نیپرا کی بجلی کے بلز میں 9 روپے 90 پیسے روپے فی یونٹ اضافی وصولی کی منظوری

اپ ڈیٹ 13 اگست 2022
اضافہ جون میں استعمال کی گئی بجلی کے لیے وصول کیا جائے گا— فائل فوٹو: اے ایف پی
اضافہ جون میں استعمال کی گئی بجلی کے لیے وصول کیا جائے گا— فائل فوٹو: اے ایف پی

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بجلی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کے لیے جون میں فروخت ہونے والی بجلی پر 9 روپے 90 پسے فی یونٹ اضافی فیول لاگت ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) کی وصولی کا نوٹی فکیشن جاری کردیا جس کے بعد اب اگست کے دوران صارفین سے 132 ارب روپے اضافی بٹورے جاسکیں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیپرا کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ اس نے جون کے لیے فیول چارجز میں تبدیلی کی وجہ سے تقسیم کار کمپنیوں کے لیے قابل اطلاق ٹیرف میں 9.8972 روپے فی کلو واٹ اضافے کا جائزہ لیا ہے اور اس کا تخمینہ لگایا ہے۔

نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا کہ فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز لائف لائن صارفین کے علاوہ تمام صارفین پر لاگو ہوگا، یہ اضافہ جون میں صارفین کو دیے گئے بلوں پر لاگو کیا جائے گا اور اگست کے بلوں میں وصول کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی کے صارفین جون کے بلز میں 51 ارب روپے اضافی ادا کریں گے

پاور ڈویژن کے ذیلی محکمے سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) نے واپڈا کی سابق تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے ماہانہ فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ کی مد میں ریکارڈ 9 روپے 91 پسے فی یونٹ اضافے کے لیے درخواست دائر کی تھی لیکن نیپرا نے 9روپے 90 پیسے کی منظوری دی۔

یہ اضافہ جون میں استعمال کیے گئے ایندھن سے تقریباً 166 فیصد زیادہ ہے، یہ تخمینہ اور ایندھن کی اصل قیمتوں کے درمیان بے مثال فرق ہے۔

اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ پائیدار اور مستحکم قیمتوں کے ساتھ سستے مقامی وسائل سے 52 فیصد بجلی کی پیداوار کے باوجود ڈسکوز کے ایندھن کی لاگت میں جون میں تقریباً 133 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔

مزید پڑھیں : کراچی والوں کیلئے بجلی کے نرخوں میں 4.83 روپے فی یونٹ کا اضافہ

سی پی پی اے نے دعویٰ کیا کہ جون میں صارفین سے ڈسکوز نے 5 روپے 93 پیسے فی یونٹ کے حساب سے بجلی کی قیمت وصول کی جب کہ بجلی کی پیداوار پر اصل قیمت 15 روپے 84 پیسے فی یونٹ لاگت آئی، اس لیے صارفین سے تقریباً 9 روپے 91 پیسے فی یونٹ اضافی چارج کیا گیا، نیپرا نے ایندھن کی اصل قیمت 15 روپے 83 پیسے فی یونٹ مقرر کی۔

بجلی کی مجموعی پیداوار میں مقامی ایندھن ذرائع سے مئی میں 54 فیصد کے مقابلے جون میں 52 فیصد کے ساتھ قدرے کم رہی جو اپریل میں 50 فیصد اور مارچ میں 45 فیصد تھی۔

مجموعی طور پر بجلی کی پیداوار میں ہائیڈرو پاور سپلائی کا حصہ مئی میں 24 فیصد سے زیادہ رہا، اس کی پیداور میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، ہائیڈرو پاور سے بجلی کی پیداوار میں ایندھن کا کوئی خرچہ نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کے الیکٹرک صارفین کیلئے بجلی 2 روپے 90 پیسے فی یونٹ مہنگی

نیوکلیئر پاور سے حاصل ہونے والی بجلی جون میں تقریباً 50 فیصد کم ہو کر 9 فیصد رہ گئی جو مئی میں 13 فیصد اور اپریل میں 17.37 فیصد رہی تھی کیونکہ گیارہ سو میگاواٹ کے2 ان دنوں پلانٹ بند تھے۔

اس کے نتیجے میں مجموعی طور پر بجلی کی فراہمی میں 24.43 فیصد سے زیادہ کی پیداوار درآمد شدہ آر ایل این جی پر مبنی پاور پلانٹس سے حاصل کی گئی جس کا اثر قیمتوں میں ظاہر ہو رہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں