لاہور ہائیکورٹ: نیپرا کا بجلی کے نرخ متعین کرنے کا طریقہ کار کالعدم قرار

اپ ڈیٹ 07 فروری 2023
جج نے حکومت کو بجلی پیدا کرنے کے شمسی، پن، جوہری اور ہوا کے ذرائع دریافت کرنے کی ہدایت کی—فائل فوٹو: کے ای فیس بک
جج نے حکومت کو بجلی پیدا کرنے کے شمسی، پن، جوہری اور ہوا کے ذرائع دریافت کرنے کی ہدایت کی—فائل فوٹو: کے ای فیس بک

لاہور ہائی کورٹ نے نیپرا کی جانب سے فیول پرائس ایڈجسمنٹ لیوی، نرخوں کی سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ اور مخصوص مدت کے دوران ٹیرف حیثیت کی صنعتی سے کمرشل میں تبدیلی کالعدم قرار دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عدالت نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کو بجلی پیدا کرنے کے سستے ذرائع تلاش کرنے کی ہدایت کی اور وفاقی حکومت کو 500 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کو زیادہ سے زیادہ سبسڈی فراہم کرنے کا حکم دیا۔

جسٹس باقر علی نجفی نے اگست 2022 میں سیکڑوں صارفین کی جانب سے دائر درخواستوں پر 10 اکتوبر 2022 کو محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔

گھریلو، صنعتی اور کمرشل صارفین درخواست گزاروں نے جولائی کے مہینے کے لیے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ اور دیگر لیویز کی وصولی کو اس بنیاد پر چیلنج کیا تھا کہ نیپرا اپنے ایکٹ کے سیکشن 3 کے تحت مکمل طور پر تشکیل نہ ہونے کی وجہ سے ایسا کرنے کا اہل نہیں تھا۔

جسٹس باقر نجفی نے نیپرا کو ہدایت کی کہ صارفین کو ماہانہ چارجز کے بارے میں آگاہ کیا جائے اور فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ 7 روز سے زیادہ کی نہیں ہوگی اور سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ قانونی مدت سے زیادہ نہیں ہو۔

جج نے نیپرا سے کہا کہ وہ گھریلو صارفین کی ادائیگی کی گنجائش سے زیادہ ٹیرف وصول نہ کرے

انہوں نے ریگولیٹر کو ہدایت کی کہ لائن لاسز اور کم کارآمد پاور پلانٹس کی بنیاد پر زائد چارجنگ کی ذمہ داری طے کی جائے اور مالیاتی بوجھ بھی کمپنیاں ایک معقول تناسب کے تحت بانٹیں گی۔

انہوں نے ریگولیٹر کو یہ بھی ہدایت کی کہ وہ بجلی پیدا کرنے کے سستے طریقوں کو تلاش کرے اور اس کی فوری دستیابی کے لیے میکانزم تیار کرے، اس کے علاوہ طلب کی بنیاد پر بجلی کی ہموار فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔

جج نے اتھارٹی کو صارفین کی بات سنے بغیر یکطرفہ طور پر ٹیرف کی قسم کو صنعتی سے کمرشل میں تبدیل کرنے سے روک دیا۔

جسٹس باقر نجفی نے حکومت کو ہدایت کی کہ ایسے اضافی ٹیکسز کا مطالبہ نہ کرے جس کا توانائی کے استعمال سے کوئی تعلق نہ ہو اور دیگر ذرائع سے وصول کیے جاسکتے ہوں۔

جج نے اپنے 81 صفحات پر مشتمل فیصلے میں حکومت کو ’بجلی پیدا کرنے کے شمسی، پن، جوہری اور ہوا کے ذرائع دریافت کرنے کی اور دیگر ممالک سے بجلی کے ذرائع کی سستی خریداری کا انتظام کرنے کی ہدایت کی‘۔

جج نے افسوس کا اظہار کیا کہ نیپرا جو کہ ایک خود مختار ادارہ ہے، اس نے پاور سیکٹر میں ریگولیٹری انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے کے لیے سنجیدہ کوششیں نہیں کیں۔

انہوں نے کہا کہ ادارہ قابل اعتماد، مؤثر اور سستی بجلی کی ضمانت کے لیے ریگولیٹری فریم ورک تیار کرنے اور اس کی پیروی کرنے میں ناکام رہا۔

انہوں نے مزید کہا کہ نیپرا نے اتنے سالوں میں گردشی قرضہ بڑھنے سے روکنے کے لیے کچھ نہیں کیا۔

جج نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ جنریشن اور سیکٹر کی خامیوں کی بڑھتی ہوئی لاگت، ٹیرف کے طریقوں میں بے ضابطگی اور ٹیرف کے تعین میں تاخیر گردشی قرض کے مسئلے کی ذمہ دار ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں