الیکشن کمیشن آج پی ٹی آئی فنڈنگ کیس کی سماعت کرے گا

اپ ڈیٹ 19 ستمبر 2022
شو کاز نوٹس کے اجرا کے بعد سے پی ٹی آئی کی جانب سے متعدد بار اپنا جواب جمع کروانے کے لیے مزید وقت مانگا جا چکا ہے—فائل فوٹو : ڈان
شو کاز نوٹس کے اجرا کے بعد سے پی ٹی آئی کی جانب سے متعدد بار اپنا جواب جمع کروانے کے لیے مزید وقت مانگا جا چکا ہے—فائل فوٹو : ڈان

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) آج پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ممنوعہ فنڈنگ کیس کی سماعت کرے گا جسے رواں ماہ کے آغاز میں الیکشن کمیشن کے شو کاز نوٹس کا جواب جمع کرانے کا ‘آخری موقع’ دیا گیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ نوٹس گزشتہ ماہ ای سی پی کے 2 اگست کے اس فیصلے کے بعد جاری کیا گیا تھا جس کے مطابق یہ بات ثابت ہوئی کہ پی ٹی آئی کو ‘ممنوعہ ذرائع’ سے فنڈنگ ملی۔

یہ نوٹس پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002 کے تحت جاری کیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ کسی بھی ایسی پارٹی کے خلاف تعزیری کارروائی کرنے سے پہلے اس پارٹی کو ‘شو کاز نوٹس’ جاری کرنا ہوگا جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ غیر قانونی فنڈز وصول کر رہی ہے۔

شو کاز نوٹس کے اجرا کے بعد سے پی ٹی آئی کی جانب سے متعدد بار اپنا جواب جمع کروانے کے لیے مزید وقت مانگا جا چکا ہے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کا ‘متعصب’ چیف الیکشن کمشنر کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ

گزشتہ سماعت پر پی ٹی آئی کو جواب جمع کروانے اور دلائل مکمل کرنے کی آخری تاریخ 19 ستمبر مقرر کی گئی تھی۔

شوکاز نوٹس کی کارروائی مکمل ہونے کے بعد الیکشن کمیشن غیر ملکی/ ممنوعہ فنڈز ضبط کرنے کے بارے میں فیصلہ کرے گا یا پھر جھوٹے سرٹیفکیٹ جمع کروانے پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف کارروائی کرے گا جس میں ان کی نااہلی بھی شامل ہو سکتی ہے۔

دریں اثنا الیکشن کمیشن کے 2 اگست کے فیصلے کی روشنی میں پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس سے متعلق ایف آئی اے کی انکوائری بھی تیز رفتاری سے جاری ہے۔

فوجداری ضابطہ اخلاق کی دفعہ 160 اور دیگر متعلقہ قوانین کے تحت پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں کو نوٹسز جاری کیے گئے جن پر جعلی/ بے نامی اکاؤنٹس چلانے کا الزام ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان سمیت پی ٹی آئی رہنماؤں کو توہین الیکشن کمیشن کے نوٹسز جاری

ان پی ٹی آئی رہنماؤں میں سابق گورنر شاہ فرمان، عمران اسمٰعیل، سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر و ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے علاوہ ڈاکٹر سیما ضیا اور میاں محمود الرشید سمیت دیگر شامل ہیں۔

عمران خان اور سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی اسد عمر کو ریکارڈ جمع کرانے کے نوٹس جاری کیے جا چکے ہیں، سی آر پی سی کی دفعہ 160 کے تحت پی ٹی آئی کے سینٹرل فنانس بورڈ کے ارکان عامر محمود کیانی، یونس علی رضا، سردار اظہر طارق اور مشیر خزانہ سراج احمد کو بھی نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔

تحقیقات سے معلوم ہوا کہ سربراہ پی ٹی آئی نے مارچ 2013 کے دوران ایک بینک کی اسلام آباد برانچ میں پی ٹی آئی کے اکاؤنٹ سے 80 لاکھ روپے نکالے، شواہد ظاہر کرتے ہیں کہ قاسم سوری نے ایک اور بینک کی کوئٹہ برانچ میں پی ٹی آئی کے اکاؤنٹ سے 6 ٹرانزیکشنز میں 21 لاکھ روپے نکالے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کی میڈیا مہم کیلئے ‘مشکوک فنڈز’ استعمال کیے جانے کا انکشاف

23 جولائی 2013 کو کراچی میں ایک بینک کی زمزمہ برانچ میں پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل کے اکاؤنٹ میں 15 لاکھ روپے کی رقم منتقل کی گئی۔

پی ٹی آئی کے 9 دیگر رہنماؤں کے خلاف بھی تحقیقات کی جا رہی ہیں جنہوں نے ایسے اکاؤنٹس سے بھاری رقوم نکلوائیں تاہم ان کے نام منظر عام پر نہیں لائے گئے۔

مزید تحقیقات جاری

دریں اثنا ایف آئی اے نے ویب سائٹ www.namanzoor.com کے ذریعے جمع کیے جانے والے فنڈز کے مبینہ غلط استعمال کی بھی تحقیقات شروع کر دیں، اس سلسلے میں ایف آئی اے کے سی سی آر سی اسلام آباد میں انکوائری (نمبر 744/2022) درج کی گئی۔

ویب سائٹ کے منتظمین ٹائلز ماؤنٹین (سی ای او چوہدری محمد اقبال، آزاد جموں و کشمیر حکومت کے وزیر برائے آئی ٹی) کے ملازم ہیں، 13 ستمبر کو سرچ وارنٹ حاصل کرنے کے بعد ایف آئی اے کی ایک ٹیم نے پی ٹی آئی سینیٹر سیف اللہ خان نیازی سے فرانزک تجزیے کے لیے ڈیجیٹل آلات ضبط کیے جن میں موبائل فون، لیپ ٹاپ اور یو ایس بی شامل ہیں۔

امریکا، برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور دیگر جگہوں پر رجسٹرڈ پی ٹی آئی کے غیر ملکی عطیہ دہندگان اور پی ٹی آئی کی ملکیتی کمپنیوں کا ریکارڈ حاصل کرنے کے لیے باہمی قانونی معاونت کی درخواستیں بھیجی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 8 سال بعد پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ محفوظ

ایک آف شور کمپنی ‘ووٹن کرکٹ لمیٹڈ’ سے 20 لاکھ 12 ہزار ڈالر کی غیر ملکی فنڈنگ کے علاوہ ایف آئی اے کی تحقیقات میں اسی کمپنی سے 12 لاکھ ڈالر کی ایک اور بڑی غیر ملکی فنڈنگ کا انکشاف ہوا ہے۔

اس میں 6 لاکھ 25 ہزار ڈالر ‘انصاف ٹرسٹ’ کے ذریعے بھیجے گئے جو سربراہ پی ٹی آئی کے دوست طارق شفیع کے نام پر رجسٹر اور آپریٹ کیا گیا، 5 لاکھ 75 ہزار ڈالر کی ایک اور رقم کراچی میں ان کے ذاتی اکاؤنٹ کے ذریعے پی ٹی آئی کو بھیجی گئی۔

یہ رقم پی ٹی آئی کی 2013 کی انتخابی میڈیا مہم اور دیگر انتخابی اخراجات کے لیے استعمال کی گئی، ایف آئی اے نے طارق شفیع کے ‘دی انصاف ٹرسٹ’ کے نام سے کھولے گئے 3 اکاؤنٹس کا سراغ لگا لیا ہے۔

پی ٹی آئی کو اب تک مجموعی طور پر 32 لاکھ ڈالر کی غیر ملکی فنڈنگ صرف ووٹن کرکٹ لمیٹڈ کے ذریعے موصول ہوئی ہے، علاوہ ازیں امریکا، کینیڈا، آسٹریلیا، فن لینڈ اور ناروے کی کمپنیوں سے بھی فنڈز اکٹھے کیے گئے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی پر ممنوعہ فنڈنگ ثابت، الیکشن کمیشن نے فیصلہ سنادیا

ذرائع کے مطابق تحقیقات کے دوران ایف آئی اے نے پی ٹی آئی کے زیر استعمال مزید اکاؤنٹس کی نشاندہی بھی کی ہے جو تاحال الیکشن کمیشن سے پوشیدہ رکھی گئے ہیں۔

ایف آئی اے کی تحقیقات میں مزید انکشاف ہوا کہ انصاف ٹرسٹ کو ایک آف شور کمپنی ‘ووٹن کرکٹ لمیٹڈ’ سے 6 لاکھ 25 ہزار ڈالر کے غیر ملکی عطیات وصول ہوئے جس نے بعدازاں پی ٹی آئی کی میڈیا مہم کے لیے فنڈز فراہم کیے، یہ تمام ٹرانزیکشنز ای سی پی سے پوشیدہ رکھی گئیں۔

اس حوالے سے تبصرے کے لیے رابطہ کرنے پر ایک پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ پارٹی نے کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا اور شفاف طریقے سے اپنے فنڈز کا استعمال کیا۔

انہوں نے کہا کہ غیر ملکی فنڈنگ کیسز کا سامنا کرنے والی دیگر 2 بڑی سیاسی جماعتوں کے برعکس پی ٹی آئی نے عطیہ دہندگان کی فہرستوں سمیت تمام مطلوبہ تفصیلات الیکشن کمیشن کو جمع کرائی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں