لاہور ہائی کورٹ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کی جانب سے پاسپورٹ واپسی کے لیے دوبارہ دائر کی گئی، جس پر دو رکنی بینچ کل سماعت کرے گا۔

مریم نواز نے اپنے پاسپورٹ کی واپسی کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں دوسری مرتبہ درخواست دائر کی تھی، جو سماعت کے لیے مقرر کردی گئی ہے اور کل جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ سماعت کرے گا۔

جسٹس باقر نجفی کی سربراہ میں تشکیل دو رکنی بینچ میں جسٹس انوار الحق پنوں بھی شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں دوبارہ درخواست دائر

لاہور ہائی کورٹ میں مریم نواز نے اپنے وکیل امجد پرویز کی وساطت سے درخواست دائر کی۔

درخواست میں مریم نواز کی جانب سے استدعا کی گئی ہے کہ عدالتی حکم پر پاسپورٹ ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس کے پاس ہے، قومی احتساب بیورو (نیب) ابھی تک چوہدری شوگر مل کے حوالے سے تحقیقات کا چالان پیش نہیں کرسکا اور عدالت نے میرٹ پر ضمانت منظور کی۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ طویل عرصے کے لیے کسی شخص کو اس کے بنیادی حق سے محروم نہیں رکھا جا سکتا، عدالت پاسپورٹ واپس کرنے کا حکم دے۔

مریم نواز نے عدالت سے استدعا کی کہ پاسپورٹ واپس کرنے کا حکم دیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: مریم نواز کے پاسپورٹ کی واپسی سے متعلق درخواست:ایک بار پھر بینچ تشکیل

اس سے قبل 27 اپریل کو مریم نواز نے لاہور ہائی کورٹ میں عمرے کی ادائیگی کے لیے پاسپورٹ واپس لینے سے متعلق درخواست واپس لے لی تھی۔

مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست سے دست برداری ایسے وقت میں ہوئی تھی جب درخواست کی سماعت کے لیے کم از کم 4 بینچ بنائے گئے لیکن بینچوں میں شامل تمام ججوں نے یکے بعد دیگرے کیس سے خود کو علیحدہ کر لیا تھا۔

واضح رہے کہ جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس فاروق حیدر پر مشتمل بینچ نے 4 نومبر 2019 کو چوہدری شوگر ملز کیس میں مریم کی بعد از گرفتاری ضمانت منظور کی تھی۔

تاہم بینچ نے انہیں اپنا پاسپورٹ حوالے کرنے کا حکم دیا تھا کیونکہ نیب کو خدشہ تھا کہ وہ ملک سے فرار ہو سکتی ہیں۔

بعد ازاں مریم نواز کی جانب سے اپنا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے اور عدالت میں جمع پاسپورٹ واپس حاصل کرنے کے لیے متفرق درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔

مزید پڑھین: مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست متعلقہ بینچ سنے گا، لاہور ہائیکورٹ

درخواست میں مریم نواز کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا تھا کہ العزیزیہ ریفرنس میں سزا کے باوجود بیمار والدہ کو چھوڑ کر بیرون ملک سے والد کے ساتھ واپس آئیں لیکن میرا مؤقف سنے بغیر ہی نام ای سی ایل میں شامل کر دیا گیا۔

ای سی ایل کے معاملات دیکھنے والی کابینہ کی ذیلی کمیٹی نے 28 دسمبر 2019 کو مریم نواز کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں بیرون ملک جانے کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا۔

گزشتہ سال مارچ میں مریم نواز نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ جب تک یہ حکومت گھر نہیں چلی جاتی اور عمران خان اپنے منطقی انجام تک نہیں پہنچ جاتے، اس وقت تک اگر حکومت پاسپورٹ اور ٹکٹ ٹرے میں رکھ کر پیش کرے گی تو بھی میں بیرون ملک نہیں جاؤں گی۔

تبصرے (0) بند ہیں