وفاقی حکومت نے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے چیئرمین عمران خان کو نظر بند کرنے کا منصوبہ تیار کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پولیس ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے تیار کیے گئے منصوبے کے تحت بہت زیادہ زیر بحث لانگ مارچ کے اعلان کے بعد عمران خان کو ان کی بنی گالہ رہائش گاہ پر نظر بند کرنے کے لیے پولیس کو گرین سگنل دے دیا گیا ہے۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو مینٹیننس آف پبلک آرڈیننس قانون کے تحت نظر بند رکھا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: پشاور: عمران خان نے کارکنان سے آزادی مارچ سے متعلق حلف لے کر تیار رہنے کی ہدایت کردی

پی ٹی آئی چیئرمین پارٹی کارکنوں سے کہہ چکے کہ وہ وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر قیادت موجودہ مخلوط حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے فیصلہ کن لانگ مارچ کے لیے تیار رہیں، حالیہ دنوں میں ملک کے کچھ اضلاع میں پی ٹی آئی حامیوں اور رہنماؤں سے حلف لیا گیا کہ وہ ’حقیقی آزادی مارچ‘ کے لیے ہر قربانی دیں گے۔

ذرائع کے مطابق حکومت نے پی ٹی آئی چیئرمین کو اسلام آباد میں داخل ہونے سے قبل گرفتار کرنے کے لیے 'پلان بی‘ بھی تیار کیا ہے۔

پلان بی کے مطابق اگر وہ خیبر پختونخوا یا پنجاب سے لانگ مارچ شروع کرتے ہیں اور جنوب سے دارالحکومت میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں تو انہیں روات ٹی کراس پر گرفتار کیا جائے گا۔

ذرائع نے بتایا کہ اگر انہوں نے شمال مغرب سے دارالحکومت میں داخل ہونے کی کوشش کی تو پولیس انہیں ترنول میں گرفتار کرنے کے لیے تعینات کی جائے گی۔

مزید پڑھیں: عمران خان کی ایک اور ’آزادی مارچ‘ کی تیاریاں، سیاسی گرما گرمی عروج پر

پولیس حکام کا کہنا تھا کہ عمران خان کی سیکیورٹی پر مامور پولیس ٹیم سابق وزیراعظم کی گرفتاری میں اہم کردار ادا کرے گی۔

اسلام آباد کو سیل کرنے کا فیصلہ

فوٹو: محمد عاصم
فوٹو: محمد عاصم

پی ٹی آئی کے لانگ مارچ سے نمٹنے کے لیے حفاظتی انتظامات پر کم از کم 50 کروڑ روپے لاگت آنے کا امکان ہے، دارالحکومت پولیس کے مطابق یہ اخراجات مئی میں پی ٹی آئی کے جلسے کو روکنے کے لیے کیے گئے 14 کروڑ روپے سے بہت زیادہ ہیں۔

پولیس، سیکیورٹی اور انٹیلی جنس اداروں کے حکام کے درمیان ہونے والے اجلاس میں لانگ مارچ کے اعلان کے بعد دارالحکومت کو ایک ہفتے کے لیے مکمل طور پر سیل کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا، حکام نے بتایا اس ہفتے کے دوران تعلیمی ادارے بند رہیں گے اور امتحانات ملتوی کردیے جائیں گے۔

لانگ مارچ میں شریک مظاہرین کو روکنے کے سلسلے میں دارالحکومت کو بند کرنے کے لیے انتظامیہ نے کم از کم 1100 کنٹینرز کا انتظام کرلیا ہے، احتجاج کے پیش نظر متعلقہ حکام نے مختلف مقامات کی اہم شاہراہوں پر کنٹینرز لگانے کا فیصلہ کیا ہے، کنٹینرز فیض آباد، جی ٹی روڈ، اولڈ موٹروے ٹول پلازہ، نیو مارگلہ روڈ سنگجانی، فتح جنگ روڈ پر نوگازی مزار، بھڈانہ کلاں، نوگازی فیصل ٹاؤن اور چونگی نمبر 26 پر رکھے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی لانگ مارچ کے دوران اسلام آباد میں فوج طلب کرنے کا فیصلہ

ذرائع نے بتایا کہ آنسو گیس کی شیلنگ کے لیے پہلی بار ہیلی کاپٹر اور ڈرون استعمال کیا جائے گا اور اس سلسلے میں دارالحکومت پولیس کو کم از کم 10 ڈرون فراہم کیے جارہے ہیں۔

اسی طرح لانگ مارچ کا مقابلہ کرنے کے لیے کم از کم 60 ہزار آنسو گیس شیل اور 30 ہزار ربر کی گولیوں کا بھی انتظام کیا جارہا ہے، پولیس حکام نے مزید بتایا کہ امن و امان کی صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے سندھ پولیس، رینجرز اور ایف سی کے تقریباً 25 ہزار اہلکار اور افسران تعینات کیے جائیں گے۔

حکام نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے گرین سگنل ملنے کے بعد پولیس پی ٹی آئی کے ہمدردوں کو بھی گرفتار کرے گی، وفاقی، پنجاب اور کے پی حکومتوں کے ان عہدیداروں اور حکام کی بھی نشاندہی کی جا رہی ہے جو پی ٹی آئی کے لیے نرم گوشہ رکھتے ہیں یا لانگ مارچ میں سیاسی جماعت کی مدد کرسکتے ہیں، نشاندہی کے بعد وفاقی افسران کے خلاف سخت تادیبی اور محکمانہ کارروائی شروع کی جائے گی جب کہ اسی طرح کی کارروائی کی سفارشات صوبوں کو بھی بھیجی جائیں گی۔

اس معاملے پر اسلام آباد پولیس چیف ڈاکٹر اکبر ناصر خان، ہیڈ آف کیپٹل پولیس پبلک ریلیشنز برانچ ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس ہیڈکوارٹرز اویس احمد اور پولیس پی آر او معاملے پر ردعمل دینے کے لیے دستیاب نہیں تھے، پی آر او نے کہا کہ انہوں نے اعلیٰ حکام سے رابطہ کیا لیکن آخری خبریں آنے تک ان کی جانب سے کوئی ردعمل نہیں ملا۔

تبصرے (0) بند ہیں