یونان میں کشتی ڈوبنے سے 18 مہاجرین ہلاک

07 اکتوبر 2022
حکام نے بتایا جہاز میں 40 افراد سوار تھے، ایک بچے سمیت 18 افراد کی لاشیں نکالی جاچکی ہیں — فوٹو: رائٹرز
حکام نے بتایا جہاز میں 40 افراد سوار تھے، ایک بچے سمیت 18 افراد کی لاشیں نکالی جاچکی ہیں — فوٹو: رائٹرز

یونان کے جزیزہ لیسبوز میں کشتی ڈوبنے سے 18 افراد ہلاک ہوگئے جن میں سے اکثریت خواتین کی ہے۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ جہاز میں 40 افراد سوار تھے، ایک بچے سمیت 18 افراد کی لاشیں نکالی جاچکی ہیں جبکہ 25 افراد کو ریسکیو کرلیا ہے، حکام کا کہنا تھا کہ مزید افراد کی تلاش کے لیے ریسکیو کا عمل جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بحری جہازوں پر قبضہ: روس اور یوکرین کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی

بحری جہاز ترکیہ کے قریب بحریہ ایجین میں لیسبو میں ڈوب گیا تھا۔

بحری پولیس کے ترجمان نیکوس کوکلاس نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ علاقے میں تیز ہواؤں کی وجہ سے ریسکیو آپریشن میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔

یونان کے وزیراعظم کریاکوش میٹسوتاکیس نے یورپ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایسے واقعات سے بچنے کے لیے ہمیں ایک ساتھ کام کرکے مناسب حکمت عملی تیار کرنی ہوگی۔

وزیراعظم نے کہا کہ معصوم لوگ انسانی اسمگلنگ کا شکار ہو رہے ہیں اور انہیں بحری جہاز میں غیر محفوظ طریقے سے یورپ بھیجا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں: بحیرہ اسود میں روس کی برطانوی جہاز کے راستے پر انتباہی بمباری

یونانی حکام نے کہا کہ اس سے قبل جنوبی یونان کے جزیرے کیتھیرا میں پانی میں طوفان کی وجہ سے جہاز ڈوبنے سے 18 بچوں سمیت 80 مہاجرین کو ریسکیو کیا تھا۔

بحری وزیر اونیس پلاکیو تاکیس نے ترکیہ کے یورپی یونین کے ساتھ 2016 کے معاہدے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ترکیہ انسانی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے کارروائی نہیں کر رہا۔

انہوں نے کہا کہ جب تک ترکیہ کی بحری پولیس کارروائی نہیں کرے گی، انسانی اسمگلرز لوگوں کو بحری جہاز سے یورپ منتقل کرتی رہیں گے اور موسمی حالات کی وجہ سے ایسے واقعات رونما ہوتے رہیں گے۔

دوسری جانب ترکیہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے انسانی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے اقدامات تیز کر دیے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں