لاہور 2022 میں بھی دنیا کا آلودہ ترین شہر رہا، سروے

اپ ڈیٹ 14 مارچ 2023
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ  عالمی سطح پر 10 میں سے ایک شخص ایسے علاقے میں مقیم ہے جہاں فضائی آلودگی صحت کے لیے خطرہ ہے: فوٹو: رائٹرز
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی سطح پر 10 میں سے ایک شخص ایسے علاقے میں مقیم ہے جہاں فضائی آلودگی صحت کے لیے خطرہ ہے: فوٹو: رائٹرز

پنجاب کے دارالحکومت لاہور کو 2022 میں بھی دنیا کا آلودہ ترین شہر قرار دیا گیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق سوئس کمپنی آئی کیو ائیر کی جانب سے سالانہ عالمی سروے پر مبنی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق لاہور کو 10 درجے تنزلی سے 2022 میں دنیا کا آلودہ ترین شہر قرار دیا گیا ہے۔

سوئس کمپنی کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق وسطی افریقی ملک چاڈ 2022 میں دنیا کا آلودہ ترین ملک بن گیا ہے، اس سے قبل یہ نمبر بنگلہ دیش کا تھا۔

واضح رہے کہ پھیپھڑوں کو نقصان پہنچانے والی ہوا سے پیدا ہونے والے پی ایم 2.5 ذرات کی مقدار کی بنیاد پر ہوا کے معیار کی پیمائش کی جاتی ہے جس کے سالانہ سروے کا بڑے پیمانے پر محققین اور حکومتی ادارے حوالہ دیتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق 2022 میں لاہور کا فضائی معیار بدترین رہا جہاں پی ایم 2.5 ذرات کا مقدار 97.4 مائیکرو گرام رہا جو کہ اس سے قبل کم تھا جس سے یہ عالمی سطح پر آلودہ ترین شہر بن گیا۔

رپورٹ کے مطابق چینی شہر ہوتان ٹاپ 20 کی فہرست میں شامل ہے جس کی پی ایم 2.5 ذرات کی سطح 94.3 ہے جو کہ 2021 میں 101.5 فیصد تھی۔

رپورٹ کے مطابق تیسرے نمبر پر بھارت کا شہر بھیواڑی ہے جس میں فضائی آلودگی کی سطح 92.7 رہی جبکہ چوتھے نمبر پر بھارت کا دارالحکومت دہلی ہے جس کی فضائی آلودگی کی مقدار 92.6 کے قریب ہے۔

خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ فضا میں پی ایم 2.5 کی زیادہ سے زیادہ ارتکاز 5 مائیکروگرام فی کیوبک میٹر ہونی چاہیے۔

تاہم افریقی ملک چاڈ کی اوسط سطح 89.7 جبکہ عراق کی فضائی مقدار 80.1 ہے۔

ملکی درجہ بندی میں پاکستان 70.9 کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے جس کے بعد بحرین 66.6 پر ہے۔

بنگلہ دیش کی ہوا کا معیار 2021 سے بہتر ہوا ہے جہاں اسے بدترین فضا والے ملک کے طور پر رپورٹ کیا گیا تھا، تاہم تازہ رپورٹ میں بنگلہ دیش پانچویں نمبر پر ہے، جس کے پی ایم 2.5 ذرات کی سطح 76.9 سے کم ہوکر 65.8 پر آ گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق بھارت میں دنیا کے سب سے زیادہ آلودہ شہر ہیں لیکن تازہ رپورٹ میں بھارت کی پی ایم 2.5 ذرات کی سطح 53.3 کے ساتھ آٹھویں نمبر پر ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت اور پاکستان کو وسطی اور جنوبی ایشیائی خطے میں ہوا کے بدترین معیار کا تجربہ رہا ہے جہاں تقریباً 60 فیصد آبادی ایسے علاقوں میں مقیم ہے جہاں پی ایم 2.5 ذرات کا مقدار عالمی ادارہ صحت کی تجویز کردہ سطح سے کم از کم سات گنا زیادہ ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی سطح پر 10 میں سے ایک شخص ایسے علاقے میں مقیم ہے جہاں فضائی آلودگی صحت کے لیے خطرناک ہے۔

امریکی پیسفک علاقے گوام میں فضا کا معیار دیگر ممالک کے مقابلے میں صاف ہے جہاں پی ایم 2.5 ذرات کی سطح 1.3 ہے جبکہ کینبرا میں 2.8 کے ساتھ فضا کا معیار صاف ترین ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں