ایم کیو ایم کا مطالبات کی عدم منظوری پر پی ڈی ایم اتحاد چھوڑنے کا عندیہ

اپ ڈیٹ 12 جنوری 2023
مظاہرے کے دوران ایم کیو ایم کی جانب سے بلدیاتی انتخابات میں شرکت کا کوئی اعلان نہیں کیا گیا—فوٹو: پی پی آئی
مظاہرے کے دوران ایم کیو ایم کی جانب سے بلدیاتی انتخابات میں شرکت کا کوئی اعلان نہیں کیا گیا—فوٹو: پی پی آئی

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیوایم) پاکستان نے موجودہ حلقہ بندیوں پر 15 جنوری کو کراچی اور حیدر آباد میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے خلاف صوبائی الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا اور مطالبات پورے نہ ہونے کی صورت میں حکمران اتحاد کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی بھی دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مظاہرے میں ایم کیو ایم کے مختلف دھڑوں سے تعلق رکھنے والے تقریباً تمام منحرف رہنماؤں نے شرکت کی۔

ایم کیو ایم رہنماؤں نے وزیر اعظم شہباز شریف کو خبردارکیا کہ اگر وہ شہری سندھ کے لوگوں کے حقوق کا کوئی احترام کرتے ہیں تو واضح مؤقف اختیار کریں یا پی ڈی ایم اتحاد کے رکن کی حیثیت سے ایم کیو ایم کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے دیں۔

ایم کیو ایم رہنماؤں نے پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) اور ایم کیو ایم تنظیمی بحالی کمیٹی کے نمائندوں کے ہمراہ اس احتجاجی مظاہرے کو شہری سندھ کے حقوق کے لیے پارٹی کی ’متحدہ تحریک‘ کا آغاز قرار دیتے ہوئے 2017 کی مردم شماری میں غیر منصفانہ حلقہ بندیوں، جعلی ووٹرز لسٹ اور آبادی کی کم گنتی کو مسترد کرنے کا اعادہ کیا۔

مظاہرے کے دوران ایم کیو ایم کی جانب سے بلدیاتی انتخابات میں شرکت کا کوئی اعلان نہیں کیا گیا تاہم پارٹی رہنماؤں نے دعویٰ کیا کہ 15 جنوری کو ہونے والے انتخابات شہری سندھ کے لوگوں کے ساتھ سراسر ناانصافی ہوں گے۔

ایم کیو ایم (پاکستان) کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے مظاہرے سے خطاب کے دوران کہا کہ ’یہ ناانصافی اور استحصال کے خلاف ہماری متحدہ تحریک کا آغاز ہے، ہم نے یہ سبق سیکھ لیا ہے کہ صرف اتحاد ہی ہمیں، ہمارے لوگوں اور ہمارے شہر کو بچا سکتا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’میں وزیراعظم کو بتانا چاہتا ہوں کہ یہ بلیک میلنگ نہیں حقوق کی جدوجہد ہے، اب آپ کو فیصلہ کرنا ہے کہ آپ اس شہر اور اس کے لوگوں کے بارے میں کیا سوچتے ہیں، بصورت دیگر ہم اپنے سیاسی مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنے میں آزاد ہوں گے‘۔

انہوں نے غیر منصفانہ حلقہ بندی اور جعلی ووٹرز لسٹوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ’2017 کی مردم شماری میں کراچی کی آبادی آدھی شمار کی گئی تھی‘۔

انہوں نے پی ڈی ایم کو یاد دہانی کرواتے ہوئے کہا کہ ’یہ قومی اسمبلی میں ایم کیو ایم کی 7 نشستیں ہی تھیں جنہوں نے وزیر اعظم شریف کی حکومت کے لیے پارلیمان میں اکثریت کو یقینی بنایا تھا‘۔

کراچی کے سابق میئر اور پی ایس پی رہنما مصطفیٰ کمال نے بااختیار قوتوں کو متنبہ کیا کہ ’پاکستان کو چلانے والوں کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اگر کراچی اور اس کے عوام مشکلات کا شکار رہے تو وہ کامیاب نہیں ہو سکتے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’میں آپ کو بتا دوں کہ اگر اس شہر اور اس کے لوگوں کا استحصال کیا گیا تو آپ پاکستان نہیں چلا سکتے، اگر پاکستان کے اس کاروباری مرکز کو اس کا حق نہیں دیا گیا تو آپ کو ملک کے کسی بھی حصے میں امن نہیں ملے گا ’۔

انہوں نے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’زرداری صاحب! اگر آپ کراچی کو نظر انداز کرتے رہیں گے تو آپ اپنے بیٹے بلاول کو وزیراعظم نہیں بنا سکیں گے، اگر کراچی مشکلات کا شکار رہتا ہے تو آپ کے بیٹے کے لیے آپ کا خواب کبھی پورا نہیں ہو گا‘۔

ایم کیو ایم پاکستان بحالی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ غیرمنصفانہ حلقہ بندی اور جعلی ووٹرز لسٹ کی موجودگی میں انتخابات کا انعقاد کراچی کے حقیقی نمائندوں کو جمہوری عمل سے باہر رکھنے کے لیے پیپلز پارٹی اور بعض سیاسی جماعتوں کی ملی بھگت کا نتیجہ ہے۔

ایم کیو ایم دھڑوں کا انضمام آج متوقع

بعد ازاں پی ایس پی اور ڈاکٹر فاروق ستار کی زیرِ قیادت گروپ نے ایم کیو ایم (پاکستان) میں انضمام کا فیصلہ کیا اور اس حوالے سے باضابطہ اعلان آج متوقع ہے۔

ایم کیو ایم (پاکستان) کے ذرائع نے بتایا کہ مصطفیٰ کمال اپنے حامیوں کے ساتھ آج بہادر آباد میں ایم کیو ایم (پاکستان) کے عارضی ہیڈ کوارٹر کا دورہ کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ انضمام کا اعلان کرنے کے لیے مصطفیٰ کمال اور ایم کیو ایم (پاکستان) کے کنوینر خالد مقبول صدیقی مشترکہ پریس کانفرنس کریں گے، علاوہ ازیں ڈاکٹر فاروق ستار بھی آج ایم کیو ایم (پاکستان) میں واپسی کا اعلان کریں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں