وجیہہ سواتی قتل کیس: مقتولہ کے سابق شوہر کو سزائے موت سنا دی گئی

12 نومبر 2022
عدالت نے ملزم رضوان حبیب کو سزائے موت اور 10 سال قید کی سزا سنائی—فوٹو : ڈان نیوز
عدالت نے ملزم رضوان حبیب کو سزائے موت اور 10 سال قید کی سزا سنائی—فوٹو : ڈان نیوز

پاکستانی نژاد امریکی خاتون وجیہہ سواتی کے قتل کے مرکزی ملزم اور مقتولہ کے سابق شوہر رضوان حبیب بنگش کو سزائے موت سنا دی گئی ہے۔

راولپنڈی کی عدالت میں وجیہہ سواتی قتل کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج محمد افضل مجوکہ نے کی، دوران سماعت کمرہ عدالت میں 6 ملزمان کے علاوہ امریکن ایف بی آئی ٹیم بھی موجود تھی۔

یہ بھی پڑھیں: سابق شوہر نے امریکی خاتون کو قتل کرنے کا اعتراف کرلیا، راولپنڈی پولیس

عدالت نے ملزم رضوان حبیب کو سزائے موت اور 10 سال قید کی سزا سنائی جبکہ ملزم حریت اللہ اور سلطان کو 7، 7 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے، علاوہ ازیں شریک ملزمان یوسف، زاہدہ اور رشید کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کردیا گیا۔

یاد رہے کہ وجیہہ فاروق سواتی 16 اکتوبر 2021 کو راولپنڈی پہنچنے کے بعد لاپتا ہو گئی تھیں اور 25 دسمبر کو پولیس نے ان کی لاش برآمد کرلی تھی۔

وجیہہ فاروق سواتی کی گمشدگی کے بعد ان کے لاپتا ہونے کی ایف آئی آر حیات آباد پشاور کے رہائشی عبداللہ مہدی علی نے درج کروائی تھی جنہوں نے اپنی شناخت وجیہہ فاروق کے بیٹے کے طور پر کروائی۔

مزید پڑھیں: شکاگو: شوہر نے پاکستانی خاتون کو قتل کرنے کے بعد خودکشی کر لی

بعد ازاں دسمبر 2021 رضوان حبیب بنگش نے اپنی 47 سالہ سابقہ اہلیہ وجیہہ فاروق سواتی کو قتل کرنے اور لاش لکی مروت میں اپنے نوکر کے گھر دفنانے کا اعتراف کرلیا تھا۔

4 جنوری 2022 تک پولیس نے اس قتل کیس میں کُل 6 ملزمان کو گرفتار کرلیا تھا جن میں رضوان حبیب بنگش کے والد حریت اللہ اور اس کا نوکر سلطان بھی شامل تھے، رضوان حبیب بنگش کے علاوہ دیگر پانچوں ملزمان پر قتل میں معاونت اور اس کی حوصلہ افزائی کا الزام تھا۔

پولیس کے مطابق تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ وجیہہ فاروق سواتی اپنی لاکھوں روپے کی جائیداد رضوان حبیب سے واپس مانگ رہی تھی جو انہوں نے طلاق سے قبل اپنے شوہر کے نام منتقل کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں