2022 میں ماحول دوست مصنوعات کا حجم 320 کھرب ڈالر تک پہنچ گیا: رپورٹ

24 مارچ 2023
ماحول دوست مصنوعات میں الیکٹرک، ہائبرڈ گاڑیاں، نان پلاسٹک پیکیجنگ اور ونڈ ٹربائنز (فضائی) شامل ہیں—فائل فوٹو: اے بی ڈی
ماحول دوست مصنوعات میں الیکٹرک، ہائبرڈ گاڑیاں، نان پلاسٹک پیکیجنگ اور ونڈ ٹربائنز (فضائی) شامل ہیں—فائل فوٹو: اے بی ڈی

گزشتہ برس ماحول دوست مصنوعات کی عالمی تجارت کا حجم 320 کھرب ڈالر تک پہنچ گیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس عالمی تجارت کی مالیت 32 ٹریلین ڈالر ریکارڈ کی گئی لیکن بگڑتے ہوئے معاشی حالات اور غیر یقینی صورتحال سے سال کی دوسری ششماہی میں ترقی کا رجحان منفی ہوگیا جو کہ 2023 کی پہلی ششماہی میں جمود کا شکار ہونے والا ہے۔

اقوام متحدہ کی کانفرنس برائے تجارت اور ترقی کی حالیہ عالمی تجارتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سلور لائننگ ’گرین گڈز‘ (ماحول دوست مصنوعات) میں تجارت کی بہترین کارکردگی تھی جس کی نمو سال بھر مضبوط رہی۔

گرین گڈز کو ’ماحول دوست مصنوعات‘ بھی کہا جاتا ہے جو کہ ان مصنوعات کا حوالہ دیتے ہیں جو روایتی اشیا کے مقابلے میں کم وسائل استعمال کرنے یا کم آلودگی خارج کرنے کے لیے تیار کی گئی ہیں۔

تنزلی کے رجحان کو مسترد کرتے ہوئے سال کی دوسری ششماہی میں اس طرح کی مصنوعات کی تجارت میں تقریباً 4 فیصد اضافہ ہوا جہاں ان کی مشترکہ قیمت 2022 میں ریکارڈ 1.9 ٹریلین ڈالر تک پہنچ گئی جس میں 2021 میں 100 ارب ڈالر سے زیادہ اضافہ ہوا۔

ماحول دوست مصنوعات میں الیکٹرک، ہائبرڈ گاڑیاں، نان پلاسٹک پیکیجنگ اور ونڈ ٹربائنز (فضائی) شامل ہیں۔

اقوام متحدہ کی کانفرنس برائے تجارت اور ترقی کی حالیہ ٹیکنالوجی اینڈ انوویشن رپورٹ 2023 میں الیکٹرک کاروں، سولر اور ونڈ انرجی، گرین ہائیڈروجن اور دیگر گرین ٹیکنالوجیز کی عالمی مارکیٹ 2030 تک 2.1 ٹریلین ڈالر تک پہنچنے کی پیش گوئی کی ہے۔

گلوبل ٹریڈ اپڈیٹ میں بتایا گیا ہے کہ بین الاقوامی تجارت کے پیٹرن ایک سرسبز عالمی معیشت کی طرف منتقلی کے ساتھ زیادہ قریب سے منسلک ہونے کی توقع ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2022 میں 25 ٹریلین ڈالر کی اشیا کی عالمی تجارت میں چوتھی سہ ماہی میں 3 فیصد کمی واقع ہوئی لیکن سروسز میں تجارت تقریباً مستحکم رہی جہاں سال کا اختتام 7 ٹریلین ڈالر پر ہوا۔

تاہم منفی پہلو یہ ہے کہ توانائی میں 2022 کی چوتھی سہ ماہی میں سب سے زیادہ گراوٹ ہوئی جو کہ 10 فیصد تک گر گئی لیکن اس کے باوجود اس شعبے میں اس سال 24 فیصد نمو ہوئی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ موجودہ جغرافیائی سیاسی تناؤ اور افراط زر، اشیا کی بڑھتی قیمتوں اور بلند شرح سود اور عوامی قرضوں کے خطرناک امتزاج کے کے باعث تجارت کا نقطہ نظر غیر یقینی کا شکار ہے۔

گزشتہ برس 30 نومبر تک نصف سے زیادہ کم ترقی یافتہ اور دیگر کم آمدنی والے ممالک یا تو خطرے کی صورتحال میں تھے یا پہلے ہی قرضوں کی پریشانی میں مبتلا تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں