لندن سے چوری، سندھ میں رجسٹرڈ، لگژری کار ڈی ایچ اے کراچی کے گھر سے برآمد

اپ ڈیٹ 04 ستمبر 2022
غیرملکی جاسوسوں نے کار کی کراچی میں موجودگی کا پتا لگا کر کسٹم حکام کو مطلع کیا — فوٹو: ٹوئٹر
غیرملکی جاسوسوں نے کار کی کراچی میں موجودگی کا پتا لگا کر کسٹم حکام کو مطلع کیا — فوٹو: ٹوئٹر

چوری، ٹیکس قوانین کی خلاف ورزی اور لگژری کار کی غیر قانونی رجسٹریشن کے کیس میں کسٹم حکام نے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی کے ایک گھر پر چھاپہ مار کر لندن سے مبینہ طور پر چوری کی جانے اور سندھ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈپارٹمنٹ میں رجسٹرڈ شدہ بینٹلے ملسن کار برآمد کرلی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق غیر ملکی جاسوسوں نے کار کی موجودگی کے مقام کا پتا لگا کر کسٹم حکام کو مطلع کیا جنہوں نے ڈی ایچ اے کے گھر سے 2 افراد کو حراست میں لے کر ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی۔

محکمہ ایکسائز پر 30 کروڑ روپے سے زائد کی ٹیکس چوری میں 'سہولت کاری' کا الزام لگایا گیا ہے جبکہ صوبائی حکومت نے لگژری گاڑی کو رجسٹر کیا تھا، وزارت خارجہ کی اجازت اور کسٹم کی جانب سے جاری کردہ این او سی کے بغیر کار کی درآمد کے وقت اس کی قیمت 4 کروڑ 14 لاکھ روپے ظاہر کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: 1935 کی لگژری بینٹلی کی ’وارڈ ایرو سیلون‘

گرفتار ملزمان جمیل شفیع، نوید بلوانی اور محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن سندھ کے ایک نامعلوم سہولت کار اور دیگر افراد کے خلاف درج ایف آئی آر کے مطابق کسٹمز انفورسمنٹ آفس کلکٹریٹ کو دوست ملک کی خفیہ ایجنسی سے 'قابل اعتماد' معلومات موصول ہوئیں جس میں بتایا گیا تھا کہ لندن سے چوری شدہ بینٹلے کار ڈی ایچ اے، کراچی میں ایک گھر (15-بی ساؤتھ، 10اسٹریٹ) میں کھڑی ہونے کا شبہ ہے۔

اس سلسلے میں کسٹم حکام نے معاملات کا جائزہ لیا اور قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد خاتون افسر کے ہمراہ گھر پر چھاپا مارا اور وہاں کھڑی کی گئی گاڑی کا سراغ لگایا۔

حکام نے 'مالک' جمیل شفیع سے گاڑی کی قانونی دستاویزات فراہم کرنے کا کہا جس پر اس نے قانونی دستاویزات پیش کرنے کے بجائے بیان دیا کہ مذکورہ گاڑی انہیں نوید بلوانی نامی شخص نے اس معاہدے کی شرائط کے ساتھ فروخت کی تھی کہ وہ نومبر 2022 تک متعلقہ حکام سے مطلوبہ دستاویزات کی منظوری کے تمام معاملات کے ذمہ دار ہوں گے۔

ایف آئی آر کے مطابق مالک کا بیان تسلی بخش نہ ہونے اور مذکورہ گاڑی کی دستاویز پیش نہ کر سکنے پر گاڑی کو قبضے میں لے لیا گیا۔

مزید پڑھیں: سویٹزرلینڈ :نئی گاڑیوں کی بین الاقوامی موٹر شو میں رونمائی

اس تمام کارروائی کے دوران نوید بلوانی بھی وہاں دیکھے گئے، گاڑی کے قانونی دستاویزات پیش کرنے کے لیے کہے جانے پر نوید بلوانی نے مطلوبہ دستاویزات فراہم کرنے میں اپنی ’ناکامی‘ ظاہر کی اور ’تسلی بخش جواب‘ دینے میں ناکام رہے۔

ابتدائی تفتیش کے دوران نوید بلوانی نے کسٹم کو بتایا کہ اس نے صرف جمیل شفیع اور نوید یامین نامی ایک اور شخص کے درمیان رقم اور کاغذات سے متعلق ڈیل کرانے میں مدد کی تھی جب کہ نوید یامین نے گاڑی کی ادائیگی کے طور پر جمیل شفیع سے نقد رقم اور پے آرڈر وصول کیے تھے۔

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ گاڑی کو موٹر رجسٹریشن ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈپارٹمنٹ حکومت سندھ کی ویب سائٹ سے چیک کیا گیا تو یہ بات سامنے آئی کہ گاڑی پہلے سے ہی موٹر رجسٹریشن ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈپارٹمنٹ میں رجسٹرڈ ہے جو کہ قانون کے خلاف ہے جبکہ اس معاملے میں، وزارت خارجہ سے فروخت کی اجازت، پاکستان کسٹمز سے این او سی کے ساتھ ساتھ ڈیوٹی کی ادائیگی اور ٹیکس کی ضرورت تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کیا آپ نے ایسی گاڑیاں دیکھی ہیں؟

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ گاڑی کی مشکوک رجسٹریشن موٹر رجسٹریشن ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈپارٹمنٹ کے عملے کی ملی بھگت کی نشاندہی کرتی ہے۔

کسٹم ڈپارٹمنٹ نے 1969 کے کسٹم ایکٹ کے متعلقہ قوانین کے تحت درج مقدمے میں نوید یامین اور ایکسائز ڈپارٹمنٹ کے نامعلوم اہلکار کو نامزد کیا ہے۔

کسٹم حکام سمجھتے ہیں کہ نامزد افراد نے مذکورہ گاڑی کو 'غیر قانونی طور پر' قبضے میں رکھا اور ڈیوٹی اور ٹیکسز کی مد میں 30 کروڑ 74 لاکھ 27 ہزار 997 روپے کا گھپلا کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں