے کے لیے ایجنٹس کے ہاتھ چڑھ جاتے ہیں، وزارت ان ایجنٹس سے بچنے کے لیے کیا اقدامات کرتی ہے۔

مزید پڑھیں: ’غیر فعال‘ قومی اسمبلی کا پہلا باقاعدہ اجلاس کل ہوگا

محسن داوڑ نے کہا کہ ماڈل کورٹس کے سوال کا جواب گزشتہ ادوار سے نہیں دیا جا رہا، ہر بار وزارت قانون کہتی ہے کہ عدالت جواب نہیں دیتی، عدالت کی جانب سے جواب نہیں آتا کیا پارلیمنٹ کو اہمیت نہیں دی جاتی، کیا سپریم کورٹ خود کو پارلیمنٹ سے بالا ادارا سمجھتی ہے۔

وزیر مملکت خارجہ حنا ربانی کھر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پہلے دیکھنا ہوتا ہے کہ ایجنٹس لیگل ہیں یا غیر قانونی ہیں کیونکہ بہت سے لوگوں کو پتا ہوتا ہے کہ ایجنٹس غیر قانونی کام کر رہے ہیں، اگر غیر قانونی طریقے سے ایجنٹ کچھ کر رہا ہے اور لوگوں کو معلوم ہے تو اس میں وزارت کیا کر سکتی ہے۔

سندھ میں حالیہ بارشوں سے فصلوں اور دیگر املاک کو پہنچنے والے نقصانات کے معاوضے کی عدم ادائیگی سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس بھی پیش کی گئی۔

وفاقی وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا کہ حالیہ بارشوں میں بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے اور ابھی جو لوگ جاں بحق ہوئے ہیں ان کو معاوضہ دیا جا رہا ہے۔

مرتضیٰ جاوید نے کہا کہ این ڈی ایم اے ابھی فصلوں اور دیگر نقصانات کا جائزہ لے گا، جن جن لوگوں کا نقصان ہوا ہے ان کی امداد کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک عدم اعتماد کے منصوبے کے دوران پارلیمنٹ ہاؤس بند کرنے کا فیصلہ

وفاقی وزیر ایاز صادق نے نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا کہ میرا گھر اسکیم میں وزارت خزانہ نے بینکوں سے مشاورت کرکے شرح سود کم کرنے کا کہا تھا اور اسٹیٹ بینک نے بھی بینکوں کو کہہ دیا ہے اور اب بینک جلد از جلد قرضے جاری کریں کیونکہ سیکڑوں لوگوں نے بیانہ دیا ہے اور وہ بچ جائیں گے۔

ایاز صادق نے کہا کہ فنائنشل ٹائمز کی اسٹوری کے مطابق خیرات کے پیسے تحریک انصاف کو دے دیے گئے اس سلسلے میں ایک خصوصی کمیٹی قائم کی جائے اور یہ کمیٹی کے الیکٹرک اور فارن فنڈنگ کا پتہ لگائے اور سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کو کمیٹی میں بلایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ سابق چیف الیکشن کمشنر کے بھانجے، بھتیجے تحریک انصاف کے امیدوار تھے اور ان کے لیے حلقے توڑے گئے، کمیٹی بلا کر خصوصی کمیٹی کا اجلاس براہ راست دکھایا جائے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ الیکشن کمیشن سے کہوں گا کہ جلد فارن فنڈنگ کا فیصلہ دیں، یہ ایک سنجیدہ مسئلہ ہے کیونکہ اسرائیل اور بھارت کے لوگوں کے پیسے آئے ہیں اس لیے خصوصی کمیٹی کے قیام کے لیے رولنگ دی جائے۔

مزید پڑھیں: ’اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد کا مسودہ تیار کرلیا‘

وزیر مملکت داخلہ نے دوران کارروائی تشدد اور تحویل میں ہلاکت (انسداد اور سزا) بل 2022 کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا، بل ایوان میں پیش کیا اور بل کی شق وار منظوری لی گئی۔

سید حسین طارق نے بل میں ترمیم پیش کی اور پیش کردہ ترمیم کو ایوان نے منظور کر لیا اور اب ترمیم کو باقاعدہ طور پر بل کا حصہ بنا لیا گیا ہے۔

وفاقی وزیر مرتضیٰ جاوید عباسی نے نشہ آور اشیا کی روک تھام کے قانون میں دوسری ترمیم کا بل پیش کیا جس کو منظور کرلیا گیا۔

بعدازاں، قومی اسمبلی کا اجلاس کل شام 4 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں