پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے قومی اسمبلی کے حلقے این اے-108 فیصل آباد سے ضمنی انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی گئی۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے بیرسٹر علی ظفر کے توسط سے لاہور ہائی کورٹ کے الیکشن اپیلیٹ ٹریبونل میں دائر درخواست میں این اے-108 کے ریٹرننگ افسر کو فریق بنایا ہے۔

مزید پڑھیں: این اے- 108 فیصل آباد، عمران خان کے کاغذات نامزدگی مسترد

درخواست میں عمران خان نے این اے 108 سے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے فیصلے کے خلاف مؤقف اپنایا کہ ریٹرننگ افسر نے حقائق کے برخلاف کاغذات نامزدگی مسترد کیے۔

انہوں نے کہا کہ تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے، باقی حلقوں سے کاغذات نامزدگی منظور ہو چکے ہیں۔

عمران خان نے استدعا کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن ٹریبونل ریٹرننگ افسر کی جانب سے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے۔

انہوں نے کہا کہ ریٹرننگ افسر کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے این اے-108 سے الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دی جائے۔

جس کے بعد لاہور ہائی کورٹ کے الیکشن ٹریبونل نے عمران خان کے این اے-108 سے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف اپیل 22 اگست کو سماعت کے لیے مقرر کردی۔

الیکشن ٹریبونل نے اس کے ساتھ ہی این اے 118 ننکانہ صاحب 2 سے عمران خان کے کاغذات منظور ہونے کے خلاف دائر اپیل بھی سماعت کے لیے مقرر کردی۔

لاہور ہائی کورٹ کے ٹریبونل کے جسٹس شاہد وحید 22 اگست کو اپیلوں پر سماعت کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا تمام 9 حلقوں سے خود ضمنی الیکشن لڑنے کا فیصلہ

خیال رہے کہ این اے-108 فیصل آباد کے ریٹرننگ افسر نے 17 اگست کو عمران خان کے اثاثوں کی تفصیل پرعدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ضمنی انتخاب کے لیے ان کے کاغذات نامزدگی مستردکردیے تھے۔

صوبائی الیکشن کمشنر پنجاب کی ترجمان ہدیٰ علی گوہر نے وضاحتی بیان میں بتایا تھا کہ عمران خان کے کاغذات نامزدگی دستخط تصدیق کے معاملے کی وجہ سے مسترد نہیں ہوئے بلکہ اثاثوں کی تفصیل اطیمنان بخش نہ ہونے پر مسترد ہوئے ہیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے قومی اسمبلی کے 9 حلقوں میں 25 ستمبر کو ہونے والے ضمنی انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے تاہم دیگر 8 حلقوں میں ان کے کاغذات نامزدگی منظور ہوئے تھے تاہم فیصل آباد سے مسترد کردیے گئے تھے۔

یاد رہے کہ عمران خان کے خلاف قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کے بعد پی ٹی آئی نے قومی اسمبلی سے استعفوں کا اعلان کیا تھا تاہم اسپیکر کی جانب سے اراکین کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

بعد ازاں پی ٹی آئی کے 11 اراکین قومی اسمبلی کے استعفے منظور کرتے ہوئے ان کی نشستیں خالی قرار دینے کے لیے الیکشن کمیشن کو بھیج دیا تھا، جس کے بعد الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے 11 اراکین کو ڈی نوٹیفائی کردیا تھا۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ قومی اسمبلی کے اسپیکر کی جانب سے استعفے منظور کرنے اور اس حوالے سے 28 جولائی کو جاری نوٹی فکیشن پر الیکشن کمیشن نے مذکورہ اراکین قومی اسمبلی کو ڈی نوٹیفائی کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے مستعفی اراکین قومی اسمبلی کی نشستوں پر ضمنی انتخاب کا شیڈول جاری

بعد ازاں الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کے حلقے این اے-22 مردان 3، این اے-24 چارسدہ 2 ، این اے-31 پشاور 5 ، این اے-45 کرم ون، این اے-108 فیصل آباد 8، این اے-118 ننکانہ صاحب 2، این اے-237 ملیر 2، این اے-239 کورنگی کراچی ون، این اے-246 کراچی جنوبی ون میں ضمنی انتخابات کا شیڈول جاری کردیا تھا۔

الیکشن کمیشن نے بعد ازاں شیڈول جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ قومی اسمبلی کی خالی 9 نشستوں پر براہ راست ضمنی انتخابات 25 ستمبر کو ہوں گے، جس کے لیے کاغذات نامزدگی 10 اگست سے 13 اگست تک جمع کروائے جا سکتے ہیں، کاغذات کی جانچ پڑتال 17 اگست کو کی جائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں