حکومتِ خیبرپختونخوا ہائیڈل پروفٹ کی عدم ادائیگی اور سابق فاٹا کے لیے وفاقی بجٹ میں مختص رقم کے عدم اجرا کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ کے پی تیمور سلیم جھگڑا نے معاون خصوصی برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف کے ہمراہ خیبرپختونخوا ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو صوبے کے لیے بجٹ میں مختص حصہ روک کر ڈیفالٹ کے دہانے پر پہنچانے کا ذمے دار قرار دیا۔

تیمور سلیم جھگڑا نے کہا کہ واجبات کی ادائیگی مرکز کی آئینی ذمہ داری ہے، ہم پہلی فرصت میں عدالت عظمیٰ سے رجوع کرنے کا اختیار استعمال نہیں کرنا چاہتے۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا سرپلس تنازع کے حل کیلئے مفتاح اسمٰعیل، تیمور خان جھگڑا کی ملاقات طے

انہوں نے کہا کہ آئندہ ہفتے کے شروع میں خیبر پختونخوا کابینہ کا خصوصی اجلاس بلایا جائے گا جس میں سپریم کورٹ جانے سمیت تمام آپشنز پر غور کیا جائے گا۔

تیمور سلیم جھگڑا نے مزید کہا کہ جنوری 2021 سے اپریل 2022 تک صوبے کو این ایچ پی پیمنٹس اور ایریئرز کی مد میں 63 ارب روپے موصول ہوئے جس کے بعد سے صوبے کو ایک پیسہ بھی ادا نہیں کیا گیا اور بقایا جات تقریباً 60 ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ این ایچ پی کی عدم ادائیگی کے باعث صوبے کے لیے بہت بڑا مالی بحران پیدا ہوگیا ہے۔

خیال رہے کہ نیٹ ہائیڈل پروفٹ وہ رقم ہوتی ہے جو وفاق متعلقہ صوبوں کو ان کے علاقوں میں پن بجلی گھروں سے پیدا ہونے والی بجلی کے لیے بطور معاوضہ ادا کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: سرپلس پر عمل کرنے سے قبل مسائل حل کریں، کے پی وزیر خزانہ کا مفتاح اسمٰعیل کو خط

تیمور سلیم جھگڑا نے مزید کہا کہ وفاق کے ذمے نئے ضم شدہ اضلاع (این ایم ڈیز) کے لیے 30 ارب روپے واجب الادا ہیں، ہمیں فوری طور پر اپنی مالی مشکلات پر قابو پانے کے لیے 90 ارب روپے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ قبائلی علاقوں میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے 17 ارب روپے میں سے صوبے کو صرف 8 ارب روپے ملے اور کے پی حکومت اس میں سے قبائلی علاقوں میں صحت کارڈ پروگرام کو جاری رکھنے کے لیے بھی رقم جاری کر رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم وفاقی حکومت سے کوئی احسان نہیں مانگ رہے ہیں، یہ ادائیگیاں ہمارا حق ہے۔

انہوں نے کہا کہ رواں سال صوبائی ریونیو 75 ارب روپے سے 85 ارب روپے تک پہنچ جائے گا جب کہ حکومت اس میں مزید اضافہ چاہتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سرپلس پر عمل کرنے سے قبل مسائل حل کریں، کے پی وزیر خزانہ کا مفتاح اسمٰعیل کو خط

تیمور سلیم جھگڑا نے کہا کہ ان کی حکومت نے وفاقی حکومت سے آئی ایم ایف معاہدے میں طے شدہ اہداف پر نظرثانی کی درخواست کی لیکن ان کے تحفظات کو ریاست مخالف اقدامات سے جوڑ دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب کی تباہی کے پیش نظر اب وفاقی حکومت خود بھی ان ہی تجاویز پر غور کر رہی ہے۔

صوبائی وزیر خزانہ نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت نے سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ تقریباً 125 ارب روپے لگایا ہے اور حکومت رواں سال مرمت اور بحالی کے اقدامات کے لیے 50 سے 60 ارب روپے مختص کرے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں