محکمہ صحت پیراسیٹامول گولیوں کی غیرقانونی ذخیرہ اندوزی کا ثبوت ڈھونڈنے میں ناکام

اپ ڈیٹ 08 اکتوبر 2022
حکام نے دعویٰ کیا کہ وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو اور سیکریٹری صحت اس معاملے کی خود تحقیقات کی تھی—فوٹو: رائٹرز
حکام نے دعویٰ کیا کہ وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو اور سیکریٹری صحت اس معاملے کی خود تحقیقات کی تھی—فوٹو: رائٹرز

ایک جانب کراچی وبائی امراض کا شکار ہے تو دوسری جانب شہر میں عام درد کی دوا پیراسیٹامول کی شدید قلت ہے، 3 ہفتے قبل محکمہ صحت کے حکام نے ہاکس بے میں گودام پر چھاپہ مارتے ہوئے پیناڈول کی ذخیرہ کی گئیں 4 کروڑ 80 لاکھ گولیاں ضبط کرلی تھیں لیکن تحقیقات کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ ملٹی نینشل فارما کمپنی گودام کو ’عام کاروبار کے طور‘ پر استعمال کررہی تھی۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اس معاملے کی تحقیقات کے بعد ملک میں ادویات کی تقسیم کا عمل جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ہاکس بے میں گودام سے 4 کروڑ 80 لاکھ پیناڈول کی گولیاں ضبط کرلی گئیں، حکومت سندھ

حکام کو معاملے کی تحقیقات اور ملٹی نیشنل فارماسیوٹیکل کمپنی کے حوالے سے فیصلہ کرنے میں 21 دن لگے، اس سے قبل فارماسیوٹیکل کمپنی نے اپنے اوپر لگے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ گودام میں موجود اسٹاک کو ملک میں عام کاروبار کے لیے تقسیم کرنا ہے۔

صوبائی انسپکٹر آف ڈرگ آفس نے ملٹی نیشنل ادویہ ساز کمپنی کے تقسیم کار کو لکھے خط میں کہا کہ '16 ستمبر 2022 اور 27 ستمبر 2022 کے خطوط پر ڈرگ ایکٹ 1976 اور اس کے تحت بنائے گئے قواعد کے تحت تحقیقات کی گئیں'۔

خط میں مزید کہا کہ 'آپ نے 6 اکتوبر کو لکھے گئے خط کے ذریعے بلز/رسید، ترسیل/تقسیم کا منصوبہ فراہم کیا اور عوام کے وسیع تر مفاد کو مدِ نظر رکھتے ہوئے 15 ستمبر کو قبضے میں لی گئی پیناڈول کی گولیوں پر تصرف نہ کرنے کا حکم ڈرگ ایکٹ کی دفعہ 5 کی ذیلی شق کے تحت واپس لیا جاتا ہے اور مستقبل میں دستیاب اسٹاک کی تمام متعلقہ دستاویز رکھنے کی ہدایت کی جاتی ہے'۔

مزید پڑھیں: 5 کروڑ پیراسیٹامول گولیوں کی ذخیرہ اندوزی کی تحقیقات شروع

واضح رہے کہ 15 ستمبر کو محکمہ صحت سندھ کے چیف ڈرگ انسپیکٹر کے دفتر نے پیناڈول کی 4 کروڑ 80 لاکھ سے زائد گولیاں ضبط کرلیں تھیں، پیناڈول اکثر بخار اور درد کے لیے استعمال کی جاتی ہے، حال ہی میں ملک بھر میں ملیریا اور ڈینگی کے بڑھتے ہوئے کیسز کے دوران فارمیسی میں ان گولیوں کی قلت ہوگئی تھی۔

کراچی کے علاقے ہاکس بے میں ایک گودام پر چھاپہ مارتے ہوئے پیناڈول کی ذخیرہ کی گئی گولیوں کے ہزاروں کارٹن ملے تھے۔

حکام نے دعویٰ کیا کہ عملے اور منیجرز کے مطابق یہ گولیاں حال ہی میں جاری کی گئیں ہیں لیکن اس بات کو ثابت کرنے کے لیے ان کے پاس دستاویزی ثبوت نہیں تھے۔

ادویات کی بڑی مقدار میں ذخیرہ اندوزی اور شہر میں قلت کے بعد کئی شکوک و شبہات سامنے آئے جس کے بعد وزیر صحت سندھ اور اعلیٰ حکام نے فیصلہ کیا کہ پیناڈول کی 4 ہزار 32 کارٹن میں سے 4 کروڑ 83 لاکھ 78 ہزار 600 گولیاں ضبط کی جائیں گی۔

حکام نے دعویٰ کیا کہ وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو اور سیکریٹری صحت اس معاملے کی خود تحقیقات کی تھی اور دستاویزات کی جانچ پڑتال کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پیراسیٹامول بنانے والی کمپنیاں پیداوار جزوی طور پر بحال کرنے پر رضامند

حکام نے مزید کہا کہ کمپنی کی اس معاملے پر بدنیت نہیں تھی بلکہ لاپرواہی یا سست روی کا مظاہرہ کیا گیا جس کی وجہ سے شکوک و شہبات نے جنم لیا، چھاپے کے دوران کمپنی کے پاس دستاویزات نہیں تھے، یہی وجہ ہے کہ اس خط میں اسٹاک کے اجزا کے حوالے سے لکھا گیا ہے۔

حکام نے کہا کہ کمپنی نے ہدایات جاری کی ہیں کہ مستقبل میں کسی بھی پریشانی سے بچنے کے لیے دستیاب اسٹاک کی تمام دستاویزات کو ایک جگہ محفوظ کیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں