بھارت کا روس سے کوئلہ خریدنے کیلئے ڈالر کی بجائے ایشیائی کرنسیوں کا استعمال

اپ ڈیٹ 11 اگست 2022
جون میں روسی کوئلے کے لیے 31 فیصد ادائیگیاں یوآن اور 28 فیصد ہانگ کانگ کے ڈالر کے ذریعے کی گئیں— فائل فوٹو: اے ایف پی
جون میں روسی کوئلے کے لیے 31 فیصد ادائیگیاں یوآن اور 28 فیصد ہانگ کانگ کے ڈالر کے ذریعے کی گئیں— فائل فوٹو: اے ایف پی

کسٹم دستاویزات اور انڈسٹری ذرائع کے مطابق روس پر عائد مغربی پابندیوں کی خلاف ورزی کے خطرے کو کم کرنے کے لیے بھارتی کمپنیاں روسی کوئلے کی درآمدات کی ادائیگی کے لیے امریکی ڈالر کی بجائے اکثر ایشیائی کرنسیوں کا استعمال کر رہی ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق خبررساں ادارے نے اس سے قبل بھارت کی جانب سے کوئلے کے ایک بڑے معاہدے کی اطلاع دی تھی جس میں چینی یوآن کا استعمال کیا گیا تھا لیکن کسٹم کے اعداد و شمار اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ کس طرح ڈالر کی بجائے دیگر کرنسیوں میں لین دین عام ہوتا جا رہا ہے۔

یوکرین میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے بھارت نے روسی تیل اور کوئلے کی خریداری میں جارحانہ انداز میں اضافہ کیا ہے جس سے روس کو پابندیوں کے اثرات سے بچنے میں مدد ملی اور بھارت نے روس کی جانب سے دوسرے ممالک کے مقابلے میں رعایت پر خام مال حاصل کیا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت نے روس سے روپے اور روبیل میں تجارت کی تو نتائج بھگتنا ہوں گے، امریکا

جولائی میں روس، بھارت کا تیسرا سب سے بڑا کوئلے کا فراہم کنندہ بن گیا جب جون کے مقابلے میں اس کی درآمدات 5 گنا اضافے سے 20 لاکھ 6 ہزار ٹن ہو گئیں۔

بھارت میں تجارتی ذرائع کی جانب سے کسٹم دستاویزات کا استعمال کرتے ہوئے مرتب کیے گئے سودوں کے خلاصے کے مطابق جون میں بھارتی خریداروں نے کم از کم 7 لاکھ 42 ہزار ٹن روسی کوئلے کی ادائیگی امریکی ڈالر کے علاوہ دیگر کرنسیوں کا استعمال کرتے ہوئے کی جو کہ اس ماہ کُل 17 لاکھ ٹن روسی درآمدات کے 44 فیصد کے برابر ہے۔

کسٹم دستاویزات کے مطابق بھارت میں اسٹیل اور سیمنٹ بنانے والوں نے حالیہ ہفتوں میں متحدہ عرب امارات کے درہم، ہانگ کانگ ڈالر، یوآن اور یورو کا استعمال کرتے ہوئے روسی کوئلہ خریدا ہے۔

مزید پڑھیں: یوکرین پر حملے کے بعد بھارت نے روس سے 3کروڑ 40لاکھ بیرل تیل رعایتی نرخ پر لیا، رپورٹ

جون میں روسی کوئلے کے لیے 31 فیصد ادائیگیاں یوآن اور 28 فیصد ہانگ کانگ کے ڈالر کے ذریعے کی گئیں، تجارتی ذرائع کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی ڈالر کے علاوہ ادائیگیوں میں یورو ایک چوتھائی سے کم جبکہ اماراتی درہم کا چھٹا حصہ بنتا ہے۔

ریزرو بینک آف انڈیا نے اجناس کے لیے بھارتی روپے میں ادائیگیوں کی منظوری دے دی ہے، یہ ایک ایسا اقدام ہے جس سے اس کی کرنسی میں روس کے ساتھ دو طرفہ تجارت کے فروغ کی توقع کی جارہی ہے۔

تاجروں کا کہنا ہے کہ امریکی ڈالر، بھارتی اجناس کی درآمدات کے لیے غالب کرنسی رہا ہے اور ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر کا بیش تر حصہ ڈالر پر مشتمل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کی روس سے تیل کی خریداری پابندیوں کی خلاف ورزی نہیں، امریکا

ڈالر کے علاوہ کسی دوسری کرنسی میں سودوں کے لیے، خریدار کو ممکنہ طور پر اس کرنسی کے بدلے میں تجارت طے کرنے کے لیے اصل کرنسی والے ملک میں بینکوں کی شاخوں (یا جن بینکوں کے ساتھ انھوں نے معاہدہ کیا ہے) کو ڈالر بھیجنا ہوں گے۔

بھارت میں گھریلو صارفین کے لیے کوئلہ خریدنے والے 2 تاجر اور یورپ میں روسی کوئلے کا سودا کرنے والے ایک تاجر نے کہا کہ انہیں توقع ہے کہ روسی کوئلے کی لین دین کے لیے ڈالر کے علاوہ دیگر کرنسیوں کا استعمال بڑھے گا کیونکہ بینک اور دیگر فریق اپنے آپ کو مزید ممکنہ سخت پابندیوں کے اثرات سے محفوظ رکھنے کے طریقے تلاش کررہے ہیں۔

امریکی ڈالر کا استعمال کرتے ہوئے روسی کوئلہ خریدنا بھارتی کمپنیوں کے لیے غیر قانونی نہیں ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں