کینیڈا نے طویل انتظار کے بعد انڈو-پیسیفک کی حکمت عملی کا آغاز کر دیا، جس کے تحت چین سے نمٹنے کے لیے مزید وسائل فراہم کیے جائیں گے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق کینیڈا موسمیاتی تبدیلی اور تجارتی مسائل پر دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت کے ساتھ کام بھی جاری رکھے گا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 26 صفحات پر مشتمل دستاویز میں 1.9 ارب ڈالر کے اخراجات ذکر کیا گیا ہے، جس کے تحت خطے میں کینیڈا کی فوجی موجودگی اور سائبر سیکیورٹی کو بڑھانا بھی شامل ہے۔

اس کے علاوہ دانشورانہ املاک کے تحفظ کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاری کے قوانین کو سخت کرنا اور چینی سرکاری اداروں کو اہم معدنی سپلائی سے روکنا ہے۔

پلان کے تحت خطے کے تیزی سے ترقی کرتے 40 ممالک کے ساتھ تعلقات کو وسعت دینی ہے، جن کی اقتصادی سرگرمیاں تقریباً 500 کھرب کینیڈین ڈالر ہیں، تاہم توجہ چین پر مرکوز ہے، جس کا ذکر 50 سے زیادہ بار کیا گیا۔

حکمت عملی میں بتایا گیا کہ چین تیزی سے خلل ڈالنے والی عالمی قوت ہے، چین بین الاقوامی نظام کو ان مفادات اور اقدار کے لیے زیادہ قابل اجازت ماحول میں ڈھالنے کے لیے کوشاں ہے جو تیزی سے ہمارے درمیان سے ہٹ رہے ہیں۔

وزیر اعظم جسٹن ٹوروڈو کی روشن خیال حکومت تجارتی اور معاشی تعلقات کو دیگر ملکوں کے ساتھ بڑھانا چاہتی ہے، جس کا زیادہ انحصار اب تک امریکا پر ہے، سرکاری اعداد و شمار کے مطابق کینیڈا کی چین کے ساتھ تجارت کا محض 7 فیصد ہے جبکہ امریکا کے ساتھ 68 فیصد تجارت ہے۔

رپورٹ کے مطابق دستاویز میں بیجنگ کی جانب سے دوسرے ملکوں میں مداخلت اور دوسرے ممالک کے ساتھ بڑھتے ہوئے زبردستی سلوک پر روشنی ڈالی گئی۔

اس میں بتایا گیا کہ ہمارا نقطہ نظر آج کے چین کے حقیقت پسندانہ اور واضح جائزے سے تشکیل پاتا ہے۔ ہم اختلاف والی چیزوں پر چین کو چیلنج کریں گے۔

خیال رہے کہ 2018 کے آخر میں دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی اس وقت بڑھ گئی تھی جب کینیڈا کی پولیس نے ہواوے ٹیکنالوجیز کے ایگزیکٹو کو گرفتار کیا تھا جبکہ بعد میں بیجنگ نے جاسوسی کے الزام میں دو کینیڈا کے شہریوں کو گرفتار کیا تھا، ان تمام کو گزشتہ برس رہا کیا جاچکا ہے لیکن تناؤ کی کیفیت اب بھی برقرار ہے۔

اس ماہ کے شروع میں کینیڈا نے قومی سلامتی کا حوالہ دیتے ہوئے تین چینی کمپنیوں کو کینیڈا کے اہم معدنیات میں سرمایہ کاری نکالنے کا حکم دیا تھا۔

دستاویز کے چین کے تذکرے والے حصے میں بتایا گیا کہ اوٹاوا قانون سازی کا جائزہ لے کر اپ ڈیٹ کری گی جس سے وہ فیصلہ کن طور پر کام کر سکے گی کہ جب سرکاری اداروں اور دیگر غیر ملکی اداروں کی سرمایہ کاری سے ہماری قومی سلامتی کو خطرہ ہو، جس میں اہم معدنیات کی سپلائی بھی شامل ہے۔

دستاویز میں کینیڈا کے برآمد کنندگان کے لیے اہم مواقعوں کو تسلیم کرتے ہوئے کہا گیا کہ بیجنگ کے ساتھ تعاون کرنا ضروری ہے تاکہ چند ایسے دباؤ سے نبرد آزما ہوا جاسکے جس میں موسمیاتی تبدیلی، عالمی صحت اور نیوکلیئر کا پھیلاؤ شامل ہے۔

دستاویز میں بتایا گیا کہ کینیڈا خطے میں بحریہ کی موجودگی کو بڑھائے گا، اور فوجی مصروفیت اور انٹیلی جنس کی صلاحیت میں بھی اضافہ کیا جائے گا تاکہ جبری روہے اور علاقائی سلامتی کو خطرات کم کیا جاسکے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں