مریم نواز کےخلاف توہین عدالت کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست دائر

اپ ڈیٹ 28 اگست 2022
جج لیاقت علی رانجھا نے درخواست پر پولیس سے 3 ستمبر تک جواب طلب کر لیا— فائل فوٹو: اے ایف پی
جج لیاقت علی رانجھا نے درخواست پر پولیس سے 3 ستمبر تک جواب طلب کر لیا— فائل فوٹو: اے ایف پی

لاہور کی سیشن عدالت نے نائب صدر پاکستان مسلم لیگ (ن) مریم نواز کے خلاف سپریم کورٹ کے ججوں کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال کرنے پر مقدمہ درج کرنے کی درخواست پر پولیس کو نوٹس جاری کر دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق محمد نواز نامی شہری نے ایڈووکیٹ عمیر سعید بٹ کے توسط سے درخواست دائر کی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ مسلم لیگ (ن) کی رہنما نے 25 اور 28 جولائی کو عدلیہ کی تضحیک کے لیے سپریم کورٹ کے ججز کے خلاف پریس کانفرنسیں کیں۔

انہوں نے عدالت سے کہا کہ پولیس کو حکم دیا جائے کہ وہ عدلیہ کے ادارے کو متنازع بنانے پر مریم نواز کے خلاف مقدمہ درج کرے۔

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج لیاقت علی رانجھا نے درخواست پر پولیس سے 3 ستمبر تک جواب طلب کر لیا۔

مزید پڑھیں: مریم نواز، فضل الرحمٰن سمیت پی ڈی ایم رہنماؤں کےخلاف توہین عدالت کی درخواست خارج

دریں اثنا 2020 میں زمین کی الاٹمنٹ سے متعلق ایک کیس کی تفتیش میں مریم نواز کی پیشی کے موقع پر قومی احتساب بیورو (نیب) کے دفتر کے باہر پولیس ٹیم پر حملہ کرنے کے کیس میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے مسلم لیگ (ن) کے 2 کارکنان کے جسمانی ریمانڈدینے سے انکار کر دیا۔

چوہنگ پولیس نے مسلم لیگ (ن) کے کارکنان طاہر مغل اور رانا علی رضا کو عدالت میں پیش کیا اور 7 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔

تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ واقعے کی ویڈیوز کے ذریعے ان کی شناخت کے لیے ملزمان کو حراست میں لینا ضروری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مریم نواز کے خلاف قابل افسوس زبان درازی پر خواتین پر زور مذمت کریں، وزیراعظم

اے ٹی سی کے جج اعجاز احمد نے اظہار افسوس کیا کہ ہر نئی حکومت نے مخالف جماعتوں کے کارکنوں کو گرفتار کرنا شروع کر دیا ہے۔

انہوں نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ پولیس کو واقعے کے 2 سال بعد ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کی ضرورت ہے۔

جج نے تفتیشی افسر کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں