ممنوعہ فنڈنگ کیس: ایف آئی اے کو عمران اسمٰعیل، سیما ضیا کے خلاف کارروائی سے روک دیا گیا

اپ ڈیٹ 13 اگست 2022
سندھ ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے درخواست کی سماعت کی—فائل فوٹو:فیس بک
سندھ ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے درخواست کی سماعت کی—فائل فوٹو:فیس بک

سندھ ہائی کورٹ نے ممنوعہ فنڈنگ کیس کی انکوائری میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے سابق گورنر سندھ عمران اسمٰعیل اور رکن سندھ اسمبلی سیما ضیا کے خلاف کارروائی کرنے سے 24 ستمبر تک روک دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس محمد کریم خان آغا کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سیکریٹری داخلہ، ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے، ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے کراچی اور ڈپٹی اٹارنی جنرل کو آئندہ سماعت پر پیشی کے لیے نوٹسز جاری کیے۔

سابق گورنر سندھ عمران اسمٰعیل اور ایم پی اے ڈاکٹر سیما ضیا نے اپنے وکیل کے ذریعے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں عدالت عالیہ سے استدعا کی گئی تھی کہ پارٹی فنڈز میں مبینہ بے ضابطگی کی انکوائری کے سلسلے میں ایف آئی اے کی جانب سے 5 اگست کو جاری کیے گئے پیشی کے نوٹسز کو کالعدم قرار دیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: پشاور ہائی کورٹ نے ایف آئی اے کو اسد قیصر کے خلاف کارروائی سے روک دیا

درخواست گزاروں کے وکیل نے نوٹسز کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھاتے ہوئے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کی ممنوعہ فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کے 2 اگست کے حکم کے مطابق نوٹس جاری کیے گئے۔

انہوں نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن نے معاملہ ایف آئی اے کو نہیں بھجوایا، ایف آئی اے کی جانب سے نوٹسز دائرہ اختیار سے ماورا صرف درخواست گزاروں کو ہراساں کرنے اور ان کی تذلیل کرنے کے لیے جاری کیے گئے۔

درخواست گزاروں کے وکیل نے اسی معاملے میں سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی جانب سے دائر کی گئی رٹ پٹیشن میں 11 اگست کو منظور کیے گئے پشاور ہائی کورٹ کے حکم پر انحصار کرتے ہوئے ایف آئی اے کی جانب سے اپنے مؤکلوں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کا حکم امتناعی جاری کرنے کی استدعا کی ہے۔

عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ 24 اگست کو ہونے والی آئندہ سماعت کے لیے مدعا علیہان کو نوٹس جاری کیے جائیں جب کہ اس دوران ایف آئی اے انکوائری جاری رکھ سکتا ہے، تاہم اگلی سماعت تک درخواست گزاروں کے خلاف ان جاری کردہ نوٹسز کے مطابق کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔

مزید پڑھیں: ممنوعہ فنڈنگ کیس کی تحقیقات: اسد قیصر کا ایف آئی اے انکوائری کےخلاف عدالت سے رجوع

پی ٹی آئی کے دونوں رہنماؤں نے اپنی درخواست میں مؤقف اپنایا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے دیگر سیاسی جماعتوں سے متعلق زیر التوامعاملات کی سماعت اور ان کے فیصلے کے احکامات کے باوجود الیکشن کمیشن کی جانب سے صرف ان کی پارٹی کے خلاف فیصلہ سنایا گیا۔

پی ٹی آئی رہنماؤں کا مؤقف تھا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ حکم نامہ تفتیشی رپورٹ ہے جب کہ اس پر کارروائی کے لیے شوکاز نوٹس سمیت دیگر مراحل ابھی باقی ہیں، پارٹی کے خلاف فیصلےکو الیکشن کمیشن کا حتمی فیصلہ قرار نہیں دیا جاسکتا۔

درخواست گزار نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کے مختلف شعبے ہوتے ہیں، جیسے صوبائی دفاتر یا تنظیمیں اور وہ شعبے اپنے معاملات کے لیے اپنے علاقوں میں بینک اکاؤنٹس کھولتے اور چلاتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان بینک اکاؤنٹس کا رجسٹرڈ سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا، اسی وجہ سے ای سی پی نے فنڈنگ کے ذرائع یا اکاؤنٹس کے کسی پہلو کی وضاحت کے لیے کبھی بھی پی ٹی آئی سندھ چیپٹر سمیت کسی صوبائی ونگ کو نہیں بلایا۔

یہ بھی پڑھیں: ممنوعہ فنڈنگ کیس کی تحقیقات: ایف آئی اے نے پی ٹی آئی رہنماؤں کو طلب کرلیا

انہوں نے اپنی درخواست میں مؤقف اپنایا کہ یہ اکاؤنٹس غیر ملکی فنڈنگ یا ممنوعہ فنڈنگ کے لیے کبھی استعمال نہیں کیے گئے، ان اکاؤنٹس میں پارٹی نے کراس چیک کے ذریعے صوبائی ونگ کو اخراجات کے لیے مخصوص رقم منتقل کی جو ریکارڈ پر موجود ہے۔

پی ٹی آئی رہنماؤں نے الزام لگایا کہ سیاسی حریفوں پر دباؤ ڈالنے کے لیے ایجنسیوں کو آلہ کے طور پر استعمال کرکے انہیں سیاسی طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ ایف آئی اے کی جانب سے جاری کردہ پیشی کے نوٹسز کو کالعدم قرار دیا جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں