امریکی ڈپٹی سیکریٹری برائے خزانہ ویلے ایڈیمو نے کہا ہے کہ روس کا سرمایہ محدود کرنے کے لیے عالمی حمایت کے حصول کی کوشش میں بھارت سے روسی تیل کی قیمتوں کے تعین کے حوالے سے تعمیری مذاکرات ہوئے ہیں۔

غیر ملکی خبرایجنسی ‘رائٹرز’ کے مطابق یوکرین پر حملے کے بعد چین اور بھارت نے ایک ایسے وقت میں کم قیمت پر روس سے تیل خرید کرنا شروع کیا تھا جب مغربی پابندیوں کی وجہ عالمی سطح پر مہنگائی برسوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی اور روسی تیل کی تجارت سے منسلک یورپی اور امریکی کمپنیوں کی آمدنی کو نقصان پہنچ رہا تھا۔

مزید پڑھیں: امریکا کی روسی بینک اور صدر پیوٹن کے بچوں پر پابندیاں

دنیا کے سات امیر ترین ممالک کی کوشش ہے کہ 5 دسمبر تک روسی خام تیل کی قیمت کے تعین کا طریقہ کار طے کیا جائے جب یورپی یونین کی طرف سے روسی تیل کی سمندری درآمدات پر پابندی لاگو کی جائے گی۔

امریکی ڈپٹی سیکریٹری برائے خزانہ ویلے ایڈیمو نے بھارت میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ قیمتوں کا تعین کرنے کی تجویز پر میری بھارتی ہم منصب کے ساتھ تعمیری گفتگو ہوئی ہے اور ساتھ ہی بھارت میں موجود نجی شعبے کے شرکا سے بھی بات چیت ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کی روس سے تیل کی خریداری پابندیوں کی خلاف ورزی نہیں، امریکا

انہوں نے کہا کہ روسی تیل کی قیمتوں کا تعین کرنے کا مقصد ماسکو کی آئل سے ہونے والی آمدنی کو کمزور کرنا ہے جو وہ یوکرین میں جاری جنگ پر خرچ کرتا ہے جبکہ عالمی سطح پر مناسب قیمت پر تیل کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس تجویز سے دنیا بھر سے یورپی، امریکی خدمات اور مغربی ممالک کو روسی خام تیل کی خریداری اور نقل و حرکت کے لیے استعمال کرنے کی اجازت ہوگی۔

مزید پڑھیں:امریکا اور برطانیہ نے روس سے تیل کی درآمدات پر پابندی عائد کردی

سیکریٹری برائے خزانہ ویلے ایڈیمو نے کہا کہ مہنگائی امریکا کی ترجیح میں شامل ہے اورعالمی منڈیوں کو تیل مناسب فراہمی کی یقین دہانی کرانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم بہت فکرمند ہیں کہ 5 دسمبر کا دن آئے کیونکہ ہم اس مقام پر ہوں گے کہ دنیا تک روسی خام تیل کی رسائی کم ہوگی اور ممکنہ طور پر مہنگی قیمتوں کا باعث بنے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں