پاکستان سارک کی بحالی کا عمل شروع کرنے کیلئے تیار ہے، وزیراعظم

اپ ڈیٹ 09 دسمبر 2022
سارک کا آخری سربراہی اجلاس نیپال میں سال 2014 میں ہوا تھا—فوٹو: اے ایف پی
سارک کا آخری سربراہی اجلاس نیپال میں سال 2014 میں ہوا تھا—فوٹو: اے ایف پی

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ گزشتہ 6 سالوں سے ملتوی ہونے والے ساؤتھ ایشین ایسوسی ایشن فار ریجنل کوآپریشن (سارک) کو دوبارہ بحال کرنے کے لیے پاکستان اپنا کردار ادا کرے گا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پوسٹ کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ سارک چارٹر ڈے جنوبی ایشیائی ممالک کے درمیان علاقائی ترقی، روابط اور تعاون کے وسیع مواقع سے فائدہ اٹھانے کی یاددہانی کراتا ہے، انہوں نے کہا کہ سارک ممالک کے عوام ان مواقع سے استفادہ نہیں کر پارہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان سارک کی بحالی کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان نومبر 2016 میں علاقائی تنظیم کے 19ویں اجلاس کی میزبانی کرنے ولا تھا لیکن بھارت نے ’سرحد پار دہشت گردی کے حملے ’اور ’رکن ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت‘ کا الزام لگا کر اجلاس میں شرکت سے انکار کرتے ہوئے اسے منسوخ کرنے پر مجبور کردیا تھا۔

بھارت کی جانب سے شرکت کے انکار کے بعد بنگلہ دیش، افغانستان اور بھوٹان نے بھی دہشت گردی اور بیرونی مداخلت پر تحفظات ظاہر کرتے ہوئے شرکت سے انکار کردیا تھا ۔

جس کے بعد گزشتہ 6 سالوں سے جب پاکستان بھارت کی ہٹ دھرمی کے باعث اجلاس منعقد نہیں کرسکا۔

سارک کا آخری سربراہی اجلاس نیپال میں سال 2014 میں ہوا تھا۔

اسی دوران ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران کہا تھا کہ پاکستان میں بھارت ریاستی دہشت گردی میں ملوث ہے، عالمی برادری بھارتی ریاستی دہشت گردی کا نوٹس لے۔

انہوں نے بھارت کے شہر نئی دہلی میں ہندوستان-وسطی ایشیا کے قومی سلامتی کے مشیروں کے پہلے اجلاس میں خطاب کیا تھا جہاں ترجمان دفتر خارجہ نے انسداد دہشت گردی تعاون پر توجہ مرکوز کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کا انسداد دہشتگردی کے اقدامات کا علمبردار ہونے کا دعویٰ حیران کن اور حقیقت کے برعکس ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں