استعفوں کی مرحلہ وار منظوری کےخلاف درخواست پر اسپیکر قومی اسمبلی، الیکشن کمیشن کو نوٹس

اپ ڈیٹ 04 اگست 2022
پی ٹی آئی کی جانب سے وکیل فیصل فرید چوہدری کیس میں عدالت کے روبرو پیش ہوئے— فوٹو: ڈان نیوز
پی ٹی آئی کی جانب سے وکیل فیصل فرید چوہدری کیس میں عدالت کے روبرو پیش ہوئے— فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ارکان قومی اسمبلی کے استعفوں کی مرحلہ وار منظوری کے خلاف درخواست پر اسپیکر قومی اسمبلی، الیکشن کمیشن اور سیکریٹری کابینہ ڈویژن کو نوٹسز جاری کردیے گئے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نےارکان قومی اسمبلی کے استعفوں کی مرحلہ وار منظوری کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کی۔

پی ٹی آئی کی جانب سے عدالت کے روبرو پیش ہونے والے وکیل فیصل فرید چوہدری نے کہا کہ عدالتی حکم پر درخواست پر عائد تمام اعترضات دور کر لیے گئے، پی ٹی آئی نے اتھارٹی لیٹر جمع کرا کے 123 ارکان کو کیس میں فریق بنادیا ہے، ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری 123 ارکان کے استعفے منظور کر چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا قومی اسمبلی سے مستعفی ہونے کا فیصلہ

فیصل چوہدری کی جانب سے 13 اپریل کو اس وقت کے قائم مقام اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کا حکم بھی عدالت میں جمع کرا دیا گیا۔

حکم کے مطابق قاسم سوری نے 123 اراکین کے استعفے منظور کیے تھے اور اسے گزٹ میں نوٹیفائی کرنے کا بھی حکم دیا تھا۔

پی ٹی آئی نے قاسم سوری کی جانب سے استعفے منظور کرنے کی کاپی بھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرائی جس میں ان 123 ارکان قومی اسمبلی کی فہرست بھی منسلک ہے جن کے استعفے قاسم سوری نے منظور کرلیے تھے۔

بعد ازاں عدالت نے فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت 16 اگست تک کے لیے ملتوی کردی۔

عدالت کے جانب سے جاری نوٹس میں سیکریٹری قومی اسمبلی کو مجاز افسر کے ذریعے تمام ریکارڈ پیش کرنے کا حکم بھی دے دیا گیا۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی اراکین قومی اسمبلی کے استعفوں کی مرحلہ وار منظوری کے خلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر

واضح رہے کہ پی ٹی آئی نے اپنے اراکین قومی اسمبلی کے استعفوں کی مرحلہ وار منظوری عدالت میں چیلنج کی تھی۔

سابق وزیر خزانہ و تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل اسد عمر نے 11 اراکین اسمبلی کے استعفوں کی منظوری کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت آئینی درخواست دائر کی تھی۔

اسد عمر نے اپنی درخواست قومی اسمبلی کے اسپیکر اور الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو فریق بنایا ہے، تاہم اسپیکر قومی اسمبلی کے خلاف درخواست میں اتھارٹی لیٹر نہ ہونے پر رجسٹرار ہائی کورٹ نے اعتراض عائد کیا تھا۔

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ الیکشن کمیشن کو تمام 123 پی ٹی آئی ارکان کو ڈی نوٹیفائی کرنے کی ہدایت دی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی نے استعفے دیے تو ان حلقوں میں ضمنی انتخاب کروائیں گے، احسن اقبال

درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ الیکشن کمیشن کو تمام نشستیں ایک ساتھ خالی قرار دینے کا حکم دیا جائے، حکومتی فائدے کے لیے الیکشن کمیشن ٹکڑوں میں نشستیں خالی نہیں کر سکتا۔

اسد عمر نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ عدالت قرار دے کہ قومی اسمبلی کے موجودہ اسپیکر منظور ہوچکے استعفوں کو التوا میں رکھنے کا اختیار نہیں رکھتے، کیونکہ پی ٹی آئی ارکان کے استعفے سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری منظور کر چکے تھے۔

درخواست میں کہا گیا کہ موجودہ اسپیکر استعفوں کی تصدیق کا برائے نام عمل نہیں کر سکتے، آرٹیکل 64 رکن کے مستعفی ہونے کی انکوائری کی گنجائش نہیں دیتا۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کے 11 اراکین قومی اسمبلی کے استعفے منظور

انہوں نے درخواست میں کہا کہ آرٹیکل 64 اسپیکر کو پابند کرتا ہے کہ وہ استعفیٰ ملنے پر معاملہ الیکشن کمیشن کو بھیجے، میڈیا کی موجودگی میں رکن کا اسپیکر کو برملا دیا گیا استعفیٰ واپس نہیں ہو سکتا۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ پی ٹی آئی نے نیا مینڈیٹ لینے کے لیے مشترکہ استعفے کا فیصلہ کیا تھا اور پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی نے قومی اسمبلی سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا تھا اور مشترکہ استعفے کا فیصلہ شاہ محمود قریشی نے ایوان میں کھلے عام سنایا تھا اور اُس وقت کے اسپیکر نے استعفے منظور کر لیے تھے، اس لیے موجودہ اسپیکر کی اتھارٹی نہیں کہ یہ معاملہ التوا میں ڈالیں۔

تبصرے (0) بند ہیں