’آئی ٹی فری لانسرز نے ٹیکس کی بلند شرحوں کے باعث 3 سے 4 ارب ڈالر بیرونِ ملک رکھے ہیں‘

04 اکتوبر 2022
شوکت ترین نے کہا کہ آئی ٹی سیکٹر کو 100 فیصد فارن کرنسی اکاؤنٹس کھولنے کی بھی اجازت دی جائے—فوٹو: ڈان نیوز
شوکت ترین نے کہا کہ آئی ٹی سیکٹر کو 100 فیصد فارن کرنسی اکاؤنٹس کھولنے کی بھی اجازت دی جائے—فوٹو: ڈان نیوز

سابق وزیر خزانہ سینیٹر شوکت ترین نے پاکستانی انفارمیشن ٹیکنالوجی فری لانسرز نے 3 سے 4 ارب ڈالر بیرون ملک رکھے ہیں اور زیادہ ٹیکسوں کی وجہ سے پیسہ ملک میں لانے سے کتراتے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق شوکت ترین مختلف حکومتی پالیسیوں اور ان پر عمل درآمد کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے سینیٹ کی کمیٹی برائے تجارت کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے جو سینیٹر ذیشان خانزادہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں اجلاس ہوا۔

شوکت ترین نے مزید کہا کہ آئی ٹی سیکٹر کی حوصلہ افزائی کے لیے انہیں 10 سال کے لیے ٹیکس میں چھوٹ دی جائے اور انہیں 100 فیصد فارن کرنسی اکاؤنٹس کھولنے کی بھی اجازت دی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: شوکت ترین نے بجٹ کو ’انتہائی غیر سنجیدہ‘ قرار دے دیا

انہوں نے کہا کہ بینکوں کو ہدایت کی جائے کہ وہ چھوٹے صوبوں کی تاجر برادری کو قرضے فراہم کریں، یہ معاملہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور وزارت خزانہ کے ساتھ اٹھایا جانا چاہیے۔

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا آفریدی نے کہا کہ پاکستان کی آئی ٹی ایکسپورٹ کی ترقی کے لیے پے پال جیسے پیمنٹ گیٹ ویز لانا ضروری ہے۔

حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ بین الاقوامی ادائیگیوں کے گیٹ ویز پے پال اور دیگر کے ساتھ بات چیت ہوئی ہے ’ہم اس سروس کو پاکستان میں جلد از جلد شروع کرنے کی کوشش کر رہے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ادائیگیاں فی الحال ایمیزون پر پے پال سے منسلک ادائیگی کے گیٹ وے کے ذریعے کی جاتی ہیں‘۔

مزید پڑھیں: حکومت آئی ایم ایف سے کووڈ جیسا ریلیف دینے کا مطالبہ کرے، شوکت ترین

کمیٹی اراکین کو آئی ٹی انڈسٹری اور ای کامرس سیکٹر کی صلاحیت اور کارکردگی کے بارے میں تفصیلی پریزنٹیشن دی گئی جس میں کمیٹی کو بتایا گیا کہ ملک میں ای کامرس کی ترقی کے لیے نیشنل ای کامرس کونسل کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ پاکستان اس وقت دنیا کی 37ویں بڑی ای کامرس مارکیٹ ہے اور تیزی سے ترقی کر رہی ہے، ای کامرس کی ترقی کے لیے کوالٹی کنٹرول بہت ضروری ہے تاکہ یہ شعبہ عوام کا اعتماد حاصل کرے۔

سینیٹر عبدالقادر نے کہا کہ ای کامرس کو زرعی شعبے میں مڈل مین کے کردار کو کم کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، اس سے ہمارے کسانوں کو بہتر قیمت ملے گی اور لوگوں کو سستی اشیا بھی دستیاب ہوں گی۔

وزارت تجارت نے کمیٹی کو بتایا کہ اب تک 10 سیکٹرل کونسلز قائم کی جا چکی ہیں اور مزید تین پر کام جاری ہے، جو حکومت اور صنعت کے درمیان پالیسیوں کے حوالے سے اعتماد کی فضا فراہم کرنے کے لیے قائم کی گئی ہیں تاکہ ملک میں کاروباری حالات کو بہتر بنایا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف معاہدہ طے پانے میں اب بھی کئی ہفتے باقی ہیں، شوکت ترین

تمام کونسلیں مشاورتی کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ صنعت کی بہتری کے لیے نئے اقدامات تجویز کریں گی۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ان کونسلز میں تمام صوبوں کی نمائندگی کو یقینی بناتے ہوئے پرائیویٹ سیکٹر کی مشاورت سے سیکٹر کے حوالے سے حکمت عملی اپنائی جائے۔

سینیٹر دانش کمار نے کمیٹی کو بلوچستان میں ماہی گیری کی غیر قانونی اسمگلنگ کے حوالے سے آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی ماہی گیر ضروری اسٹوریج اور ٹیکنالوجی کی کمی کی وجہ سے اپنی مصنوعات بڑے بین الاقوامی ٹرالروں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، اگر گوادر اور ملحقہ علاقوں میں یہ تمام سہولیات فراہم کر دی جائیں تو قانونی ذرائع سے تجارت کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 2018 میں پی ٹی آئی حکومت کے پاس کوئی معاشی منصوبہ نہیں تھا، شوکت ترین

کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر ذیشان خانزادہ نے ہدایت کی کہ اس معاملے پر صوبائی حکومتوں اور اداروں سے معلومات حاصل کر کے کمیٹی کو پیش کی جائیں تاکہ اس حوالے سے پالیسی بنائی جا سکے۔

سینیٹر مرزا آفریدی نے کہا کہ افغانستان سے مویشیوں کی درآمد پر پابندی ختم کی جائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں