حکومت کا پی ٹی آئی کےخلاف سپریم کورٹ ریفرنس بھیجنے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 04 اگست 2022
نوید قمر نے کہا کہ تحریک انصاف فارن فنڈڈ پارٹی ثابت ہو چکی ہے — تصویر: فیس بک
نوید قمر نے کہا کہ تحریک انصاف فارن فنڈڈ پارٹی ثابت ہو چکی ہے — تصویر: فیس بک

وفاقی وزیر برائے تجارت اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما سید نوید قمر نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو تحلیل کرنے کے لیے ریفرنس سپریم کورٹ بھیجنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

انہوں نے یہ بات ڈان نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہی جو اتوار کی رات 11 بجے نشر کیا جائے گا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ وفاقی حکومت کے پاس تحریک انصاف کے خلاف ریفرنس بھیجنے کے علاوہ اور کوئی انتخاب نہیں ہے، حکومت کو سپریم کورٹ میں ریفرنس بھیجنا ہی بھیجنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ممنوعہ فنڈنگ کے فیصلے پر حکومت آئین و قانون کے مطابق کردار ادا کرے گی، سعد رفیق

نوید قمر نے کہا کہ تحریک انصاف فارن فنڈڈ پارٹی ثابت ہو چکی ہے اور ایسی پارٹی کا ایک ہی علاج ہے کہ اسے تحلیل کردیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے بارے میں ہمیں بھی تحفظات ہیں، تحریک انصاف کے خلاف فیصلے پر اب عدالت عظمیٰ کا بھی امتحان ہے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا اتنا بڑا فیصلہ ہے تمام ججز بیٹھ کر فیصلہ کریں، فل کورٹ بینچ تشکیل دیا جائے، تحریک انصاف کے مستقبل کا فیصلہ کرنا ہے تو صرف تین افراد نہ کریں۔

دوسری جانب ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم شہباز شریف آج کابینہ کو پی ٹی آئی کے خلاف ریفرنس سپریم کورٹ بھیجنے اور فل کورٹ کے مطالبے پر اعتماد میں لیں گے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی پر ممنوعہ فنڈنگ ثابت، الیکشن کمیشن نے فیصلہ سنادیا

یاد رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف 2014 سے زیر التوا ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا گیا تھا کہ یہ ثابت ہوگیا کہ تحریک انصاف نے ممنوعہ فنڈنگ حاصل کی۔

فیصلے میں پی ٹی آئی کو امریکا، کینیڈا اور ووٹن کرکٹ سے ملنے والی فنڈنگ ممنوعہ قرار دی گئی تھی، اس میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی نے دانستہ طور پر ووٹن کرکٹ لمیٹڈ سے ممنوعہ فنڈنگ حاصل کی۔

الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ تحریک انصاف نے 8 اکاؤنٹس ظاہر کیے جبکہ 13 اکاؤنٹس پوشیدہ رکھے، یہ 13 نامعلوم اکاؤنٹس سامنے آئے ہیں جن کا تحریک انصاف ریکارڈ نہ دے سکی، پی ٹی آئی نے جن اکاؤنٹس سے لاتعلقی ظاہر کی وہ اس کی سینئر قیادت نے کھلوائے تھے۔

فیصلے میں الیکشن کمیشن کی جانب سے مزید کہا گیا تھا کہ عمران خان نے الیکشن کمیشن کے پاس سال 2008 سے 2013 تک غلط ڈیکلریشن جمع کروائے، چیئرمین پی ٹی آئی کے فنڈنگ درست ہونے کے سرٹیفکیٹ درست نہیں تھے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت عمران خان کے خلاف فوری کارروائی شروع کرے، مولانا فضل الرحمٰن

فیصلے میں پی ٹی آئی کو ملنے والی ممنوعہ فنڈنگ ضبط کرنے کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو قانون کے مطابق اقدامات کرنے اور فیصلے کی کاپی وفاقی حکومت کو بھی بھجوانے کی ہدایت کی گئی تھی۔

مذکورہ فیصلے پر ردِعمل دیتے ہوئے وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا تھا کہ ممنوعہ فنڈنگ کیس کے حوالے سے وفاقی حکومت آئین و قانون کے مطابق اپنا کردار ادا کرے گی، اس پر مشاورت جاری ہے اور ایک دو روز میں اس کا فیصلہ ہوجائے گا۔

انہوں نے بتایا تھا کہ اس حوالے سے قانونی اور سیاسی مشاورت کے لیے کمیٹیاں بن چکی ہیں جن کے اجلاس میں طے کردہ سفارشات پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے اجلاس میں پیش کی جائیں گی، اس اجلاس میں تمام سیاسی قیادت موجود ہوگی جو یہ فیصلہ کرے گی کہ ممنوعہ فنڈنگ کے فیصلے کے بعد آئندہ لائحہ عمل کیا ہونا ہے۔

علاوہ ازیں پی ڈی ایم کے سربراہ اور حکومت کے اتحادی مولانا فضل الرحمٰن نے گزشتہ رات ایک نیوز کانفرنس میں صدر مملکت عارف علوی سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ہم نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ممنوعہ فنڈنگ کیس میں عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کے خلاف فرد جرم آچکا ہے لہٰذا فوری کارروائی کی جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں