قوم کہنے پر مجبور ہے فیصلے آئین کے مطابق نہیں، بیگمات، بچوں، کے کہنے پر ہوتے ہیں، مریم نواز

اپ ڈیٹ 29 مارچ 2023
مریم نواز نے کہا کہ آج اس ذہنی معذور، پاگل آدمی  کے کہنے پر عدالتیں سو موٹو لے رہی ہیں—فوٹو:ڈان نیوز
مریم نواز نے کہا کہ آج اس ذہنی معذور، پاگل آدمی کے کہنے پر عدالتیں سو موٹو لے رہی ہیں—فوٹو:ڈان نیوز
مریم نواز نے کہا کہ آج اس ذہنی معذور، پاگل آدمی  کے کہنے پر عدالتیں سو موٹو لے رہی ہیں—فوٹو:ڈان نیوز
مریم نواز نے کہا کہ آج اس ذہنی معذور، پاگل آدمی کے کہنے پر عدالتیں سو موٹو لے رہی ہیں—فوٹو:ڈان نیوز

مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز نے عدالتی فیصلوں پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ قوم یہ کہنے پر مجبور ہے کہ فیصلے آئین کو دیکھ کر نہیں، ٹرک دیکھ کر کیے جاتے ہیں، فیصلے بیگمات، بچوں اور دامادوں کے کہنے پر ہوتے ہیں۔

پنجاب کے ضلع قصور میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ آپ نے مینار پاکستان پر جلسہ کرنے والوں کو کھڈے میں اٹھا کر پھینک دیا، 2018 میں الیکشن چوری کیا گیا لیکن یہاں کے با شعور لوگوں نے گھڑی چور کو قصور میں گھسنے نہیں دیا تھا، اب پوری دنیا جان چکی ہے کہ یہ فتنہ حکومت میں ہو تو پاکستان کی تباہی ہے اور اگر حکومت سے باہر ہو تو ملک کی بربادی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گیدڑ کو لیڈر بنانے کی پوری کوشش کی گئی لیکن جیسے ہی سہولت کار گئے، جب ماسک اتر گیا تو بیچ سے گھڑی چور نکلا، توشہ کانہ چور نکلا، ہیروں کے سیٹ لینے والا پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا چور اور ڈکیت نکلا، گزشتہ 6 برسوں میں سرتوڑ کوشیشیں ہوئیں کہ گدھے پر لکیریں ڈال کر زیبرا بنایا جائے مگر گدھا تو گدھا ہوتا ہے، زیبرا کبھی نہیں بن سکتا، وہ لکیریں اب مٹ گئیں اور گدھا ریاست کو دولتیاں مار رہا ہے۔

مریم نواز نے کہا کہ اب جس طرح ذلت و رسوائی اس کا مقدر بنی، اس کے سہولت کاروں نے بھی کانوں کو ہاتھ لگالیا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے کان پک گئے سن سن کر وہ کہتا تھا کہ قانون سب کے لیے برابر ہے، وہ آج قانون کا سب سے بڑا مفرور ہے، اس دن سے ٹانگ پر پلاسٹر چڑھا کر بیٹھا ہے، وہ ٹانگ سے اترنے کا نام نہیں لے رہا، جب عدالت بلاتی ہے تو کہتا ہے کہ میں بیمار ہوں، میں بزرگ ہوں، کبھی کہتا ہے کہ میری جان کو خطرہ ہے، عدالت میں پیش نہیں ہوتا، ضمانت پارک میں چارپائی کے نیچے چھپ جاتا ہے، جب عدالتی حکومت پر پولیس ضمانت پارک جاتی ہے تو اندر سے پولیس پر پیٹرول بم پھینکے جاتے ہیں، غلیلوں سے حملہ ہوتا ہے۔

مریم نواز نے کہا کہ میں نے کہا تم دہشت گرد ہو، ہمارے جلسوں میں لاکھوں لوگ ہوتے ہیں کسی کو پیٹرول بم بنانا آتا ہے ؟ کسی کو غلیلیں چلانی آتی ہے؟ وہ کہنتا ہے کہ میری بیوی ضمانت پارک میں اکیلی تھی، اس پر حملہ ہوا، وہ اکیلی تھی تو اندر سے پولیس پر پیٹرول بم کیا تمہارے جنات نے پھینکیں، کیا پولیس کے سر تمہارے مؤکل پھاڑ رہے تھے، انہوں نے اندر دہشت گرد چھپا کر رکھے ہوئے تھے، ضمانت پارک کو دہشت گردوں کی پناہ گاہ بنائی ہوئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے گلگلت بلتستان کی پولیس بلوا کر پنجاب پولیس پر حملے کروائے، عمران خان جیسا بزدل انسان کبھی نہیں دیکھا، گاڑی پر جنگلہ لگالیا، ضمانت پارک سے نکل کر اس میں بیٹھ جاتا ہے، اس میں سے نکل کالا ڈبہ سر پر رکھ لیتا ہے، وہ کالا سے گھونٹ نکال کر دلہن بن جاتا ہے، مینار پاکستان جلسے میں ڈبہ ہٹا کر اسٹیج کو بلٹ پروف بنکر میں تبدیل کردیا۔

’آج اس ذہنی معذور، پاگل آدمی کے کہنے پر عدالتیں سو موٹو لے رہی ہیں‘

ان کا کہنا تھا کہ خود بلٹ پروف بنکر میں بیٹھ، بلٹ پروف شیشے کے پیچھے بیٹھ کر قوم کو بھاشن دیتا ہے کہ خوف کے بت توڑ دو، اتنا ڈرپوک آدمی کبھی تاریخ میں دیکھا، اس کے اپنےبچے لندن میں محفوظ ہیں اور قوم کے بچوں کو اس نے مار کھانے کے لیے چھوڑا ہوا ہے، شرم آنی چاہیے۔

مریم نواز نے کہا کہ اس دن عمران خان کی تقریر ایک ہارے ہوئے شخص کی تقریر تھی، کہتا ہے کہ یہ اب مجھے کبھی اقتدار میں نہیں آنے دیں گے، عمران خان سن لو، یہ قوم اب تمہیں کبھی اقتدار میں نہیں آنے دے گی، اس دن 10 نکاتی ایجنڈا پیش کیا، جب خود 4 سال اقتدار میں رہے تب وہ ایجنڈا کہاں سو رہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ پہلا شخص دیکھا ہے کہ جو ہر روز اپنے قتل کی نئی کہانی گھڑ رہا ہے، کبھی کہتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ مجھے قتل کرنا چاہتی ہے، کبھی کہتا ہے کہ رانا ثنااللہ، پنجاب پولیس، آئی جی اسلام آباد پولیس، محسن نقوی مجھے قتل کرنا چاہتے ہیں ، کہیں ایک جگہ تو کھڑا ہو، یہ ہر روز نئی بات کرتا ہے، ایسے شخص کو چڑیا گھر کے پنچرے کے پیچھے رکھنا چاہیے اور اس پر ٹکٹ رکھنا چاہیے۔

’سوال بنتا ہے ایک منشیات زدہ شخص کے کہنے پر پنجاب کی اسمبلی کیوں توڑی گئی‘

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ آج اس ذہنی معذور، پاگل آدمی کے کہنے پر عدالتیں سو موٹو لے رہی ہیں، میں عمر عطا بنیال صاحب کو کہنا چاہتی ہوں کہ اس آدمی کے پیچھے نہ لگیں، اس نے اپنے ہر سہولت کار استعمال کیا اور بعد میں اس کی مٹی پلید کی ہے، یہ وہ ناقبت اندیش شخص ہے جس نے خود کو ڈبونے کے ساتھ اپنے سہولت کاروں کو بھی ڈبویا ہے، یہ ان کو ڈبوتا ہے یا گالیاں بکتا ہے۔

مریم نواز نے کہا کہ الیکشن ہوگا اور ضرور ہوگا لیکن الیکشن سے پہلے سلیکشن کا فیصلہ ہوگا، پہلے تو یہ سوال بنتا ہے کہ ایک منشیات زدہ شخص کے کہنے پر پنجاب کی اسمبلی کیوں توڑی گئی، کیوں آئین کا حلیہ بگاڑ کر حمزہ شہباز کی حکومت توڑی گئی اور 25 ارکان کو عمران خان کی جھولی میں پھینکا گیا، یہ سوال بنتا ہے کہ چار تین کا فیصلہ دو تین میں کیوں اور کس نے تبدیل کیا۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ جب عمران خان کی، پرویز الہیٰ کی حکومت لانے کے لیے 25 ارکان کو عمران خان کی جھولی میں ڈال دیا، اس وقت پاکستان کے آئین نے دستک نہیں دی، جب منتخب وزیراعظم کو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نکال دیا، اس وقت دستک نہیں دی، جب ملک کی ترقی کے لیے کام کرنے والے وزیر اعظم کے خلاف سازش کی، جب جسٹس کھوسہ، جسٹس ثاقب نثار نے عمران خان کو کہا سڑکوں پر کیوں مارے مارے پھر رہے ہو، نواز شریف کے خلاف درخواست ہمارے پاس آؤ، ہم اسے باہر کرتے ہیں ، اس وقت آئین پاکستان نے دستک نہیں دی۔

مریم نواز نے کہا کہ جب گواہیاں آگئیں کہ ہم سے زبردستی نواز شریف کو سزا دلوائی گئی، اس وقت آئین نے دستک نہیں دی اور جسٹس مظاہر نقوی جس کے کرپشن کیسز کے ثبوت ہیں، وہ عمران خان کا سہولت کار ہے، سپریم جوڈیشل کونسل میں اس کے مقدمے کی سماعت نہیں ہو رہی، شوکت عزیز صدیقی کا مقدمہ کتنے سال سے زیر التوا ہے، اس وقت آئین نے دستک نہین دی۔

’یہ پاکستان کی عدلیہ ہے، آپ کا جوائے لینڈ نہیں ہے‘

انہوں نے کہا کہ جب عمران خان کی حکومت گئی تو سپریم کورٹ نے کہا کہ اس نے آئین توڑا، قوم سوال کرتی ہے کہ اتنا سنگین جرم کرنے والے کو تم نے کھلا کیسے چوڑ دیا، عمر عطا بندیال صاحب اگر آپ نے اس وقت آئین توڑنے والے کو سزا دیتی ہے تو آج پاکستان کی یہ حالت نہ ہوتی۔

ان کا کہنا تھا کہ آئین پاکستان کی دستک صرف جب ہی کیوں سنائی دیتی ہے جب کیس عمران خان کا ہو، دستک عمران خان کی ہوتی ہے اور سپریم کورٹ سجمھتی ہے کہ آئین پاکستان دستک دے رہا ہے، جو سہولت کاری آج کچھ ججز کی جانب سے عمران خان کی جا رہی ہے تو قوم یہ کہنے پر مجبور ہے کہ فیصلے آئین کو دیکھ کر نہیں، ٹرک دیکھ کر کیے جاتے ہیں، فیصلے بیگمات، بچوں اور دامادوں کے کہنے پر ہوتے ہیں، جس دن نواز شریف کے خلاف پانامہ کیس کا فیصلہ آیا اس دن ثاقب نثار ، آصف سعید کھوسہ کے بچے گیلریز میں موجود تھے اور خوشیاں منا رہے تھے کہ نواز شریف نا اہل ہونے والا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں یہاں سے پیغام دینا چاہتی ہوں کہ یہ پاکستان ہے، یہ پاکستان کی عدلیہ ہے، آپ کا جوائے لینڈ نہیں ہے جہاں آپ بیگمات اور بچوں کی تفریح کے لیے فیصلے کرتے ہو، مجھے کہتے ہوئے شرم آتی ہے ثاقب نثار اور خواجہ طارق رحیم نے آڈیو لیک میں کہا کہ مریم بہت بول رہی ہے، اس کو ٹھوکنے کا کوئی انتظام کرو، ان حال دیکھو، ان کو جو آئینہ دکھاتا ہے، یہ کہتے ہیں اس کو ٹھوکو، یہ مریم نواز نہیں، یہ ثاقب نثار اور عمران خان کے وکیل کی زبان ہے، ثاقب نثار کہتا ہے مریم کے خلاف کوئی دھماکا کرنے لگو تو مجھے پہلے بتادینا۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ چیف جستس نے فرمایا کہ ملک میں آٹے کے لیے لمبی قطاریں لگی ہیں، چیف جسٹس ذرا غور سے دیکھیں ملک میں انصاف کے حصول کے لیے اس سے لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں، کہا گیا کہ کیا الیکشن کرانے کے لیے 20 ارب نہیں ہیں، لیپ ٹاپ کے لیے 20 ارب ہیں، الیکشن کے لیے نہیں ہیں، الیکشن کے لیے 20 ارب ہیں لیکن ایک الیکشن کو 3 بار کرانے کے لیے 60 ارب نہیں ہیں، یہ 22 کروڑ عوام کا ملک ہے، گڈے گڈی کا کھیل نہیں ہے۔

انہوں نے کہاکہ پنجاب کے الیکشن میں مسلم لیگ (ن) جیت گئی تو کہا مرکز میں شہباز شریف کی حکومت کی موجودگی میں ہونے والے انتخابات میں اپنی شکست تسلیم کرے گا، نہیں کرے گا، اگر وہ خیبر پختونخوا میں جیت بھی گیا تو کیا گارنٹی ہے کہ وہ پھر کے پی اسمبلی نہیں توڑے گا۔

اب سہولت کار جائیں گے اور نواز شریف واپس آئے گا’

مریم نواز نے کہا کہ جب اس کے سائفر، امریکی سازش کے ڈرامے ناکام ہوگئے تو اب دوسرے ملکوں کو خطوط لکھ کر پاکستان کی شکایتیں لگا رہا ہے، ان خظوط میں یہ بھی لکھو کہ کس طرح تم نے اور تمہارے دہشت گردوں نے پنجاب پولیس کی ہڈیاں توڑیں، کس طرح جھتے لیکر عدالتوں پر حملہ آور ہوئے، نواز شریف اور اس کی بیٹی نے جھوٹے کیس اور سزائیں برداشت کیں، کیا ایک دفعہ بھی جھتے لے کر عدالتوں پر حملے کیے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے حق میں بیرون ملک سے کی جانے والی ٹوئٹس اس بات پر مہر تصیق ثبت کر رہی ہے کہ تم باہر کے مسلط کردہ فتنہ و انتشار ہو، اس کے خلاف تو سارے کیس سچے ہیں، کیا ٹیریان خان اس کی بیٹی نہیں، نہ نگل سکتا ہے نہ اگل سکتا ہے، نگلے تو پھنستا ہے، اگلے تو نا اہلی سرپر کھڑی اس کا انتظار کر رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن ہوگا، الیکشن ہی واحد راستہ ہے لیکن پہلے ترازو کے دونوں پلٹرے برابر کرو اور پھر الیکشن کراؤ، ایک طرف نواز شریف کی تھوک کے حساب سے پیشیاں، دوسری طرف تھوک کے حساب سے عمران خان کی ضمانتیں، ایک طرف بے گناہ نواز شریف کو سزائیں، دوسری طرف مجرم عمران خان کو کسی نے ہاتھ نہیں لگایا، نواز شریف کو کہا جاتا ہے کہ گھنٹے می پیش ہو، عمران خان کو گھنٹے گھنٹے میں ضمانتیں دی جاتی ہیں۔

مریم نواز نے کہا کہ 2018 میں نواز شریف سے لیول پلیئنگ فیلڈ چھین لی گئی، اب ایسا نہیں ہونے دیا جائے، پاکسان کے عوام اب یہ ظلم نہیں ہونے دے گی، یہ نہیں ہوگا کہ سہولت کار آئیں گے اور نواز شریف جائے گا، اب یہ ہوگا کہ سہولت کار جائیں گے اور نواز شریف واپس آئے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں