برطانیہ: پولیس اہلکار کو سیریل ریپ کے جرم میں عمر قید کی سزا

اپ ڈیٹ 08 فروری 2023
جج بوبی چیمہ گرب نے مزید کہا کہ ڈیوڈ کیرک نے بڑی بے رحمی سے متاثرہ خواتین کو ریپ کا نشانہ بنایا — فائل فوٹو: اے ایف پی
جج بوبی چیمہ گرب نے مزید کہا کہ ڈیوڈ کیرک نے بڑی بے رحمی سے متاثرہ خواتین کو ریپ کا نشانہ بنایا — فائل فوٹو: اے ایف پی

برطانیہ کے ایک جج نے لندن کی میٹروپولیٹن پولیس فورس کے سابق اہلکار کو ایک درجن سے زیادہ خواتین کو ریپ کا نشانہ بنانے پر عمر قید کی سزا سنا دی، جس کی کم از کم مدت 30 برس ہوگی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جج بوبی چیمہ گرب نے ڈیوڈ کیرک کو 12 خواتین کے خلاف 71 جنسی جرائم کے ’بدنام ’سلسلے میں 36 سال کے لیے عمر قید کی سزا سنائی۔

انہوں نے کہا کہ ڈیوڈ کیرک کے جرائم میں 48 ریپ شامل ہیں، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ خواتین کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔

48 سالہ ڈیوڈ کیرک جو طویل عرصے سے برطانیہ کی سب سے بڑی پولیس فورس میٹروپولیٹن پولیس فورس کا افسر ہے، اسے 3 دہائیوں تک جیل میں قید کاٹنا پڑے گی، اس کے بعد اس کی رہائی پر غور کیا جاسکے گا۔

رپورٹ کے مطابق میٹروپولیٹن پولیس نے بدتمیزی اور لاپرواہی سے جانچ کرنے والے کلچر کو ختم کرنے کا عزم کیا، مارچ 2021 میں ایک حاضر سروس پولیس افسر نے خاتون کو ریپ اور قتل کا نشانہ بنایا تھا۔

اس واقعے کے بعد پولیس کے لیے شدید غم و غصے نے جنم لیا تھا، پولیس اہلکار وین کوزینز کو بھی سارہ ایورارڈ کو کورونا وبا کے دوران ریپ اور قتل کرنے پر عمر قید کی سزا دی گئی تھی۔

ڈیوڈ کیرک اور وین کوزینز پولیس کے ایک ہی یونٹ میں ملازم تھے جس کے ذمے پارلیمنٹ کے اراکین اور سفارت کاروں کی حفاظت کرنا ہے۔

جج بوبی چیمہ گرب نے مزید کہا کہ ڈیوڈ کیرک نے بڑی بے رحمی سے متاثرہ خواتین کو ریپ کا نشانہ بنایا تھا، جو اپنے عہدے کی وجہ سے سمجھتا تھا کہ اسے کوئی ہاتھ نہیں لگا سکتا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں