سیاسی طور پر باشعور پاکستانیوں کو بیرونی مشوروں کی ضرورت نہیں، دفتر خارجہ

25 مارچ 2023
ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ پاکستان کے لوگ اتنے سمجھدار ہیں کہ وہ خود سیاسی فیصلے کر سکتے ہیں—فائل فوٹو: اے پی پی
ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ پاکستان کے لوگ اتنے سمجھدار ہیں کہ وہ خود سیاسی فیصلے کر سکتے ہیں—فائل فوٹو: اے پی پی

دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان ایک پراعتماد جمہوری ملک ہے، بیرون ممالک سے اٹھنے والی آوازیں ملک کی جمہوری سیاست اور طرز حکمرانی پر اثرانداز نہیں ہوسکتیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا کہ ’پاکستان کے لوگ اتنے سمجھدار ہیں کہ وہ خود سیاسی فیصلے کر سکتے ہیں اور انہیں بیرونی مشوروں کی ضرورت نہیں ہے‘۔

ممتاز زہرہ بلوچ نے یہ بیان سابق امریکی سفیر برائے افغانستان زلمے خلیل زاد کے عمران خان کی حمایت میں ٹوئٹس اور پاکستان میں سیاسی پیش رفت کے بارے میں امریکی کانگریس کے مختلف ارکان کے تبصروں کے بارے میں سوالات کے جواب میں دیا۔

ان سے میڈیا میں زیرگردش ان اطلاعات کی تصدیق کے لیے بھی سوال کیا گیا کہ پی ٹی آئی سربراہ عمران خان اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے درمیان تعلقات کی بحالی میں مبینہ کردار ادا کرنے پر سعودی عرب میں پاکستان کے سفیر امیر خرم راٹھور کو ایک سال سے کچھ زائد عرصے تک وہاں خدمات انجام دینے کے بعد واپس بلایا جا رہا ہے۔

اس سوال کے جواب میں ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ ’میرے پاس اس حوالے سے کوئی اطلاعات نہیں ہیں، اس وزارت میں تعیناتیاں اور تبادلے معمول کی بات ہے، اس لیے میں میڈیا میں جاری قیاس آرائیوں میں اضافہ نہیں کرنا چاہتی‘۔

تاہم انہوں نے کہا کہ امیر خرم راٹھور کے بارے میں کچھ اطلاعات غلط اور غیر منصفانہ ہیں کیونکہ وہ ایک انتہائی پیشہ ور سفارت کار ہیں جنہوں نے کئی برسوں سے پاکستان کی بےپناہ خدمت کی ہے اور مستقبل میں بھی کرتے رہیں گے۔

یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب سابق وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ ماہ انکشاف کیا تھا کہ وہ اب بھی سعودی ولی عہد سے رابطے میں ہیں۔

خیال رہے کہ امیر خرم راٹھور کو گزشتہ برس فروری میں سعودی عرب میں پاکستان کا سفیر مقرر کیا گیا تھا، انہوں نے ایک ریٹائرڈ جنرل بلال اکبر کی جگہ عہدہ سنبھالا تھا جنہیں وقت سے پہلے ہٹا دیا گیا تھا۔

اس یاددہانی پر ممتاز زہرہ بلوچ نے زور دیا کہ تعیناتی اور تبادلوں کے بارے میں زیادہ تر میڈیا رپورٹس قیاس آرائیوں پر مبنی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’میں اس بارے میں تب ہی تبصرہ کر سکوں گی جب میرے پاس عہدیداران کے تبادلوں کے بارے میں مصدقہ اطلاعات ہوں، فی الحال ہم کسی بھی عملے کے تبادلے پر تبصرہ نہیں کر سکتے‘۔

ترجمان وزارت خارجہ نے مزید بتایا کہ پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان دو طرفہ سیاسی مشاورت اگلے ہفتے کوالالمپور میں ہوگی، ایجنڈے میں سیاست، سیکیورٹی اور عسکری تعاون، تجارت اور سرمایہ کاری کے تعلقات، سائنس اور ٹیکنالوجی، صحت، سیاحت اور ثقافت میں تعاون پر بات چیت شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں فریقین علاقائی اور عالمی مسائل پر بھی تبادلہ خیال کریں گے جن میں ایشیا پیسیفک خطے میں ہونے والی پیش رفت، موسمیاتی تبدیلی اور اسلامو فوبیا شامل ہے۔

افغانستان میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خفیہ ٹھکانوں اور پاکستان میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں کالعدم ٹی ٹی پی کے ملوث ہونے کے بارے میں ایک سوال کے جواب انہوں نے کہا کہ ’ہم سیکیورٹی اور انسداد دہشت گردی کے معاملات اور افغانستان میں دہشت گرد تنظیموں کے ٹھکانوں کے بارے میں خدشات پر افغان حکومت کے ساتھ رابطے میں ہیں، ہماری سیکورٹی ایجنسیاں رابطے میں ہیں‘۔

ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ ’وزیر دفاع کے حالیہ دورہ افغانستان کے دوران ان تمام امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے، ہم افغان حکام سے توقع کرتے ہیں کہ وہ ان دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کارروائی کریں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ وہ پاکستانی عوام اور پاکستانی سیکیورٹی فورسز کے لیے خطرہ نہ بنیں‘۔

دورے کے دوران گفتگو اور افغان وفد کے دورہ پاکستان کے بارے میں اطلاعات کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ ’کوئی بھی دورہ یا بات چیت جو سلامتی اور انسداد دہشت گردی سے متعلق ہو، نوعیت کے لحاظ سے انتہائی حساس ہوتا ہے، اس لیے میں اس گفتگو کی نوعیت کو ظاہر نہیں کرنا چاہوں گی‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں