بحریہ ٹاؤن کیس میں زلفی بخاری کی نیب میں پیشی

اپ ڈیٹ 10 جنوری 2023
زلفی بخاری نیب اسلام آباد میں پیش ہوئے تھے—فائل فوٹو
زلفی بخاری نیب اسلام آباد میں پیش ہوئے تھے—فائل فوٹو

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اور ملک ریاض کے درمیان ہونے والے تصفیے سے متعلق تحقیقات کے لیے سابق وفاقی وزیر زلفی بخاری قومی احتساب بیورو (نیب) اسلام آباد کے سامنے پیش ہوئے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق نیب کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی رہنما زلفی بخاری کو پہلے 29 نومبر کو طلب کیا گیا تھا لیکن انہوں نے نیب کے حکام سے ملاقات کے لیے کسی تاریخ کو طلب کرنے اور ملاقات کا شیڈول تبدیل کرنے کی درخواست کی تھی۔

بعد ازاں انہیں 15 دسمبر کو نیب راولپنڈی ریجنل ہیڈکواٹر طلب کیا گیا لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا، اس لیے نیب نے انہیں خبردار کیا تھا کہ اگر وہ 9 جنوری کو نیب کے سامنے پیش نہ ہوئے تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی سمیت زلفی بخاری پر برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی کی جانب سے پاکستانی حکومت کو بھیجے گئے 50 ارب روپے (190 ملین پاؤنڈز) کے تصفیے کا الزام ہے۔

پی ٹی آئی کے دور حکومت کی وفاقی کابینہ نے یہ رقم بحریہ ٹاؤن کراچی کیس میں سپریم کورٹ کی جانب سے ملک ریاض کے ذمے واجب الادا رقم کے طور پر جمع کرائی تھی۔

ان پر الزام ہے کہ انہوں نےغیر قانونی طریقے سے ملک ریاض سےموضع برکالا، سوہاوا کی 458 کنال کی زمین خریدی تھی جہاں وہ القادر یونیورسٹی تعمیر کررہے تھے۔

وفاقی کابینہ نے پہلے ہی ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہے جس میں اس الزام کی تحقیقات کی جا رہی ہے کہ بحریہ ٹاؤن سے اربوں روپے لینے میں عمران خان اور ان کی اہلیہ کا کردار بھی شامل ہے جس میں بحریہ ٹاؤن کی برطانیہ میں پکڑی گئی 50 ارب روپے کی رقم قومی خزانے میں جمع کرانے کے بجائے ان سے ایڈجسٹمنٹ کی گئی اور شہزاد اکبر کی مدد سے 5 ارب روپے کمیشن وصول کیا گیا۔

بحریہ ٹاؤن سے القادر یونیورسٹی کو زمین کی منتقلی کے معاملے میں بھی سابق معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانی کو بھی شامل تفتیش کیا گیا ہے۔

ان پر ملک ریاض سے ناجائز فائدہ اٹھانے کا بھی الزام ہے کیونکہ انہوں نے مبینہ طور پر موضع بکرالا، سوہاوہ میں 458 کنال سے زائد اراضی حاصل کی جہاں وہ القادر یونیورسٹی قائم کر رہے تھے۔

نیب کی جانب سے زلفی بخاری کو دیے گئے خط میں کہا گیا کہ اختیارات کے غلط استعمال، مالی فوائد اور قوانین کی خلاف ورزی کے الزام کے حوالے سے نیب کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بحریہ ٹاؤن کے مالک نے القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کے لیے موضع برکالا، تحصیل سوہاوہ ضلع جہلم میں واقع 458 ایکڑ، 4 مرلے اور 58 مربع فٹ زمین عطیہ کی ہے، لہٰذا آپ کے پاس وہ معلومات اور ثبوت ہیں جس کا تعلق اس جرم سے ہے۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے الزام عائد کیا تھا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان نے بحریہ ٹاؤن کی برطانیہ میں پکڑی گئی 50 ارب روپے کی رقم قومی خزانے میں جمع کرانے کے بجائے ان سے ایڈجسٹمنٹ کی اور شہزاد اکبر کی مدد سے 5 ارب روپے کمیشن وصول کیا۔

انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ دستاویز کی منظوری کے بعد شہزاد اکبر برطانیہ گئے اور وہاں جاکر یہ سارا عمل مکمل کرایا، اس کے بعد 50 ارب روپے بحریہ ٹاؤن کے قرضے کے بدلے ایڈجسٹ کرا دیا۔

انہوں نے کہا تھا کہ عمران خان نے شہزاد اکبر کے ذریعے 5 ارب روپے کی رشوت وصول کی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں