بڑھتی ہوئی مہنگائی اور روپے کی قدر میں کمی کے علاوہ سیاسی اور معاشی غیر یقینی صورتحال سمیت متعدد عوامل کی وجہ سے ملک بھر کے مختلف معاشی شعبہ جات میں گزشتہ 6 ماہ کے دوران مجموعی کاروباری اعتماد میں کمی آئی ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (او آئی سی سی آئی) کی جانب سے کیے گئے بزنس کانفیڈنس انڈیکس (بی سی آئی) سروے 2022 کی رپورٹ جاری کی گئی۔

سروے رپورٹ کے مطابق رواں برس ستمبر اور اکتوبر کے مہینوں میں کیے گئے سروے سے ظاہر ہوا کہ مجموعی طور پر بزنس کانفیڈنس اسکور (بی سی ایس) 21 فیصد کے پوائنٹس کم ہوکر منفی 4 فیصد تک پہنچ گیا ہے، اس سے قبل گزشتہ سال 2021 مارچ اور اپریل میں ہونے والے سروے کے دوران اس کا تناسب 17 فیصد ریکارڈ کیا گیا تھا۔

اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (او آئی سی سی آئی) کے صدر غیاس خان نے بتایا کہ کاروباری اعتماد میں 4 فیصد کی کمی افسوسناک ہے لیکن گزشتہ 6 ماہ کے دوران ملک کی غیر مستحکم سیاسی اور معاشی صورتحال کے پیش نظر کاروباری اعتماد میں کمی حیران کُن نہیں ہے۔

اس کے علاوہ بڑھتی ہوئی مہنگائی، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ اور روپے کی قدر میں مسسلسل کمی نے ملک کی معاشی سرگرمی کو بُری طرح متاثر کیا ہے۔

ان کاکہنا تھا کہ اگست میں ریکارڈ بارشوں کی وجہ سے سندھ سمیت دیگر صوبوں میں سیلاب نے کاروباری کی رفتار کو محدود کردیا تھا۔

کاروباری اعتماد میں سب سے زیادہ کمی شعبہ سروس (24 فیصد پوائنٹس)، ہول سیل تجارت (22 فیصد پوائنٹس)، شعبہ مینوفیکچرنگ (20 فیصد پوائنٹس) میں ریکارڈ کی گئی ہے۔

شعبہ مینوفیکچرنگ میں 42 فیصد، شعبہ سروس سے 33 فیصد اور ریٹیل اور ہول سیل تجارت سے 25 فیصد جواب دہندگان سے سروے کیا گیا۔

کاروباری اعتماد میں 20 فیصد واضح کمی کے باوجود شعبہ مینوفیکچرنگ نے 3 فیصد مثبت پوائنٹس ریکاڑ کے گئے جبکہ سروس اور ریٹیل اور ہول سیل شعبے میں بالترتیب منفی 8 اور منفی 14 فیصد پوائنٹس ریکارڈ کیے گئے۔

اوآئی سی سی آئی نے یہ سروے وقتاً فوقتاً اُن 9 شہروں میں کیا جہاں جی ڈی پی 80 فیصد تھا جن میں کراچی، لاہور، راولپنڈی، اسلام آباد اور فیصل آباد کے اہم کاروباری مراکز بھی شامل ہیں۔

او آئی سی سی آئی سروے گزشتہ 6 ماہ میں کاروباری اور سرمایہ کاری کے ماحول کے علاوہ قومی، علاقائی، شعبہ جاتی کی سطح پر کاروباری ماحول کا احاطہ کرتا ہے۔

مجموی طور پرگزشتہ 6 ماہ میں کاروباری ماحول سروے میں 56 فیصد جواب دہندگان ’منفی‘ رہے اس کے مقابلے گزشتہ سروے میں اس کا تناسب 19 فیصد تھا۔

اس کے علاوہ اگلے 6 ماہ کے لیے کاروباری ماحول سروے میں صرف 2 فیصد جواب دہندگان ’مثبت‘ رہے جبکہ گزشتہ سروے میں اس کا تناسب 18 فیصد تھا۔

او آئی سی سی آئی کے اراکین کا اعتماد مثبت 6 فیصد رہا جو گزشتہ سال ہونےوالے سروے میں مثبت 33 فیصد کم ہے، اس سروے میں غیر ملکی سرماریہ کار بھی موجود تھے، ماضی میں غیر ملکی سرمایہ کار نے اعلیٰ کاروباری اعتماد ظاہر کیا تھا۔

غیاس خان نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کا ردعمل مزید مثبت ہوسکتا تھا اگر ان کے ملک کے کچھ سنگین مسائل پر تحفظات نہ ہوتے مثال کے طور پر فارما کی قیمتوں میں ردوبدل، ترسیلات زر، اور بیرون ملک ترسیلات زر کی پروسیسنگ میں تاخیر جیسے اقدامات براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے نقصان دہ ہیں۔

سروے میں کاروبار کی ترقی کے لیے تین بڑے خطرات کی نشاندہی کی گئی ہے جن میں مہنگائی (78 فیصد)، ٹیکس میں اضافہ (71 فیصد) اور روپے کی قدر میں کمی (70 فیصد) شامل ہیں۔

اس کے علاوہ گزشتہ سال ہونے والے سروے میں 34 فیصد کے مقابلے 18 فیصد جواب دہندگان کاروباری آپریشن مزید پھیلانے کی توقع رکھتے ہیں جبکہ گزشتہ سال ہونے والے سروے میں 21 فیصد کے مقابلے 2 فیصد جواب دہندگان نئی سرمایہ کاری کی منصوبہ بندی کی توقع رکھتے ہیں جبکہ تقریباً 7 فیصد جواب دہندگان اپنے متعلقہ کاروبار میں روزگار کے مواقع میں اضافے کی توقع رکھتے ہیں اس کے مقابلے 6 ماہ قبل اس کا تناسب 16 فیصد تھا۔

سروے پر تبصرہ کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل اسد عمر نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نااہل حکومت کی ناکام پالیسیوں کی وجہ سے گزشتہ 8 ماہ کے دوران ملک کے معاشی نظام کو شدید نقصان اٹھانا پڑا۔

تبصرے (0) بند ہیں