لندن میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنان اور حمایتی یافتہ افراد کی جانب سے ہلڑ بازی، نعرے بازی اور توہین آمیز زبان استعمال کرنے کے وقت خاموش اور پرسکون رہنے پر شوبز شخصیات کی جانب سے وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کی تعریفیں کی جا رہی ہیں۔

وزیر اطلاعات کو اس وقت لندن میں ہراساں کیا گیا جب وہ وزیر اعظم شہباز شریف کے ہمراہ اقوام متحدہ (یو این) کی جنرل اسمبلی کے 77ویں اجلاس میں شرکت کے بعد وطن واپس روانہ ہو رہی تھیں۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی متعدد ویڈیوز میں پی ٹی آئی کے جھنڈے سر پر پہنی خواتین و افراد کو مریم اورنگزیب کو کافی شاپ سمیت سڑک پر ہراساں کرتے اور ان کے لیے نامناسب زبان استعمال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مریم اورنگزیب کو گلیوں اور کافی شاپ میں تنگ کیا گیا، سیاستدانوں اور صحافیوں کا اظہار مذمت

مریم اورنگزیب کے خلاف نامناسب زبان کے استعمال پر اہم صحافی، سماجی و سیاسی شخصیات سمیت اب شوبز شخصیات نے بھی ان کی بہادری کی تعریفیں کی ہیں۔

اداکارہ عتیقہ اوڈھو نے انسٹاگرام پر مریم اورنگزیب کی وائرل ہونے والی ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے ان کے لیے استعمال کی گئی زبان کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے سیاسی مخالفین کے عمل کی مذمت کی۔

انہوں نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ہر کسی کو دوسرے کے سیاسی خیالات سے اختلاف رکھنے کا حق حاصل ہے مگر کسی کو ہراساں کرنا نہ تو قابل برداشت ہے اور نہ ہی اسے قبول کیا جائے گا۔

اداکارہ نے مریم اورنگزیب کے خلاف لندن میں کی گئی ہلڑ بازی کو پاکستان کے لیے توہین قرار دیا۔

عتیقہ اوڈھو نے مزید لکھا کہ کوئی بھی شخص اپنے خراب طرز عمل سے کوئی بھی مقصد حاصل نہیں کر سکتا، اس لیے سیاسی مخالفت بھی اخلاق کے دائرے میں رہ کر کی جا سکتی ہے۔

ان کی طرح گلوکار و اداکار شہزاد رائے نے بھی مریم اورنگزیب کی تعریفیں کیں اور لکھا کہ جس طرح انہوں نے پی ٹی آئی ارکان کی ہلڑ بازی کا سامنا بہترین طریقے سے کیا، اس سے ان کی شخصیت کا اظہار ہوتا ہے۔

انہوں نے لکھا کہ ان کی خاموشی اور پرسکون رویے نے پاکستان کے بدصورت چہرے کو نمایاں کیا۔

میزبان و اداکارہ جگن کاظم نے لکھا کہ مریم اورنگزیب کو ہراساں کرنا اور گروہ کی جانب سے ان کے خلاف ہلڑ بازی کرنا ناقابل قبول عمل ہے اور ایسے عمل کی ہر پلیٹ فارم پر مذمت کی جانی چاہیے۔

انہوں نے لکھا کہ کسی بھی شخص کا کسی بھی سیاسی پارٹی سے تعلق کیوں نہ ہو، کسی کو ہراساں کرنا ناقابل قبول ہے اور ہمیں ہراسانی کی مذمت کرنی چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں