سندھ: سائنس گروپ میں داخلوں کا رجحان، کئی کالجز میں آرٹس گروپ کی مارننگ کلاسز ختم

06 اگست 2022
وزیر تعلیم نے واضح کیا کہ آرٹس گروپ کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا جا رہا—فائل/فوٹو: ڈان
وزیر تعلیم نے واضح کیا کہ آرٹس گروپ کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا جا رہا—فائل/فوٹو: ڈان

سندھ اسمبلی کو آگاہ کیا گیا کہ میٹرک کے بعد بیشتر طلبہ کی جانب سے انٹرمیڈیٹ سائنس گروپ میں داخلہ لینے کے رجحان کے سبب صوبائی حکومت نے گرلز کالجز سمیت درجنوں کالجوں سے انٹرمیڈیٹ آرٹس گروپ کی مارننگ کلاسز ختم کردیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان) کے صداقت حسین کی جانب سے توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب میں وزیر تعلیم سید سردار شاہ نے کہا کہ سائنس گروپ بالخصوص کمپیوٹر سائنس میں داخلوں میں اضافے کے باعث سرکاری کالجوں میں آرٹس کے مضامین شام کی شفٹ میں پڑھائے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال فرسٹ ایئر میں تقریباً 96 ہزار طلبہ نے داخلہ لیا تھا جبکہ رواں سال تقریباً ایک لاکھ 30 ہزار طلبہ کے داخلے متوقع ہیں۔

تاہم 176 سرکاری کالجوں اور ہائر سیکنڈری اسکولوں کے لیے سائنس پری میڈیکل، انجینئرنگ، کمپیوٹر سائنس، کامرس اور آرٹس کے مضامین میں سال اول کی داخلہ فہرست میں صرف 82 ہزار طلبہ کے نام ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: حکومتِ سندھ نے اسکول ڈیسک کی خریداری کا 'متنازع' کنٹریکٹ منسوخ کردیا

وزیر تعلیم نے واضح کیا کہ آرٹس گروپ کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا جا رہا بلکہ یہ طلبہ کے لیے کالجوں میں شام کی شفٹوں میں متعارف کروایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے پاس کسی کالج میں 1500 طلبہ کی گنجائش ہو اور گنجائش سے زیادہ طلبہ داخلہ لے لیں تو ہم آرٹس گروپ کے طلبہ کو شام کی شفٹوں میں لے جائیں گے۔

ایم کیو ایم (پاکستان) کے رکن اسمبلی نے اپنے توجہ دلاؤ نوٹس میں نشاندہی کی تھی کہ گورنمنٹ کالج برائے خواتین، بلاک-این، نارتھ ناظم آباد سمیت درجنوں کالجوں سے آرٹس گروپ کو ختم کر دیا گیا ہے اور وزیر تعلیم سے اس فیصلے کی وجہ دریافت کی تھی۔

قبل ازیں یونیورسٹیوں اور بورڈز کے وزیر محمد اسمعٰیل راہو نے کہا کہ 2008 میں صوبے میں سرکاری سیکٹر کی یونیورسٹیوں کی تعداد صرف 10 تھی، ہم نے گزشتہ 14 برس میں صوبے بھر میں مزید 17 سرکاری یونیورسٹیاں قائم کی ہیں۔

مزید پڑھیں: سندھ میں مخنث افراد کیلئے تعلیمی پالیسی بنانے کا فیصلہ

صوبائی اسمبلی نے یوم استحصال کشمیر کی مناسبت سے کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے 2 قراردادیں بھی منظور کیں اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کی جانب سے گزشتہ 3 برس سے جاری مظالم کی شدید مذمت کی۔

صوبائی اسمبلی نے متفقہ طور پر 3 بل منظور کیے جن میں انسداد تشدد اور تحفظ املاک بل 2021، تولیدی صحت کی دیکھ بھال کے حقوق (ترمیمی بل) 2022 اور ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز (ترمیمی) بل 2022 شامل ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں