کسان اتحاد اور حکومت کے درمیان مذاکرات کامیاب، احتجاج ختم کرنے کا اعلان

اپ ڈیٹ 22 ستمبر 2022
پی ٹی آئی نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کو پولیس نے گھیر کر احتجاج میں شامل ہونے سے روک دیا —فوٹو:شاہ محمود ٹوئٹر
پی ٹی آئی نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کو پولیس نے گھیر کر احتجاج میں شامل ہونے سے روک دیا —فوٹو:شاہ محمود ٹوئٹر

کسان اتحاد کے نمائندوں اور وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کے درمیان رات گئے مذاکرات کامیاب رہے جس کے بعد کسانوں نے احتجاج ختم کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کسان یوٹیلیٹی بلوں، ٹیکسز اور کھاد کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔

رات دیر گئے جاری ہونے والی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ کسان اتحاد کے نمائندوں اور رانا ثنااللہ کے درمیان رات ساڑھے آٹھ بجے وزیر داخلہ کی سرکاری رہائش گاہ پر مذاکرات ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: لانگ مارچ کے اعلان کے بعد اسلام آباد میں سیکیورٹی سخت کردی گئی

فریقین کے درمیان ہونے والے مذاکرات کامیاب رہے اور کسانوں کے نمائندوں نے اس شرط پر احتجاج ختم کرنے پر رضامندی ظاہر کی کہ وزیر اعظم کی واپسی پر کسان رہنماؤں اور شہباز شریف کے درمیان ملاقات کرائی جائے گی۔

رانا ثنااللہ نے اپنا وعدہ نبھانے اور احتجاج ختم کرنے پر کسانوں کا شکریہ ادا کیا، وزیراعظم سے کسان اتحاد کے نمائندوں کی ملاقات 28 ستمبر کو ہوگی۔

قبل ازیں دارالحکومت کی پولیس نے ریڈ زون کو جزوی طور پر سیل کر دیا تھا جب کہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے کسانوں نے یوٹیلیٹی بلوں، ٹیکسوں اور یوریا کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاج کے لیے ایف نائن پارک پہنچنا شروع کردیا تھا۔

حکام نے بتایا کہ مارگلہ روڈ اور خیابان سہروردی کے علاوہ ریڈ زون کے تمام داخلی راستوں کو کنٹینرز اور خاردار تاروں سے سیل کردیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: عمران خان کا ہفتے سے ’حقیقی آزادی تحریک‘ شروع کرنے کا اعلان

اس کے علاوہ ریڈ زون کے ساتھ ساتھ 2 کھلے رکھے گئے مقامات پر پولیس آلات سے لیس نفری کو تعینات کیا گیا تھا اور ہدایت کی گئی تھی کہ علاقے میں صرف ان حکام اور لوگوں کو داخل ہونے کی اجازت دی جائے جو اس علاقے میں کام کرتے ہیں یا وہاں رہتے ہیں۔

منگل کی رات اسلام آباد پولیس نے کہا تھا کہ پنجاب سے اسلام آباد کی جانب آنے والی سیاسی ریلی کے پیش نظر کسی بھی ممکنہ امن و امان کی خراب صورتحال سے بچنے کے لیے ریڈ زون کے علاقوں کے داخلی اور خارجی راستوں پر سیکیورٹی کو بڑھا دیا گیا ہے۔

اپنے ایک ٹوئٹ میں پولیس نے وضاحت کی کہ پنجاب سے کچھ لوگ اپنے سیاسی مطالبات کی منظوری کے لیے اسلام آباد کی جانب آرہے ہیں اس لیے شہر کی سیکیورٹی میں اضافہ کیا گیا۔

پولیس نے یہ بھی اعلان کیا کہ اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے اور اس کی خلاف ورزی کرنے والوں کے ساتھ قانون کے مطابق نمٹا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی لانگ مارچ: صوبوں نے شرکت کی تو آئین کی خلاف ورزی ہوگی، وزیر داخلہ

کسان قافلوں، ریلیوں اور ٹولیوں کی صورت میں پنجاب کے مختلف علاقوں سے وفاقی دارالحکومت پہنچے اور ایف نائن پارک میں جمع ہوگئے جب کہ اس دوران پارک سے ملحقہ سڑکوں پر شدید ٹریفک جام دیکھا گیا۔

دارالحکومت کی انتظامیہ اور پولیس اہلکار بھی پارک پہنچ گئے جب کہ امن و امان برقرار رکھنے کے لیے پارک کے اندر اور اطراف میں پولیس اہلکار تعینات تھے۔

حکام نے بتایا کہ شام تک کسانوں کی تعداد ایک ہزار 500 سے زیادہ ہوگئی تھی جب کہ ان کے ساتھ بات چیت اور مذاکرات کا سلسلہ جاری تھا، ایک پولیس اہلکار نے بتایا کہ کسانوں نے مذاکرات کاروں کو ڈیڈ لائن دیتے ہوئے کہا کہ اگر ان کے مطالبات پورے نہ کیے گئے تو وہ ریڈ زون کی جانب مارچ کریں گے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق دارالحکومت کی پولیس نے پارٹی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو اس وقت روک لیا جب وہ کسانوں کے احتجاج میں شرکت کے لیے ایف نائن پارک پہنچے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کو روکنے کا اعلان

ایک اور بیان میں پی ٹی آئی نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کو پولیس نے گھیر کر احتجاج میں شامل ہونے سے روک دیا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مجھے احتجاج میں شرکت سے روکنا پرامن احتجاج کے بنیادی حقوق کے خلاف ہے، انہوں نے مزید کہا کہ امپورٹڈ حکومت اور کتنی آوازوں کو دبائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں