معاشی چیلنجز کی شکار حکومت کا اراکینِ پارلیمنٹ کیلئے مختص فنڈز میں 30 فیصد اضافہ

اپ ڈیٹ 26 جنوری 2023
سپریم کورٹ اور ججز کی رہائش گاہوں کی مرمت کیلئے 84 کروڑ روپے کی ایک اور ضمنی گرانٹ بھی منظور کی گئی—فائل فوٹو: پی آئی ڈی
سپریم کورٹ اور ججز کی رہائش گاہوں کی مرمت کیلئے 84 کروڑ روپے کی ایک اور ضمنی گرانٹ بھی منظور کی گئی—فائل فوٹو: پی آئی ڈی

معاشی چیلنجز کی شکار حکومت نے ارکان پارلیمنٹ کے لیے ترقیاتی فنڈز کو بجٹ میں مختص کردہ رقم سے تقریباً 30 فیصد بڑھا کر 90 ارب روپے کر دیا ہے اور حکومت سندھ کے ڈیٹا بیس کے ذریعے کسانوں کو تقریباً 8 ارب 40 کروڑ روپے تقسیم کرنے کے لیے بھی تیار ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ گزشتہ روز کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اجلاس کے اہم نکات ہیں جس میں مختلف شہروں میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے ججوں کے ریسٹ ہاؤسز اور رہائش گاہوں کی دیکھ بھال کے لیے تقریباً ایک ارب روپے کے اضافی فنڈز کی منظوری بھی دی گئی۔

وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی زیر صدارت اجلاس میں حمل کے ٹیسٹ میں استعمال ہونے والی شیشی کی قیمت میں تقریباً 25 فیصد اضافہ اور حالیہ لانگ مارچ کے دوران جانیں گنوانے والے افراد کے خاندانوں کے لیے امدادی پیکج کی بھی منظوری دی گئی، 54 دیگر ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی تجویز پر فیصلہ مؤخر کر دیا گیا۔

واضح رہے کہ ایک روز قبل وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ پاکستان کو مالی اور معاشی چیلنجز کا سامنا ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ ان مشکل وقتوں میں آئی ایم ایف کی مدد حاصل ہو۔

ایک روز بعد ای سی سی کو آگاہ کیا گیا کہ مالی سال 2023 کے بجٹ میں پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کے منصوبے (ایس اے پی) کے لیے 70 ارب روپے مختص کیے گئے تھے جبکہ مزید 17 ارب روپے چند ماہ قبل وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی سربراہی میں ایس اے پی اسٹیئرنگ کمیٹی کے حکم پر جاری کردیے گئے۔

باخبر ذرائع نے بتایا کہ قومی اسمبلی کے 174 حلقوں میں 50 کروڑ روپے کے حساب سے 87 ارب روپے استعمال کیے جا رہے ہیں، تاہم پسماندہ علاقوں اور کمیونٹیز میں ترقیاتی اسکیموں کے لیے کچھ مزید فنڈز درکار ہیں اور اس لیے 3 ارب روپے کے اضافی فنڈز کا انتظام دوسرے منصوبوں کے ذریعے کیا گیا۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ اس طرح ایس اے پی اسکیموں کے تحت رواں مالی سال کے لیے کُل فنڈز 90 ارب روپے ہوگئے، ان میں سے تقریباً 47 ارب روپے پنجاب، 28 ارب روپے سندھ اور تقریباً 7 ارب روپے بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں استعمال ہوں گے۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی نے سیلاب سے متاثرہ کسانوں کو گندم کے بیج کی بجائے نقد سبسڈی کے لیے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کو 8 ارب 40 کروڑ روپے دینے کی وزارت برائے انسداد غربت اور سماجی تحفظ کی سمری بھی منظور کرلی۔

مزید برآں اقتصادی رابطہ کمیٹی نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو ہدایت دی کہ وہ اہلیت کے معیار کے مطابق اپنے پارٹنر بینکوں کے ذریعے نقد رقم کی ادائیگی شروع کریں اور حکومتِ سندھ کی جانب سے نمایاں کیے گئے ہر اہل فرد کو رقم تقسیم کی جائے۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی نے اسلام آباد میں سپریم کورٹ کی عمارت اور مختلف شہروں میں ججز کی رہائش گاہوں، ریسٹ ہاؤسز اور ذیلی دفاتر کی مرمت اور دیکھ بھال کے لیے وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس کو ساڑھے 84 کروڑ روپے کی ایک اور ضمنی گرانٹ کی بھی منظوری دے دی۔

ملک میں تیل اور گیس کی پیداوار بڑھانے اور درآمدی توانائی کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے ایڈم ایکس ون ڈیولپمنٹ اور پروڈکشن لیز میں 5 برس کی توسیع کے لیے وزارت توانائی (پیٹرولیم ڈویژن) کی سمری کی بھی منظوری دے دی گئی۔

ای سی سی نے آئی 10 مرکز اسلام آباد میں حالیہ خودکش دھماکے کے دوران جاں بحق ہونے والے افراد کے ورثا کو ایک کروڑ روپے اور پاکستان تحریک انصاف کے حالیہ لانگ مارچ کے دوران جاں بحق ہونے والے افراد کے قانونی ورثا کو 2 کروڑ روپے کی مالی امداد دینے کے حوالے سے وزارت داخلہ کی 2 سمریوں کی بھی منظوری دے دی۔

تبصرے (0) بند ہیں