لاہور ہائیکورٹ: محسن نقوی کے تقرر کےخلاف شیخ رشید کی درخواست پر نوٹسز جاری

اپ ڈیٹ 03 فروری 2023
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ محسن نقوی کے نام پر پہلے ہی اعتراضات اٹھ گئے تھے — فائل فوٹوز: ٹوئٹر
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ محسن نقوی کے نام پر پہلے ہی اعتراضات اٹھ گئے تھے — فائل فوٹوز: ٹوئٹر

لاہور ہائی کورٹ نے نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کے تقرر کے خلاف درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کردیے۔

ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے شیخ رشید کی دائر کردہ درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار کی جانب سے اظہر صدیق ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اور دلائل دیے۔

درخواست گزار نے کہا کہ آئین میں طریقہ کار وضع کیا گیا ہے کہ کس طرح نگران وزیر اعلیٰ لگایا جائے، نگران وزیر اعلی بنانے کے عمل میں بدنیتی شامل ہے۔

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ محسن نقوی کے نام پر پہلے ہی اعتراضات اٹھ گئے تھے جبکہ الیکشن کمیشن نے باقی تین ناموں کو مسترد کرنے کی وجوہات بھی نہیں بتائیں۔

بعدازاں لاہور ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت، نگران حکومت، الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کر دیا جبکہ عدالت کی معاونت کے لیے اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو بھی طلب کرلیا۔

خیال رہے کہ عوامی مسلم لیگ (اے ایم ایل) کے سربراہ شیخ رشید نے لاہور ہائی کورٹ میں ایڈووکیٹ اظہر صدیق کے توسط سے ایک رٹ پٹیشن دائر کی تھی۔

مذکورہ درخواست میں الزام لگایا گیا تھا کہ مدعا علیہ (محسن نقوی) ایک میڈیا ہاؤس کے مالک ہیں جو بظاہر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف ’حکومت کی تبدیلی‘ میں میں ملوث ہے اور اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے لیے فعال طور پر کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی الزام عائد کیا ہے کہ محسن نقوی، قومی احتساب بیورو (نیب) کے بنائے گئے بدعنوانی اور ارتکاب بدعنوانی کے ایک کیس میں ملوث تھے جس میں انہوں نے ناجائز طور پر حاصل کردہ رقم کی رضاکارانہ واپسی کا انتخاب کیا تھا، چنانچہ مدعا علیہ ایک مجرم ہیں۔

درخواست میں کہا گیا تھا کہ قومی احتساب آرڈیننس 1999 کے سیکشن 15 کے مطابق سیکشن 9 کے تحت کسی جرم میں سزا یافتہ ملزم فوری طور پر عوامی عہدہ چھوڑ دے گا اور اسے نااہل قرار دیا جائے گا۔

انہوں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 218 کے تحت یہ الیکشن کمیشن کا فرض ہے کہ وہ شفاف اور آزادانہ انتخابات کو یقینی بنانے کے لیے ضروری انتظامات کرے۔

درخواست گزار نے کہا تھا کہ نگران سیٹ اپ کا تقرر آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کی جانب پہلا قدم ہے اور اگر ایسا قدم کسی متعصب اور نااہل شخص کے تقرر سے خراب ہوا تو انتخابی عمل شروع ہی میں آلودہ ہو جائے گا۔

انہوں نے عدالت سے یہ بھی کہا تھا کہ الیکشن کمیشن اور اس کے ارکان نے پنجاب کے نگران وزیراعلیٰ کا تقرر کرتے ہوئے آئینی اور قانونی تقاضوں کی خلاف ورزی کی۔

سابق وفاقی وزیر نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی کے تقرر کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیا جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں