قومی اسمبلی میں استعفے جمع کروانے کے لیے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے تمام ارکانِ قومی اسمبلی کو 28 دسمبر کو اسلام آباد طلب کر لیا ہے۔

تحریکِ انصاف کے ارکان استعفوں کے لیے شاہ محمود قریشی کی قیادت میں اسپیکر قومی اسمبلی کے سامنے پیش ہوں گے، اس موقع پر غیر حاضر ارکان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

پی ٹی آئی کے تمام ارکان قومی اسمبلی کو طلب کرتے ہوئے عمران خان نے تنبیہ دی کہ تمام اراکین استعفے دیں گے، غیر حاضر ارکان کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔

عمران خان لاہور سے اسلام آباد میں موجود خیبر پختونخوا ہاؤس میں ارکان قومی اسمبلی سے ویڈیو لنک خطاب بھی کریں گے۔

خیال رہے کہ 22 دسمبر کو قومی اسمبلی کے اسپیکر راجا پرویز اشرف نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین کو دوسری بار دعوت دی تھی کہ وہ ذاتی حیثیت میں آکر اپنے استعفوں کی تصدیق کریں۔

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کے خط جواب دے دیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ کسی بھی رکن کے استعفے کا معاملہ قومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط 2007 اور پارلیمانی روایات کے تحت طے شدہ معاملہ ہے۔

اس سے قبل پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے پی ٹی آئی اراکین کے استعفوں کی منظوری کے حوالے سے اسپیکر قومی اسمبلی کو خط لکھا تھا۔

جس کے جواب میں اسپیکر نے کہا تھا کہ 11 اپریل کو جمع کروائے گئے استعفوں کی تصدیق کے لیے 30 مئی کو خط لکھا گیا اور 6 سے 10 جون تک تصدیق کا وقت دیا گیا تھا۔

اسپیکر قومی اسمبلی اس سے قبل جولائی میں پی ٹی آئی کے 11 اراکین کے استعفے منظور کرچکے ہیں، جن میں شیریں مزاری، علی محمد خان، فخر زمان خان اور فرخ حبیب بھی شامل ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ ہم نے 123 استعفے پیش کیے، ان میں سے چُن کر 11 حلقوں کا انتخاب کیا گیا اور وہ سلیکٹیو منظوری کی گئی، ہم سب نے ایک اصولی مؤقف پر استعفیٰ دیا تھا تو الیکشن ہونے تھے تو سبھی کے ہوتے یا کسی کا نہ ہوتا۔

یاد رہے کہ اپریل میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں پی ٹی آئی اراکین نے مشترکہ طور پر قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا تھا۔

اسمبلی سے بڑے پیمانے پر مستعفی ہونے کے فیصلے کا اعلان پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے 11 اپریل کو وزیر اعظم شہباز شریف کے انتخاب سے چند منٹ قبل اسمبلی کے فلور پر کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں