موڈیز کو کہہ دیا کریڈٹ ریٹنگ میں تنزلی نہ کریں ورنہ مناسب جواب دیں گے، وزیر خزانہ

اپ ڈیٹ 07 اکتوبر 2022
اسحٰق ڈار نے کہا جس روز سے وزیر خزانہ نامزد کیا گیا  تب سے روپے کی قدر میں بہتری آرہی ہے — فوٹو: ڈان نیوز
اسحٰق ڈار نے کہا جس روز سے وزیر خزانہ نامزد کیا گیا تب سے روپے کی قدر میں بہتری آرہی ہے — فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے موڈیز کی جانب سے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ کم کرنے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے موڈیز کی ریٹنگ سے گھبرائیں نہیں، کل بات ہوئی، موڈیز کو کہہ دیا کہ گنجائش نکالیں ورنہ آئندہ ہفتے ملاقات میں مناسب جواب دوں گا۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ میں پہلی مرتبہ وزیر خزانہ نہیں بنا، اس سے قبل میں انتہائی مشکل وقت 99-1998 میں بھی جب ملک پر ایٹمی دھماکوں کے باعث عالمی پابندیاں عائد تھیں، میں نے خدمات انجام دیں اور ملک کی معیشت کو مستحکم کیا۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح مسلم لیگ (ن) کے گزشتہ دور حکومت میں بھی ہم نے ڈالر کے مقابلے میں روپے کو مستحکم کیا، یہ نہیں ہوسکتا کہ کچھ لوگ پیسہ بنانے کے لیے پاکستان کے عوام کے ساتھ کھیل کھیلیں، یہ بھی ایک کھیل ہے جو کچھ لوگ اپنے اربوں روپے بنانے کے لیے ملک کو قرضوں میں ڈبو دیں۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی حکومت کا ایکسپورٹرز کے لیے بجلی کا ریٹ فی یونٹ 19 روپے 99 پیسے مقرر کرنے کا علان

ان کا کہنا تھا کہ دنیا جانتی ہے کہ ماضی میں پاکستان میں دو مرتبہ کرنسی کی ویلیو کو ٹھیک طریقے سے معین کیا گیا، یہ حکومتوں کے لیے بہت بڑا چیلنج ہوتا ہے، جیسے ہی مجھے نامزد کیا گیا اس روز سے روپے کی قدر میں بہتری آرہی ہے۔

اسحٰق ڈار کا کہنا تھا کہ حالیہ دنوں میں ڈالر مضبوط تر ہو رہا ہے اور بڑے ملکوں کی کرنسی نیچے جارہی ہیں لیکن پاکستانی روپے کی قدر میں بہتری آرہی ہے، روپے کی قدر میں بہتری کی وجہ سے پاکستان کا 2 ہزار 600 ارب کا قرضہ کم ہوچکا، ہمارے ملک میں بہت صلاحیت ہے، اگر ٹھیک طریقے سے کام کیا جائے تو مشکلات کے باجود ملک کا مستقبل روشن اور تابناک ہے، اس وقت ہم گزشتہ پونے 4 چار سال کی بدترین کارکردگی کا خمیازہ بھگت رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : اسحقٰ ڈار کا پیٹرول کی قیمت 12 روپے 63 پیسے کم کرنے کا اعلان

انہوں نے کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی مخلوط حکومت کے وزیر اعظم شہباز شریف نے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے دن رات کام کیا، میں نے عہدہ سنبھالتے ہی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی، کسی بھی حکومت سے عوام یہ ہی توقع کرتے ہیں، ہم عوام اور معیشت کی بہتری کے لیے محنت کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک کی برآمدی صنعت ہمارے لیے بہت اہم ہے، کل ہم نے ان کے لیے افہام و تفہیم کے ساتھ بجلی کے ریٹ مقرر کیے، ان کے ساتھ وعدہ کیا گیا تھا کہ 9 سینٹ میں بجلی دیں گے لیکن فنڈز کی کمی ہے، مشکلات کا سامنا ہے، آئی ایم ایف پروگرام بھی ہے۔

مزید پڑھیں: ڈالر 200 روپے سے نیچے آئے گا، اسحٰق ڈار کا دعویٰ

وزیر خزانہ نے کہا کہ میں نے برآمد کنندگان سے کہا کہ اب ڈالر میں سوچنا بند کردیں، اب ڈالر نیچے اور روپے کو اوپر جانا ہے، میرے ساتھ روپوں کی بات کریں، ہم نے ان کو 20 روپے فی یونٹ بجلی پر فکس کردیا، لاگت کچھ بھی آئے ان کو 20 روپے یونٹ بجلی فراہم کریں گے تاکہ وہ عالمی مارکیٹ میں مسابقت کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے کبھی احتساب کی مخالفت نہیں کی، جس نے غلط کام کیا، اس کو اس کی قیمت ادا کرنی چاہیے لیکن سیاست کے نام پر انتقام نہیں ہونا چاہیے، سیاسی انتقام سے ملک میں عدم استحکام آتا ہے، جب ملک میں پاناما کا ڈراما کیا گیا تو اس وقت پاکستان میں خوراک کی مہنگائی صرف 2 فیصد تھی، عمومی مہنگائی 4 فیصد تھی، قرضے 25 ہزار ارب، جی ڈی پی نمو 6.3 فیصد تھی، روپیہ مستحکم تھا، یہ تمام عوامل مغربی ممالک کے لیے بہت اہم ہیں لیکن ہمارے ملک میں جب کسی کو ٹارگٹ کیا جاتا ہے تو پھر آپ چاہے کتنے ہی نیک ترین کیوں نہ ہوں آپ کو بھگتنا پڑتا ہے۔

اسحٰق ڈار نے کہا کہ میرے خلاف کوئی فائلیں نہیں تھیں کہ کیس بنا دیتے، پاناما میں بھی میرا کوئی نام نہیں، میرے خلاف 10 منٹ کا کیس ہے، انٹرپول کہاں ہے، جو کہتے تھے اس کے ذریعے لارہے ہیں، اللہ پاکستان کو ایسے فراڈ لوگوں سے بچائے۔

انہوں نے کہا کہ میں اسی لیے کہتا ہوں کہ ملک میں معیشت پر سیاست نہیں ہونی چاہیے، سیاسی جماعتیں وعدہ کریں کہ معیشت پر سیاست نہ کی جائے، اب چارٹر آف اکانومی کرنا چاہیے۔

مزید پڑھیں: سائفر آڈیو لیکس: ’ناقابل معافی سازش‘ منطقی انجام تک نہیں لے گئے تو آئین سے غداری ہوگی، اسحٰق ڈار

ان کا کہنا تھا کہ ہم گھٹیا ترین سیاست کے دور سے گزرے اور اب بھی کچھ شخصیت پرستوں کو سمجھ نہیں آرہی، لوگ یہاں تک کہہ دیتے ہیں کہ اگر میرے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونی ہے تو اس ملک پر ایٹم بم گرادیا جائے، اس سے گھٹیا سوچ کیا ہوسکتی ہے، ہم پاکستانی عوام سے کسی کو کھیلنے نہیں دیں گے اور پوری کوشش کریں گے کہ عوام کی خدمت کرسکیں۔

انہوں نے کہا کہ ریٹنگ ایجنسیوں کی ریٹنگ کی اہمیت اس وقت ہوتی ہے جب سکوک اور بانڈز کا اجرا کیا جاتا ہے، اس کی ابھی ہمیں ضرورت نہیں ہے، ہم نے معیشت کو ٹھیک کرنا ہے، موڈیز کی ریٹنگ سے گھبرائیں نہیں، کل بات ہوئی، موڈیز کو کہہ دیا ہے کہ گنجائش نکالیں ورنہ آئندہ ہفتے ملاقات میں مناسب جواب دوں گا اور ہم نے موڈیز کو ان کے ہر پوائنٹ پر مناسب جواب دیا بھی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں