'لاہور ہائیکورٹ کے جج نے آئیسکو کو فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کی وصولی سے روک دیا'

اپ ڈیٹ 31 اگست 2022
وکیل نے کہا کہ عدالت کا مقصد شمالی پنجاب کے لاکھوں صارفین کو ریلیف فراہم کرنا ہے—فائل فوٹو:ایل ایچ سی ویب سائٹ
وکیل نے کہا کہ عدالت کا مقصد شمالی پنجاب کے لاکھوں صارفین کو ریلیف فراہم کرنا ہے—فائل فوٹو:ایل ایچ سی ویب سائٹ

لاہور ہائی کورٹ (ایل ایچ سی) کے جسٹس جواد حسن نے ‘زبانی حکم دیتے ہوئے’ اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (آئیسکو) کو فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ (ایف پی اے) چارجز وصول کرنے سے روک دیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ دعویٰ بجلی کے بلز میں فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کے خلاف ہائی کورٹ میں درخواست کرنے والے ایڈووکیٹ رضوان الہٰی نے کیا اور کہا کہ عدالت کا مقصد شمالی پنجاب کے لاکھوں صارفین کو ریلیف فراہم کرنا ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان بھر میں بہت سے لوگوں نے وفاقی حکومت کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں بڑے پیمانے پر اضافے کی منظوری کے خلاف احتجاج کیا تھا، اس اقدام کی وجہ سے اگست میں گھریلو اور صنعتی بجلی صارفین کے لیے بجلی کے بلوں میں اضافہ ہوگیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ: بجلی کے بلوں سے فیول ایڈجسٹمنٹ منہا کر کے باقی رقم جمع کرانے کا حکم

جس کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف کی حکومت نے بجلی کے 200 یونٹس سے کم استعمال کرنے والے گھرانوں کو فیول ایڈجسٹمنٹ پرائس سے مستثنیٰ قرار دے دیا تھا۔

ایڈووکیٹ رضوان الٰہی نے ڈان کو بتایا کہ عدالت نے بلوں کے بارے میں ‘ابہام کو دور’ کردیا ہے اور ‘زبانی حکم’ کے بعد نہ صرف وہ کہ جو 200 یونٹ استعمال کرتے ہیں بلکہ تمام صارفین ریلیف کے اہل ہیں۔

آئیسکو جہلم، چکوال، گوجر خان، راولپنڈی، اسلام آباد، اٹک اور آزاد کشمیر کے کچھ حصوں پر مشتمل علاقوں کو بجلی فراہم کرتا ہے۔ عدالتی حکم کی نقل کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ جج نے ‘زبانی احکامات’ دیے ہیں اور مزید کہا کہ تفصیلی حکم بعد میں جاری کیا جائے گا۔

قبل ازیں ایک ویڈیو پیغام میں درخواست گزار نے دعویٰ کیا تھا کہ عدالت نے آئیسکو کو دو روز کے اندر نظر ثانی شدہ بل جاری کرنے کا کہا تھا۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: بجلی کے بلوں سے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ واپس لینے کی درخواست دائر

انہوں نے مزید کہا کہ جو لوگ پہلے ہی اپنے بل ادا کر چکے ہیں انہیں اگلے ماہ کے بلوں میں یہ سہولت دی جائے گی۔

انہوں نے دعوی کیا کہ یہ حکم نیپرا (نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی) اور آئیسکو کو بھیجا گیا ہے لہذا ایڈجسٹمنٹ خود بخود اگلے بلوں میں صارفین تک پہنچ جائے گی۔

اس جیسی ہی ایک دوسری درخواست جو ایک پرائیویٹ ہاؤسنگ اسکیم کے مالک کی جانب سے دائر کی گئی تھی، اس پر عدالت نے کہا کہ ’مذکورہ (ایک جیسی) رٹ پٹیشن میں عبوری ریلیف پہلے ہی دی جا چکا ہے اس لیے مستقل مزاجی کے اصول پر عمل کرتے ہوئے یہ ہدایت کی جاتی ہے کہ درخواست دہندہ سوائے اس میں مذکور ایف پی اے کے اگست 2022 کے مہینے کے بجلی کے بل (بلوں) کی بقایا رقم مقررہ تاریخ کے اندر ادا کرے جس کے لیے متعلقہ جواب دہندگان اگلے 2 روز میں نظر ثانی شدہ بل جاری کریں گے۔

خیال رہے کہ اگست کو وزیر برائے بجلی خرم دستگیر نے 200 یونٹس تک استعمال کرنے والوں کے لیے ایف پی اے سے استثنیٰ کا اعلان کرتے ہوئے قومی خزانے کی 22 ارب روپے کی لاگت ایک کروڑ 70 لاکھ صارفین کو فائدہ پہنچانے کا دعویٰ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 200 یونٹ سے کم استعمال کرنے والوں کیلئے فیول ایڈجسٹمنٹ چارج ختم

گزشتہ ماہ نیپرا نے تقسیم کار کمپنیوں کو جون میں ایندھن کی پیداواری لاگت کی وصولی کے لیے 155 ارب روپے اضافی وصول کرنے کی اجازت دی تھی۔

اتھارٹی نے کے الیکٹرک کو 11.37 روپے اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو 9.89 روپے فی یونٹ کے غیر معمولی ایف پی اے کی اجازت دی۔

حکومت نے جولائی سے شروع ہونے والے تین مرحلوں میں ملک بھر میں اوسطاً بنیادی ٹیرف میں 7.91 روپے فی یونٹ اضافے کا بھی اعلان کیا تھا۔

علاوہ ازیں حکومت نے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے تحت ملک بھر میں بنیادی ٹیرف میں 1.55 روپے فی یونٹ اضافے کی منظوری بھی دی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں